• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنائے مسجد میں رفاہِ عام کے لیے فلٹر پلانٹ لگانا

تفہیم المسائل

سوال:کیا فنائے مسجد میں واٹر فلٹر پلانٹ کے لئے کمرہ بنایا جا سکتا ہے؟، جبکہ اس پلانٹ کا واٹر پمپ اور بجلی کا میٹر الگ ہو ،اس کا مسجد کے پہلے والے سسٹم سے کنکشن نا ہو اور صرف مسجد کی زمین عوامی فلاح کے لئے استعمال ہو سکتی ہے؟(علی اقبال، کراچی )

جواب:مسجد یا اُس کے متعلقات اور فنائے مسجد باقاعدہ ایک وقف کی حیثیت رکھتے ہیں اور وقف میں تغییر حرام ہے ،علامہ نظام الدین لکھتے ہیں : ترجمہ:’’ وقف کی ہیئت کو بدلنا جائز نہیں ،(فتاویٰ عالمگیری، جلد 2،ص:490)‘‘۔ڈاکٹر وھبہ الزحیلی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ وقف مساجد میں علماء کا اتفاق ہے کہ یہ ’’باب ِ اسقاط‘‘ اور اعتاق میں سے ہے اور اس میں کسی (بندے) کی ملکیت نہیں رہتی اورمساجد صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں،(فقہ الاسلامی وادلّتہٗ، جلد10،ص:7602)‘‘۔فنائے مسجد کا حکم مسجد کی طرح ہے ،علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ فنائے مسجد چونکہ مسجد کے تابع ہے ، لہٰذا اس کا بھی وہی حکم ہوگا ،جو مسجد کاہے ،’’محیط السرخسی ‘‘ میں اسی طرح ہے ، (فتاویٰ عالمگیری ، جلد2،ص:462)‘‘۔ یہ بالکل واضح ہے کہ مسجد کی زمین صرف مصالحِ مسجد کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، عوامی فلاحی منصوبوں کے لیے استعمال نہیں کرسکتے ۔ بلکہ اگر کوئی زمین مسجد پر وقف ہو تو اس کو بھی کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیاجاسکتا ۔علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ مسجد کے نام ایک زمین وقف تھی اور وہ اب کاشت کے قابل نہ رہی ،کسی نے اس میں عامۃ المسلمین کے لیے تالاب بنوادیا ، مسلمانوں کے لیے اس تالاب کے پانی سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ،’’ قُنِیَّہ ‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد2، ص:464)‘‘۔غرض فنائے مسجدمیں، جوکہ وقف مسجد کے تابع ہے ، واٹر فلٹر پلانٹ کے لیے کمرہ بنانا جائز نہیں ہے، خواہ وہ رفاہِ عام کے لیے ہی ہو۔

تازہ ترین