• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پچھلے دنوں لاہور میں ایک عالیشان محل کا افتتاح صدر زرداری نے کیا۔ یہ بلاو ل ہاؤس کے نام سے روشناس کرایا گیا۔ مناسب تو یہ تھا کہ اس کو اس کی شان و شوکت و اہمیت کی وجہ سے بلاول پیلس کہا جاتا۔ مشرق وسطیٰ کے بادشاہوں، شیخوں اور امیروں کے بھی نہایت عالیشان مکانات محلات ہی کہلاتے ہیں۔ ٹی وی پروگراموں میں اس محل کی جھلکیاں دکھائی گئیں۔ باہر کی دیوار مشرق وسطیٰ کے بادشاہوں کے محلات سے مشابہ ہے۔
میں یہ کالم اس لئے لکھنے پر مجبور ہوگیا ہوں کہ پچھلے دنوں مجھے ایک ایس ایم ایس موصول ہوئی وَاللہ عالم بالصواب اس میں کتنی حقیقت ہے مگر میں اس پر تبصرہ کررہا ہوں کہ یہ ایک انفرادی واقعہ نہیں ہے ایسے واقعات پاکستان اور پوری دنیا میں بکثرت رونما ہورہے ہیں۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ بلاول ہاؤس 200 کنال زمین پر تعمیر کیا گیا ہے اور یہ ایک سال کے اندر تیار ہوا یعنی اسی رفتار سے جس رفتار سے پیکنگ میں تیان ان مِن اسکوائر میں چند اعلیٰ عمارتیں تیار کی گئی تھیں۔
اہم خبر یہ ہے کہ یہ محل پوری طرح سازوسامان سے آراستہ کرکے تحفہ میں دیا گیاہے۔واللہ عالم بالصواب۔ یہ ضرور کہوں گا کہ تحفہ دینے والے کا ذوق اعلیٰ ہے اور انہوں نے یقیناً اس کی آرائش میں کسر نہ اُٹھا رکھی ہوگی۔ وہ جب کسی کو تحفہ دیتے ہیں تو اس کی حیثیت کے مطابق دیتے ہیں۔ تمام سہولتوں کے ساتھ یہ محل کسی بادشاہ یا امیر کے محل سے کم نہیں بلکہ شاید وہ لوگ دیکھ کر حسد کرنے لگیں گے۔ کہا گیا ہے کہ اس پر پانچ ارب روپیہ سے زیادہ خرچ آیا ہے۔
ایک بہت ہی خوش آئند خبر یہ تھی کہ اَبوظبی کے وزیر اعلیٰ تعلیم شیخ نہیان بن مبارک کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہونا تھی۔ اس میں سے35 ارب سندھ کواور 10 ارب اسلام آباد اور لاہورکوملنا تھے۔ اس پروجیکٹ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملتا ۔اوراس منصوبے کے تحت کراچی میں دنیا کی بلند ترین عمارت بھی قائم ہوتی ۔ اگرچہ اس پروجیکٹ کی منسوخی کی کئی خبریں آئی ہیں لیکن اب بھی میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پروجیکٹ کو کامیاب کرے کہ اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔
اس اعلیٰ محل (بلاول ہاؤس) کی شان و شوکت کے بارے میں پڑھ کر ایک تاریخی واقعہ یاد آگیا جس کا حوالہ مدّت بیتی میں نے ایک کالم میں دیا تھا۔ مشرق وسطیٰ، غالباً ایران کے علاقہ میں، ایک حکمراں نے ایک بہت ہی اعلیٰ محل تعمیر کرایا اس پر کثیر رقم خرچ کی۔ ماربل، قندیلیں، کرسٹل کی یورپ سے ، قالین ایران و افغانستان سے، ٹائلز سمرقند و تاشقند سے، تعمیری ماہرین مختلف ممالک سے منگوائے تھے۔ جب محل تیار ہوگیا تو بے مثال و قابل دید تھا۔ حکمراں نے آس پاس کے تمام حکمرانوں کو دعوت دی اور عالیشان دعوت کا بندوبست کیا۔ جب تمام مہمان آگئے تو حکمراں نے ان کو محل کی سیر کرائی۔ تمام مہمان آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر محل کی شان و شوکت دیکھ رہے تھے اور تعریف کرتے جاتے تھے جب دورہ ختم ہوگیا تو بادشاہ نے مہمانوں سے کہا، ”میں نے بڑی محنت و شوق سے یہ محل تعمیر کرایا ہے اگر آپ کو اس میں کوئی کمی بیشی یا عیب نظر آئے تو براہ مہربانی نشاندہی کردیجئے کہ میں وہ دور کردوں۔ سب یک زبان بولے کہ انہوں نے اس سے بہتر محل نہیں دیکھا وہ ایک عجوبہ تھا اور اس میں انہوں نے کوئی نقص نہیں دیکھا۔ ایک درویش منش حکمراں بولا کہ اس محل کی دیوارمیں ایک دراڑ،بہت ہی باریک ہے جو ان لوگوں کو نظر نہیں آرہی۔ بادشاہ سخت ناراض ہوا اور تند لہجے میں بولا کیا بے ہودہ بات کررہے ہیں۔ کہاں ہے وہ دراڑ، کہاں ہے وہ عیب۔ درویش منش حکمراں نے جواب دیا یہ وہ دراڑ ہے جس میں سے حضرت عزرائیل  تشریف لائیں گے، آپ کی روح قبض کرکے لے جائیں گے ۔ اس کے بعد مٹی تلے دبا دیے جائیں گے اور تھوڑے ہی عرصہ میں آپ ایک مٹھی بھر خاک ہوں گے جس کو ہوا اُڑاتی پھرے گی اور یہ محل یہیں رہ جائے گا۔ سب کو سانپ سونگھ گیا اور خاموشی سے سر ہلاتے رہے۔
یہاں ان محلات کے رہنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورة النِساء، آیت 78 میں فرمایا ہے۔ ”تم کہیں بھی رہو موت تو تمھیں آکر رہے گی خواہ تم بڑے بڑے محلوں میں رہو“۔ اور سورة فجر آیات 6-13 میں اللہ تعالیٰ نے یاد دلایا ہے۔ ”کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمھارے پروردگار نے عاد کے ساتھ کیا کیا جو اِرَم کہلاتے تھے وہ اتنے دراز قد تھے کہ تمام ملک میں ایسے پیدا نہیں ہوئے تھے اور ثمود کے ساتھ کیا کیا جو وادی قریٰ میں پتھر تراشتے اور گھر بناتے تھے اور فرعون کے ساتھ کیا کیا جو خیمے اور میخیں رکھتا تھا یہ لوگ ملکوں میں سرکش ہورہے تھے اور بہت سی خرابیاں کرتے تھے تو تمھارے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا نازل کردیا۔ بے شک تمھارا پروردگار (گنہگاروں) کی تاک میں رہتا ہے“۔ اور سورة یٰسین آیات 31-32 میں اللہ تعالٰی نے ہمیں یاد دلایا ہے۔ ”کیا ان گنہگاروں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا جو بلاشبہ پھر ان کے پاس لوٹ کر نہیں آئیں اور وہ سب کے سب ہمارے حضورموجود ہیں“۔ اور سورة مومن، آیات 21-22 میں اللہ تعالی ٰ نے پھر انتباہ کیا ہے۔ ”کیا یہ گنہگار زمین میں چلے پھرے نہیں تو یہ دیکھتے کہ ان سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا۔ وہ قوّت میں اور زمین میں اپنے آثار کے لحاظ سے ان سے بڑھ چڑھ کر تھے سو اس کے باوجود اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب ان کو پکڑ لیا اور ان کا اللہ کے مقابلہ میں کوئی بچانے والا نہ ہوا۔ یہ اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے آئے ہوئے پیغمبروں کی روشن دلیلوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے رہے سو اللہ نے انھیں پکڑ لیا بلاشبہ وہ بڑی قوّت والا اور سخت سزا دینے والا ہے“۔ آپ خود سوچئے کہ اصحاب اقتدار اور اصحاب دولت کس طرح اپنی قوّت اور دولت کے نشے میں اللہ تعالٰی کے احکامات اور اسکی دی گئی کھلی مثالوں کو حقارت سے رد کر رہے ہیں۔ سورة ق، آیت 36 میں اللہ تعالیٰ نے یوں انتباہ کیا ہے ۔ ”اور ان سے پہلے کتنی ہی قومیں ہم نے ہلاک کردیں جو ان سے قوّت میں بہت بڑھ چڑھ کر تھیں پھر عذاب سے بچنے کے لئے وہ شہروں میں پناہ تلاش کرنے لگے۔ کیا کہیں کوئی پناہ گاہ ہے“۔ سورة طلاق آیات 8-10 ، ہمیں اللہ تعالیٰ نے پھر یاد دلایا ہے۔ ”اور کتنی ہی بستیاں اپنے پروردگار کے حکم اور اس کے پیغمبروں کی اطاعت سے سرکش ہوگئیں پھر ہم نے بھی ان سے بڑا سخت حساب لے لیا اور ان کو ہم نے نہایت بھیانک سزا (ہلاکت کی) دی۔ پس انہوں نے اپنے کئے کا وبال چکھا اور ان کا انجام بربادی نکلا۔ اللہ نے ان کے لئے بڑا سخت عذاب تیار کررکھا تھا سو اے عقل والو تم ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو“۔ سورة حج، آیات 45-46 میں اللہ رب العزّت نے پھر گنہگاروں کو اِنتباہ کیا ہے۔ ”سو کتنی ہی بستیاں تھیں (یعنی عوام تھے) جن کو ہم نے تباہ و برباد کردیا اس لئے کہ ان کے باشندے گنہگار تھے سو وہ اب اپنی چھتوں کے اوپر گری پڑی ہیں اور کتنے ہی کنویں بیکار (سوکھے) پڑے ہوئے ہیں اور کتنے ہی پختہ (اور عالیشان) محل اجڑے پڑے ہیں تو کیا پھر وہ ملک میں (دنیا میں) چلتے پھرتے نہیں کہ ان کے دل ایسے ہوجاتے کہ ان سے سمجھنے کا کام لیتے، یا ان کے کان ہوتے جن سے وہ سن سکتے۔ اصل بات یہ ہے کہ ظاہری آنکھیں اندھی نہیں ہواکرتیں بلکہ وہ دل جو سینوں کے اندر چھپے ہیں وہ اندھے ہوجاتے ہیں“۔
اے اہل ِ پاکستان، خاص طور پر اہل اقتدارذرا غور سے پڑھو اور سوچو کہ اللہ تعالٰی نے سورة نحل، سورة بنی اسرائیل، سور طٰہٰ اور سورة مریم میں کتنے صاف صاف الفاظ میں تمہیں انتباہ کیا ہے۔ ”کیا یہ لوگ جو بُری تدبیریں کرتے ہیں اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ اللہ ان کو زمین میں دھنسا دے یا ان پر عذاب لے آئے (مثلاً زلزلہ، سیلاب وغیرہ) ایسی جانب سے جہاں ان کو وہم و گمان بھی نہ ہو یا ان کو چلتے پھرتے پکڑلے سو یہ اللہ پر غالب نہیں آسکتے یا پھر انہیں موڑنے پر پکڑ لے۔ بے شک تمھارا پروردگار بڑا نرم اور مہربان ہے (سورة نحل، آیات 45-47 )۔ ”اور جب ہم کسی بستی (قوم) کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کرلیتے ہیں تو ہم ان کی خوشحالی (اور عیاشی) میں مگن لوگوں کی کثرت کردیتے ہیں تو وہ وہاں احکام اِلٰہی کی نافرمانی شروع کردیتے ہیں پھر ان پر حجت تمام ہوجاتی ہے اور پھر ہم اسے پوری طرح تباہ و برباد کردیتے ہیں (سورة بنی اسرائیل آیت 16 )۔“ اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی (گنہگار) قوموں کو ہلاک کردیا ہے کیا تم ان میں سے کسی کی آہٹ یا ان کی بھنک سنتے ہو (سورة مریم آیت 98 )۔
دیکھئے سورة قصص میں قارون کا ذکر ہے جس کی بے انتہا دولت اس کے کام نہیں آئی۔ ابھی ماضی قریب میں شاہ فاروق، شہنشاہ ایران، صدّام حسین، حُسنی مبارک، قذافی اور مشرف کی مثالیں ہیں ۔ نہ ہی ان کی دولت، نہ ہی قوّت اور نہ ہی محلات ان کو اللہ کے عتاب سے بچا سکے۔ بینظیر کی مثال بھی آپ کے سامنے ہے۔ دیکھئے موجودہ حکمرانوں کے مقدر میں اللہ تعالیٰ نے کیا لکھا ہے۔ یہ محلات، یا بلند دیواریں،یہ بلٹ پروف گاڑیاں، یہ دولت، یہ حفاظتی دستے بھی حضرت عزرائیل  کو مقررہ وقت پر آنے سے نہیں روک سکیں گے۔
(نوٹ) پچھلے کالم میں پنجاب تھیلیسیمیا پریوینشن پروگرام (PTPP) کا ٹیلیفون نمبر غلط لکھ دیا گیا تھا اس کا صحیح نمبر یہ 042-36373872 اور اس کا ای میل یہ ہے۔navidtahir1122@gmail.com۔ یہ بھی بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ تھیلیسیمیا کی روک تھام اور شادی سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ کا بل پنجاب اسمبلی میں ممبر صوبائی اسمبلی جناب شیخ علاؤ الدین صاحب نے پیش کیا تھا اور یہ بل 3.9.2012 کو پنجاب اسمبلی نے منظور کرلیا ہے۔ اس سے یقیناً تھیلیسیمیا کی روک تھام میں بہت مدد ملے گی۔
تازہ ترین