• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناروے میں پاکستان کے سفیر ظہیر پرویز خان نے نارویجن حکومت کی طرف سے آئندہ ملک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کو روکنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

گزشتہ دنوں ناروے کے شہر کرستیان ساند میں قرآن حکیم کی آتش سوزی کے واقعے کے بعد ناروے کی پولیس کمشنر مس بنڈیکٹ بیورنلاند نے پولیس فورس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ہر صورت عوامی مقامات پر قرآن کی بے حرمتی کو روکیں۔ اس بیان میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ ناروے میں قرآن سمیت ہر قسم کی مذہبی علامات کی بے حرمتی کو روکا جائے گا۔

ناروے پولیس کمشنر نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کو اتنا ہی بولنا چاہیے کہ قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو، قوانین کی خلاف ورزی ہوگی تو پولیس مداخلت کرے گی۔نارویجن پولیس کمشنر نے نئے اقدام کی تشریح کرتے ہوئے ایک ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کو نفرت پیدا کرنے جیسی حرکات کے انسداد کے بارے میں موجود ضوابط ’پینل کوڈ‘ کی دفعہ 185 کے زمرے میں دیکھا جائے گا جو بنیادی طور پر نفرت انگیز تقاریر کے انسداد کے لیے ہے۔

سفیر پاکستان ظہیرپرویز خان نے روزنامہ جنگ کو بتایا کہ یہ ایک مثبت پیشرفت ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ قانونی ماہرین اس نئے اعلان کی کیا تشریح کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہم اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے نارویجن حکومت کی سطح پر رابطے میں ہیں۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ناروے کی حکومت نے سیکشن 185 کی نئی تشریح کی ہے جس کے تحت تمام مذہبی کتابوں بشمول قران کریم کا جلانا قابلِ نفرت عمل تصور کیا جائے گا۔ماہرین کے بقول چونکہ اس عمل سے معاشرے میں تشدد اور دہشت پھیلنے کا خدشہ ہے لہٰذا اب نئے حکومتی اعلان کے بعد اس جرم پر سزا ہو سکتی ہے۔

ادھر ناروے میں مسلمانوں کے دینی مراکز کی مشترکہ تنظیم اسلامک کونسل ناروے کی امام کمیٹی کے گذشتہ روز کے اجلاس میں بھی قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اجلاس میں مولانا سکندر مدنی کو کمیٹی کا صدر اور مولانا اقبال فانی کو کمیٹی کا نائب صدر منتخب کیا گیا۔

اجلاس کے دوران بتایاگیا کہ ناروے کی حکومت اور پولیس نے قرآن سمیت مقدس مذہبی شعار کی بے حرمتی روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بھی کہاگیا کہ کرستیان ساند میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ کے خلاف قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

دریں اثناء ناروے میں مقیم ممتاز پاکستانی نژاد عالم دین اور غوثیہ مسلم سوسائٹی اوسلو کے امام جمعہ مفتی محمد زبیر تبسم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چند شرپسند عناصر کی وجہ سے قرآن کریم کی بے حرمتی کا یہ واقعہ رونماء ہوا ہے جو پہلے ہی اپنے رویئے کی وجہ سے بدنام ہیں۔ ان کی اس مذموم حرکت کی وجہ سے ناروے جیسے پر امن اور کثیر الثقافتی ملک کی اقوام عالم میں بدنامی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ناروے کے مسلمانوں کے دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اچھے مراسم ہیں اور وہ ہرگز ناروے کے امن کو ان شرپسند عناصر کے ہاتھوں تباہ نہیں ہونے دیں گے۔ ہم پرامن لوگ ہیں اور جذبات کے بجائے بڑے تدبر اور حکمت سے اس موضوع کو اٹھا رہے ہیں۔

ادھر انجمن حسینی ناروے کے مذہبی امور کے ڈائریکٹر علامہ ڈاکٹر سید زوار حسین شاہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ناروے ایک پرامن ملک ہے لیکن قرآن کریم کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے نے سب کو پریشان کردیا ہے۔ البتہ یہ بات خوش آئند ہے کہ نارویجن پولیس نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ قرآن پاک سمیت تمام مذہبی علامات کی بے حرمتی روکے گی۔

یاد رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے دو دن پہلے اسلام آباد میں نارویجن سفیر کو طلب کرکے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے پر احتجاج کیا تھا۔ بیان میں یہ بھی کہاگیا تھا کہ حکومت پاکستان نے ناروے میں پاکستان کے سفیر سے کہاہے کہ وہ بھی نارویجن حکام کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کریں۔

تازہ ترین