• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص کا ایک ذاتی پلاٹ تھا ،جبکہ دوسرا اس کے بیٹوں میں سے ایک بیٹے نے اپنی ذاتی رقم سے خریدا ،پھر دونوں پلاٹ سب بھائیوں نے مل کر ایک ساتھ تعمیر کروائے ۔اب اس شخص کا انتقال ہوچکا ہے،اس جائیداد کو ورثاء میں کیسے تقسیم کیاجائے گا ،ایک بیٹے کا ذاتی پلاٹ بھی اس شخص کا ترکہ شمار ہوگا یانہیں ؟(یعقوب حنفی ،کراچی )

جواب: مذکورہ شخص کا ذاتی پلاٹ اس کا ترکہ بنے گا اور وہ شرعی وارثوں میں اسلامی قانونِ وراثت کے مطابق تقسیم ہوگا،اس مکان کی موجودہ بازاری قیمت لگالی جائے اور اس میں سے پلاٹ کی قیمت منہا کرلی جائے ،کیونکہ وہ بطورِ ترکہ تقسیم ہوگی اور پلاٹ کی قیمت نکالنے کے بعد تعمیری اسٹرکچر کی قیمت نکل آئے گی اور جس تناسب سے بیٹوں نے پیسے لگائے ہیں ،وہ اس تناسب سے ان کے درمیان تقسیم ہوجائے گی ۔

جس بھائی کے پلاٹ پر مکان بنا ہے، مکان کی تعمیر کے وقت کی پلاٹ کی قیمت لگالی جائے اور وہ اس بھائی کے شراکتی سرمائے میں شامل ہوجائے گی ،چونکہ باقی بھائیوں نے بھی پیسا لگایا ہے، اس لیے سب اپنے حصے کے تناسب سے مکان کی مالیت میں اپنے اپنے حصے کے حق دار ہوں گے، اگر وہ بھائی مکان کو رکھنا چاہتے ہیں تو قیمت لگاکر باقی بھائیوں کا شراکتی حصہ ان کو دے دے۔

تازہ ترین