• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا سرمایہ کاری بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ٹیکسز نے لوگوں کے لیے اقتصادی ماحول مشکل بنادیا ہے، میوچل فنڈ جیسی مصنوعات میں سرمایہ کاری، صارفین کو اس مہنگائی کے اثرات سے لڑنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

میوچل فنڈز کو اس وقت عالمی سطح پر اہم سرمایہ کاری کے آپشن کے طور پر کافی شہرت حاصل ہے، ان کے پاس تمام سرمایہ کاروں کو دینے کے لیے کچھ نہ کچھ موجود ہے جو ان کی مرضی کے رسک پر مبنی ہے۔

اس تحریر کا مقصد سرمایہ کاری کے ان سلسلہ وار آپشن پر بات چیت کرنا ہے جنہیں میوچل فنڈز کی جانب سے مختلف تناظر اور سرمایہ کار کی عمر کے مطابق پیش کیا جاتا ہے۔

احمد صاحب اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے سیونگ کرنا چاہتے ہیں

احمداپنی پیشہ ورانہ زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہے، تین سال قبل ان کی شادی ہوئی تھی اور اب ان کے ہاں ایک ننھی پری کی آمد ہوئی ہے جس کا نام عائشہ ہے۔

جہاں 28 سالہ احمد اپنے کیریئر سے مطمئن ہیں اور اس کی ترقی کی مزید راہیں تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں، وہیں وہ سوچتے ہیں کہ یہ بہترین موقع ہے کہ اپنی بیٹی عائشہ کے مستقبل کے لیے کچھ پیسے جمع کیے جائیں بالخصوص یونیورسٹی سطح پر اس کی اعلیٰ تعلیم کے لیے۔

جیسا کہ احمد ایسی سرمایہ کاری کے لیے سوچ و بچار کر رہے ہیں جس کی ضرورت انہیں تب تک نہیں پڑے گی جب تک ان کی ننھی عائشہ یونیورسٹی جانے کی عمر تک نہ پہنچ جائے ، اسی وجہ سے ان کے پاس طویل مدتی سرمایہ کاری کا موقع ہے۔

طویل مدتی سرمایہ کاروں کو ہائی رسک انویسٹمنٹ (سرمایہ کاری ) کی جانب جانا چاہیے کیونکہ عام طور پر طویل مدتی سرمایہ کاری قلیل مدت میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کر دیتی ہے ۔

اس تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے احمد یا ان جیسے دیگر سرمایہ کاروں کے لیے تجویز کردہ سرمایہ کاری Equity Funds  ہیں، جس کی سرماری کاری اسٹاک مارکیٹ میں کی جاتی ہے، قلیل مدت کے لیے اسٹاک مارکیٹ غیر مستحکم ہوسکتی ہے لیکن طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے عام طور پر اس میں بہتری ہی دکھائی دیتی ہے۔

چونکہ احمدایک نوجوان پروفیشنل ہے اور اس کے خاندان کا انحصار اس کی تنخواہ پر ہی ہے، اس لیے ان کے لیے ایسی انویسٹمنٹ بہتر رہے گی جو انہیں تین سال یا اس سے کچھ زائد مدت میں ایک ہزار روپے سے لے کر 10 ہزار روپے ماہانہ انویسٹ کرنےکی سہولت فراہم کرے۔

اگر ہم تصور کریں کہ احمد جنوری 2009 سے اکتوبر 2019 تک میزان اسلامک فنڈ (ایم آئی ایف) کے تحت ہر ماہ 5 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کرتے تو وہ مجموعی طور پر5 لاکھ 39 ہزار 6 سو 38 روپےمنافع کماتے جبکہ ان کی کل سرمایہ کاری 11 لاکھ 94 ہزار 6 سو 38 روپے ہوتی۔

سرماری کاری کے اس عرصے میں اسٹاک مارکیٹ نے اچھے اور برے ، دونوں طرح کے، حالات کا سامنا کیا، مگر ، چونکہ، احمد کی انویسٹمنٹ ایک طویل مدت کے لیے تھی ، اسی لیے اس پر مجموعی منافع ہوا۔

عمران صاحب ریٹائرمنٹ کے بعد سرمایہ کاری کا سوچ رہے ہیں

عمران بطور انجینئر کام کیا کرتے تھے جو اب اپنی نوکری سے ریٹائر ہوچکے ہیں، انہیں ان کا پینشن فنڈ ملا ہے، لیکن اب وہ یہ سوچ کر پریشان ہیں کہ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے کیا یہ رقم ان کے اور ان کی اہلیہ کی زندگی بھر کے لیے کافی ہوگی؟ عمران کو حال ہی میں ان کے متعدد دوستوں نے اس رقم سے سرمایہ کرنے کا مشورہ دیا، تاکہ مہنگائی میں اضافے کے باجود ان کی یہ رقم اپنی قدر نہ کھوئے۔

