• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، کوئی یہ نہ سمجھےحکمران جماعت بری الذمہ ہے، دوسرے محاذ کی طرف جارہے ہیں، یکطرفہ احتساب کا تاثر دور کردیں گے، چیئرمین نیب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، خبرایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، کوئی یہ نہ سمجھے حکمراں جماعت بری الذمہ ہے، دوسرے محاذ کی طرف جارہے ہیں، یکطرفہ احتساب کا تاثر دور کردیں گے، بی آر ٹی پشاور پر سپریم کو رٹ کا حکم امتناع خارج کرانے کی کوشش کر رہے ہیں،2017 کے بعد بڑا اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔

کرپشن کرنے والوں کوحساب دینا ہوگا، ڈیل ہو گی نہ ڈھیل، کسی کو این آراو نہیں ملے گا، بڑے لوگ زکام کے لئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، یہاں جو غریب ہیں کیا وہ انسان نہیں؟ ملک 100ارب ڈالر زکا مقروض ہو چکا، کیا حساب مانگنا جرم ہے؟ مجھ پرالزام تراشیوں کا فائدہ نہیں، کروڑوں کا بجٹ ہوتے ہوئے بچہ دوا نہ ملنے سے دم توڑ جاتا ہے بات کریں تو صوبے کا کارڈ استعمال کرتے ہیں۔

یکطرفہ احتساب کا تاثر دور کردیں گے، چیئرمین نیب


اسلام آباد میں افسران کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی گروپ یا گروہ سے نہیں، نیب پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے، ہم پر تنقید کی جاتی ہے کہ نیب کا جھکاؤ ایک طرف ہے تاہم اب ہواؤں کارخ بدل رہا ہے۔

اب دوسرے محاذ کی طرف جارہے ہیں، نیب کے تمام افسران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جو عرصہ دراز سے زیر التوا تھے جبکہ 2017 کے بعد کوئی بڑا سکینڈل سامنے نہیں آیا، کہاجاتا ہے کہ نیب نے بی آر ٹی سے متعلق کیا کیا۔

بی آر ٹی کے کیس میں سپریم کورٹ نے حکم امتناع دیا ہوا ہے، کوشش کر رہے ہیں بی آر ٹی کیس میں حکم امتناع ختم ہو جائے، ہم نے پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جن پر گزشتہ کئی برسوں سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تھا، اب ایسے کیسز کی طرف جا رہے ہیں جن سے اس تاثر کی نفی ہوگی کہ بظاہر احتساب یک طرفہ نظر آتا ہے ۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے نزدیک کسی شخص کی اہمیت نہیں جو کرے گا وہ بھرے گا، بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتاہے جس کا ازالہ کریں گے جب کہ ہماری طرف سے ڈیل ہوگی نہ ہی ڈھیل ہوگی اور نیب کی جانب سے کوئی این آر او نہیں ملے گا، جنہیں نیب قوانین کا علم نہیں وہ بھی تنقید کرتے ہیں، وائٹ کالر کرائم اور مرڈر کرائم میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، نیب سمجھوتہ کرے گا نہ ہی سرنڈر، جب کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ حکمران جماعت بری الذمہ ہے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔

پاکستان سدا قائم رہے گا، کسی کو گرفتار کرنے پر کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جارہا ہے تاہم نیب کا احتساب کے عمل میں کوئی ذاتی مقصد نہیں، میں ذاتی تنقید پر ہرگز گھبرانے والا نہیں، مجھ پر ذاتی تنقید کرکے احتساب کے عمل کو روکا نہیں جا سکتا، ارباب اقتدار سے گزارش ہے ججز کی تعداد 25 سے بڑھا کر 50کی جائے، کرپشن کے کیسز ہر جگہ موجود ہیں تاہم ایک صوبے میں ہمیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے، اس صوبے میں کیس کریں تو ایک صوبائی وزیر فوری پریس کانفرنس کر دیتے ہیں، گزارش ہے مشکلات پیدا نہ کریں، جو کیس بننا ہے وہ بن کر رہے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، سری لنکن ٹیم پاکستان آنے والی ہے لہٰذا نہیں چاہتےکہ ملک کا امیج خراب ہو، ملک میں کھیلوں کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بجٹ کروڑوں کا ہے لیکن بچہ ویکسین نہ ملنے سے والدہ کی گود میں دم توڑ جاتا ہے، کتے کے کاٹنے سے کئی بچوں کی اموات ہوئیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ اپنے صوبے کا کارڈ استعمال کرتے ہیں، صوبے کا کارڈ استعمال کر لیں، نیب کو اس سے فرق نہیں پڑے گا،البتہ نیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا، کچھ بڑے لوگوں کو زکام بھی ہو جائے تو لندن میں علاج کراتے ہیں، ایک شخص لندن یا امریکا میں علاج کراتا ہے، باقی انسان نہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا وسائل کی کمی کا رونا نہیں رو رہا، دستیاب وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرنا چاہیے، نیب کسی سے سیاسی انتقام کیوں لے گا ؟ آج گرفتار کیا تو کل کہتے ہیں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، جو نیب کے ریڈار پر ہے وہ نیب کو اچھا نہیں کہے گا، مجھ پر الزام تراشی، کردار کشی، دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، ملک 100 ارب ڈالر سے زائد کا مقروض ہے۔

آپ سمجھتے ہیں 100 ارب ڈالر کا حساب مانگنا جرم ہے، ہر دھمکی نیب کے گیٹ کے باہر ختم ہو جاتی ہے، جو کہنا کہیں، کارواں نے چلنا ہے اور چلتے رہنا ہے،ہمارے تمام ریجن ا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے۔

تازہ ترین