• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں پچھلے 4برسوں کی نسبت افراطِ زر میں دگنا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی بھی قابو سے باہر ہو گئی ہے۔ ہر آدمی کا بجٹ براہِ راست متاثر ہوا ہے۔ کاروباری حضرات نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے۔ اِن سب عوامل کے پیشِ نظر اصل مہنگائی تو رہی ایک طرف، دکانداروں کی جانب سے مرضی کے نرخوں پر سبزیوں کی فروخت جاری ہے۔ سبزی کی دکانوں سے سرکاری نرخ نامے بھی غائب ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گزشتہ روز سرکاری ریٹ لسٹ میں ٹماٹر 210روپے کلو ہو گیا لیکن عام مارکیٹ میں سرکاری قیمت پر ٹماٹر خواب کہانی بن چکا ہے۔ عام دکانوں پر ٹماٹر کم از کم 280روپے جبکہ پوش علاقوں میں 300روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ دیگر سبزیوں میں پیاز کی سرکاری قیمت 74جبکہ مارکیٹ میں 100روپے فی کلو، آلو کی ریٹ لسٹ میں قیمت52، مارکیٹ میں 80روپے کلو، سبز مرچ عام مارکیٹ میں 250اور شملہ مرچ 300روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ ادرک بدستور چار سو اور لہسن 300روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ سبزی منڈیوں میں موجود مخصوص مافیا عام استعمال کی زرعی اجناس کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ میں ملوث ہوتا ہے، اسٹاک مارکیٹوں کے بڑے بروکرز کی طرح سبزی منڈیوں کا ریموٹ کنٹرول بھی چند بڑے آڑھتیوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے، جو قیمتوں سے چھیڑ چھاڑ میں مصروف رہتے ہیں اور اس سارے عمل میں زرعی مصنوعات کا ڈیٹا مرتب کرنے والے ادارے، محکمہ زراعت اور مارکیٹ کمیٹیوں کے اہلکار آڑھتیوں کا ساتھ دیتے ہیں اور رہی سہی کسر سبزی فروش من مرضی قیمتیں لگا کر پوری کر لیتے ہیں۔ گوشت اور دالیں تو پہلے ہی غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ سبزیوں کی گراں فروشی روکنے کیلئے محض دِکھاوے کی کسی کارروائی کے بجائے متعلقہ اداروں کو عملی اقدامات کا پابند بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین