• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں پٹواریوں کا راج، بیوروکریسی کی حالت بدتر

اسلام آباد (انصار عباسی) پنجاب میں بیورو کریسی کے سیاست زدہ ہونے کی صورتحال بدتر ہو چکی ہے اور ریونیو ڈپارٹمنٹ مین نچلی سطح کے ملازمین یعنی پٹواریوں کے علاوہ کسی اور سرکاری عہدیدار کے عہدے کی معیاد کو تحفظ حاصل نہیں اور یہ اپنی مرضی کی تقرریاں کرا رہے ہیں۔ 

گزشتہ 15؍ ماہ کے دوران، سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹریوں، ایڈیشنل سیکریٹریوں، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ریجنل اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران وغیرہ کے قبل از وقت تبادلوں کے سیکڑوں کیسز سامنے آتے رہے ہیں۔ 

تاہم، جب بات کسی پٹواری کے تبادلے کی آتی ہے تو معاملہ غیر معمولی حد تک سنگین اور حساس بن جاتا ہے۔ پٹواری ایک لینڈ کلرک ہوتا ہے جو گائوں کی زمین اور اس کی دیکھ بھال کا ریکارڈ رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ دیہی علاقوں میں یہ عہدیدار سرکاری ملازمین کی نچلی سطح پر ہوتا ہے۔ 

برطانوی حکومت میں انہیں ’’ولیج افسر‘‘ کہتے تھے اور یہ پٹواری انتہائی با اثر ہوتے ہیں صرف اس لئے نہیں کہ تاریخی لحاظ سے یہ لوگ نچلی سطح پر حکومت کے آنکھ اور کان کا کام کر رہے ہوتے ہیں بلکہ یہ ملازمین زمین کے ریکارڈ کے بھی محافظ ہوتے ہیں جس کے باعث یہ ملازمین سیاست دانوں / حکمرانوں، زمین داروں اور زمین پر تعمیرات کرنے والوں (لینڈ ڈویلپرز) کیلئے اہمیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔ 

بیوروکریسی کے ذرائع شکایت کرتے ہیں کہ پنجاب میں سرکاری ملازمین کے عہدے کی معیاد کا کوئی تحفظ نہیں اور انیتا تراب کیس کی خلاف ورزی معمول بن چکی ہے لیکن پٹواری بدستور طاقتور ہیں۔ 

صوبائی سیکریٹری حتیٰ کہ چیف سیکریٹری کا تبادلہ بھی اتنا مشکل نہیں جتنا ایک پٹواری کا ٹرانسفر کرنا ہے۔ ماضی میں بھی پٹواری با اثر رہے ہیں لیکن موجودہ دورِ حکومت میں بظاہر انہیں زیادہ اثر رسوخ حاصل ہوگیا ہے اور یہ لوگ صوبے کی کمزور حکمرانی کا فائدہ ایسے اٹھا رہے ہیں جس کی پہلے مثال نہیں ملتی۔ 

ایک ذریعے نے نشاندہی کی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی چند ماہ کے دوران چکوال کے ڈپٹی کمشنر اور راجن پور کے ڈپٹی کمشنر نے شکایت کی تھی کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی اُن پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اُن کے من پسند ریونیو ملازمین (پٹواریوں) کو ان کی من پسند جگہ پر مقرر کیا جائے۔ لیکن سیاسی مداخلت سے بچانے کی بجائے دونوں ڈپٹی کمشنرز کیخلاف انکوائری کھول دی گئی۔ 

سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے ابتدائی دنوں میں صوبے کے تمام متعلقہ لوگوں کو پیغام بھیجا گیا تھا کہ پٹواریوں کو ان کی مرضی کیخلاف ٹرانسفر نہ کیا جائے بصورت دیگر ٹرانسفر کرنے والے کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایسا اس لئےبھی کیا گیا کہ کوئی غیر منصفانہ ٹرانسفر نہ ہو۔ 

لاہور میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ایک پٹواری کے تبادلے کا فیصلہ واپس لینا پڑا کیونکہ پنڈی ڈویژن کے ایک وفاقی وزیر نے اعتراض کرتے ہوئے تبادلے پر احتجاج کیا تھا۔ 

کئی ماہ قبل دی نیوز نے رحیم یار خان کی ایک خاتون اسسٹنٹ کمشنر کا کیس شایع کیا تھا جنہوں نے تقریباً 36؍ پٹواریوں کا تبادلہ کیا تھا تاہم جلد ہی انہیں احساس ہوگیا ان کے اس اقدام کی وجہ سے ان کی زندگی مشکلات کا شکار ہوگئی۔ ٹرانسفر آرڈر 27؍ اگست 2018ء کو جاری کیا گیا تھا۔ 

اگلے ہی دن خاتون اسسٹنٹ کمشنر کو بیرونی افراد اور بیوروکریسی کے دبائو کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ ناصرف ان کے اپنے ڈپٹی کمشنر نے انہیں دو پٹواریوں کے ٹرانسفر آرڈر واپس لینے کو کہا لیکن جن پٹواریوں کا ٹرانسفر ہوا تھا ان میں سے ایک اگلے ہی دن خاتون کے پاس آیا اور انہیں دھمکی دی کہ اسے دوبارہ واپس ٹرانسفر کر دیا جائے گا اس لئے وہ ٹرانسفر کے بعد نئے مقام پر نہیں جائے گا۔ پٹواری کا کہنا درست تھا۔ 

اگلے ہی دن ڈپٹی کمشنر نے اپنی اسسٹنٹ کمشنر کے احکامات منسوخ کر دیے اور پٹواری کا ٹرانسفر روک دیا۔ بعد میں ڈپٹی کمشنر نے اپنے ماتحت تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو احکامات جاری کیے کہ ان کی اجازت کے بغیر سب ڈویژنوں میں پوسٹنگ ٹرانسفر کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا جائے گا۔ 

تمام اطراف سے دباؤ کے بعد، خاتون نے اتفاق رخصت کی درخواست دی اور بتایا کہ انہیں اسی روز ریسٹ ہاؤس میں اپنا کمرہ خالی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ 

اسسٹنٹ کمشنر نے ڈپٹی کمشنر کے نام تفصیلی وضاحت تحریر کی اور اس کی نقل اپنے تمام سینئر کو بھجوائی اور بتایا کہ کس طرح ان کی زندگی پٹواریوں کو ٹرانسفر کرنے کے بعد سے اجیرن بنا دی گئی ہے۔ 

پنجاب کے ایک ضلع میں تعینات ایک ڈپٹی کمشنر نے دی نیوز کو بتایا کہ غیر تحریری طور پر صوبے میں ایک اصول پر عمل کیا جا رہا ہے کہ پٹواریوں کو ہاتھ نہ لگانا۔ 

ایک اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق، انہیں ان کی سابقہ پوزیشن سے صرف اس لئے ہٹایا گیا کیونکہ انہوں نے ایک پٹواری کا تبادلہ کیا تھا۔ 

پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہائیوں پرانی خرابیاں اور سیاست زدگی کو چند برسوں میں درست نہیں کیا جا سکتا۔ 

ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نظام میں اصلاحات لانا چاہتی ہے اور بیوروکریسی کو سیاست سے پاک کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے لیے معاشرے کے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی جس میں کچھ وقت لگے گا۔

تازہ ترین