چونکہ اب وہ سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں. کیونکہ وہ اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں نہیں جانتے کہ سرمایہ کاری کے لیے کس اسٹاک کا انتخاب کرنا ہے جبکہ مارکیٹ بھی غیر مستحکم ہے اسی وجہ سے انہیں زیادہ نقصان ہوسکتا ہے۔

وہ اپنی تمام رقم کو ایک جگہ پرانویسٹ کرکے بھی نہیں رکھنا چاہتے اور ایسی سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں جس سے انہیں ماہانہ بنیادوں پر منافع ملتا رہے، جس سے ان کے روز مرہ اخراجات پورے ہوتے رہیں۔

اپنے پینشن فنڈ یا اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سےسرمایہ کاری کرنے والے عمران اور ان جیسے دیگر افراد کو کم سے کم رسک والی سرماری کاری پر غور کرنا چاہئے۔ ان کے اور دیگر پنشنرز کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ماہانہ منافع پلان یا فکسڈ انکم میوچل فنڈز میں سرمایہ کری کریں اور اس کے لیے ان کے پاس فکسڈ انکم سیکیورٹیز بہترین آپشن ہے جن میں حکومتی یا کارپوریٹ سکوک بھی شامل ہیں۔

ایسے میں میزان اسلامک انکم فنڈ(Meezan Islamic Income)اورمیزان سوویرن فنڈ(Meezan Sovereign Fund) میں کم سے کم رسک موجود ہے کیونکہ یہ انکم اور منی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جو اسٹاک مارکیٹ منسلک نہیں ہوتیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اس سرمایہ کاری میں کوئی مختص وقت بھی نہیں ہے جیسا کہ دیگر بینکوں میں سیونگ اکاؤنٹس ہوتے ہیں، یہاں عمران صاحب کو اپنی رقم تک رسائی کی آزادی ہے اور وہ جب چاہیں اپنی رقم نکال سکتے ہیں۔

جنید یورپ میں چھٹیوں کے لیے سیونگ کر رہے ہیں

فکسڈ انکم میوچل فنڈ زکی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ افراط زر کا بہترین توڑ ہیں اور سرمایہ کاروں کو اچھے اور خطرے سے آزاد منافع کے لیے قلیل مدتی اہداف حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس منظر نامے میں قلیل مدتی اور مخصوص مقصد کے لیے سرمایہ کاری پر بات کی جائے گی۔

یہاں مثال پیش خدمت ہے 34 سالہ جنید کی جو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بطور مینیجر کام کرتے ہیں، وہ اپنی تنخواہ کے اکاؤنٹ میں ہر ماہ 5 ہزار روپے جمع کر رہے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ آئندہ 2 سال کے اندر ان کے پاس اتنی رقم جمع ہوجائے گی جس کی مدد سے وہ یورپ میں اپنی چھٹیاں گزار سکیں گے۔

جہاں پاکستان کی 10 فیصد شرح مہنگائی کے ساتھ جنید اپنی تنخواہ کے بینک اکاؤنٹ میں اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے رقم جمع کرنے کی امید رکھے ہوئے ہیں وہاں ان کی یہ بچت کارگر ثابت نہیں ہوسکتی۔ 10 فیصد شرح مہنگائی کے ساتھ جمع کی جانے والی اپنی رقم کو وہ حقیقی معنوں میں ضائع کر رہے ہیں کیونکہ اس وقت ان کی قوت خرید، شرح مہنگائی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے اتنی ہی شرح سے کم ہوجائے گی۔

اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے انہیں ایسی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو انہیں مہنگائی کی شرح سے زیادہ منافع دے سکے، آئندہ 2 سالوں میں جب وہ اپنی چھٹیوں کے لیے تیار ہوں گے تو اس فائدے کو استعمال بھی کر سکیں۔

جنید بھی ایسا کچھ نہیں چاہتے کہ جو ان کے لیے رسک سے بھرپور ہو کیونکہ ایسی صورتحال انہیں اس جگہ پر لاکھڑا کرے گی جہاں وہ اپنی چھٹیوں کے اخراجات کو برداشت نہیں کرسکے گا۔

فکسڈ انکم اور منی مارکیٹ فنڈ جیسے کہ میزان اسلامک انکم فنڈ، میزان کیش فنڈ اور میزان سوورین فنڈ جنید کے لیے بہترین آپشنز ہیں، جہاں وہ ایک سال سے 3 سال تک کم رسک کے ساتھ سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ طریقہ کار انہیں شرح مہنگائی بڑھنے کے خطرے سے بلا خوف ہوکر سرمایہ کاری کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

اس کے علاوہ مہنگائی میں اضافے کو محسوس کیے بغیر جنید کو رقم جمع کرنے کے ساتھ ساتھ اس سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس میں اضافی بچت حاصل ہو سکتی ہے۔ جو بینک اکاؤنٹ میں ممکن نہیں۔

