• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران، مہنگائی کے ستائے عوام نے کمانڈر سمیت 3 فوجی مار ڈالے، درجنوں شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ، اقوام متحدہ

تہران(اے ایف پی)ایران میں تیل قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کے بعد ملک گیر ہونے والے مظاہروں میں تین فوجی ہلاک جبکہ اقوام متحدہ نے درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔مظاہرین کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں میں سے ایک کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے جبکہ دو کا تعلق بیسج ملیشیا سے ہے۔ ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں مرتضیٰ ابراہیمی، مجید شیخی اور مصطفیٰ رضائی شامل ہیں۔مظاہرین نے کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیاجبکہ انٹرنیٹ بندش سے کاروبار اور بینکنگ سسٹم شدید متاثر ہوا ہے۔تہران یونیورسٹی میں مظاہرین نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی ہے۔تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاج میں درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایران کے سکیورٹی اداروں سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال سے گریز کریں۔اقوام متحدہ نے ایران سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو نہ روکے۔ ایران نے ’غیر ملکی‘ دشمنوں کو احتجاج کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور مظاہرین کی مذمت کی ہے۔ایران میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جمعے سے شروع ہونے والا ملک گیر احتجاج جاری ہے جس میں کم از کم 5افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔اے ایف پی کے مطابق منگل کو مظاہرین نے تین سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ۔ایران میں جمعے سے شروع ہونے والے احتجاج میں کم از کم پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ایران میں حکام نے تین روز سے انٹرنیٹ تک رسائی کو روک دیا ہے جس کی وجہ سے مظاہروں کی فوٹیج حاصل کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ایران میں اے ایف پی کے صحافیوں نے مرکزی تہران میں دو پیٹرول پمپوں، ایک پولیس سٹیشن اور راہ گیروں کے لیے بنائے گئے پل کو نذر آتش ہوتا دیکھا ہے۔حکام نے ان صحافیوں کو احتجاج کو ریکارڈ کرنے سے روک دیا ہے۔اے ایف پی کے مطابق سکیورٹی اہلکار ہر بڑے چوراہے پر بکتر بند گاڑیوں اور پانی کی توپوں کے ہمراہ کھڑے ہیں۔تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جب جمعے کو احتجاج شروع ہوا تو ڈرائیوروں نے سڑکوں پر اپنی گاڑیوں کو روک دیا جس سے ملک بھر کی بڑی شاہراہوں پر ٹریفک رک گئی۔جمعے کو تہران میں شروع ہونے والا احتجاج جلد ہی ملک گیر احتجاج میں تبدیل ہو گیا۔ مظاہرین نے ایران کے گیارہ بڑے شہروں میں بینکوں، پیٹرول سٹیشنوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

تازہ ترین