مسز شگفتہ بچت کمیٹی میں سیونگ کرتی ہیں

بچت کمیٹیاں جنوبی ایشیا میں اکثر گھریلو خواتین کے لیے بچت کا ایک بہترین طریقہ کار رہا ہے، تاہم ایسی کمیٹیاں 2 وجوہات کی بنا پر بچت کے حوالے سے غیر مؤثر ہیں۔ ایک تو یہ کمیٹیاں منافع نہیں دیتیں اور دوسرا اس سے آپ کا سرمایہ افراط زر سے بھی محفوظ نہیں رہتا ۔ درج ذیل منظرنامے میں اس کی بہتر وضاحت کی گئی ہے۔

مسز شگفتہ ایک 47 سالہ گھریلو خاتون ہیں جن کے تین بچے ہیں، وہ آئند سال اپنے شوہر کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر ایک نیا ٹیلی ویژن خریدنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور اس کے لیے رقم جمع کرنے کے لیے امید باندھ رہی ہیں۔ اس ٹیلی ویژن کی قیمت ایک لاکھ 50 ہزار روپے ہے، انہوں نے اپنی 10 دوستوں سے اس حوالے سے بات کی اوروہ ماہانہ بچت کمیٹی دلانے پر رضامند ہوگئیں جہاں تمام دوست اب 15 ہزار روپے ماہانہ دیا کریں گی۔

مسز شگفتہ اس حوالے سے بہت بے چین بھی ہیں کیونکہ پچھلی مرتبہ جب انہوں نے بچت کمیٹی بنائی تھی تو اس وقت وہ ماہانہ 8 ہزار روپے جمع کر رہی تھیں جس کی مدد سے انہیں 80 ہزار روپے کا ایئرکنڈیشن خریدنا تھا، تاہم جب اس بچت کمیٹی میں ان کا نام آیا تو اس وقت تک اس ایئر کنڈیشن کی قیمت 95 ہزار روپے تک پہنچ چکی تھی۔

مسز شگفتہ کو بھی اس ہی عام مسئلے کا سامنا ہے جس کا سامنا بچت کمیٹی میں سب کو ہی ہوا کرتا ہے۔ جب بچت کمیٹی میں کسی کا نام جلدی نکل آتا ہے تو اسے ان پیسوں کا فائدہ ہوجاتا ہے، لیکن جن کا نام آخر میں نکلتا ہے تو ان کے لیے پیسے کی قدر گر چکی ہوتی ہے۔

ایسے میں جب مسز شگفتہ اگلے 10 ماہ کے لیے 15 ہزار روپے ماہانہ نئی کمیٹی میں دے رہی ہوں گی تو مہنگائی کی وجہ سے ان کے ان 15 ہزار کی قدر میں کمی آرہی ہوگی اور آخر میں ان 15 ہزار روپے سے جو چیزیں وہ خریدنا چاہتی ہیں تو ان کی قدر 10 ماہ بعد وہ نہیں رہے گی جو بچت کمیٹی کے آغاز میں تھی۔

اپنے اس مسئلے کے حل کے لیے مسز شگفتہ کو سیونگ آپشن کی طرف دیکھنا چاہیے۔ اگر انہیں وہی رقم واپس مل رہی ہے یا اس سے کچھ زیادہ رقم مل رہی ہے یا جب تک شرح مہنگائی کے مطابق یا اس سے کم شرح منافع مل رہا ہے تو حقیقی معنوں میں انہوں نے رقم جمع ہی نہیں کی۔

جنید کی طرح ہی فکسڈ انکم یا منی مارکیٹ فنڈ مسز شگفتہ کے لیے بہترین آپشنز ہوسکتے ہیں جو انہیں کم رسک کے ساتھ مہنگائی میں اضافے کے باوجود زیادہ پیسہ جمع کرنے کی اجازت دیں گے۔

کاروباری شخصیات کے لیےمیوچل فنڈ کے فوائد

میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کارپوریٹ سرمایہ کاروں کو کئی فوائد دیتی ہے۔ مثلاً عبداللّٰہ انڈسٹریز ایک بڑی کمپنی ہے، ان کا کاروبار بہترین انداز میں چل رہا ہے وہ ایسی جگہ کی تلاش میں ہیں جہاں وہ کمپنی کے منافع سے مزید سرمایہ کاری کر سکے۔

اس کمپنی کا بچت اکاؤنٹ مقامی بینک میں ہے جہاں وہ شرح منافع سے خوش نہیں کیونکہ ان کے منافع پر 29 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔

کارپوریٹ سرمایہ کاروں کے لیے میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کے بہترین آپشنز ہیں جہاں مقامی بینکوں کے سیونگ اکاؤنٹ کے مقابلے کم ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

کم ٹیکس لیا جاتا ہے۔ ایسے میں میزان کے پاس میزان روزانہ آمدنی فنڈ موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر منافع فراہم کرتا ہے جبکہ منافع پر ٹیکس کی شرح 29 فیصد کے بجائے 15 فیصد ہے۔

ریٹائرمنٹ کے لیے سیونگ کیسے کی جا سکتی ہے؟

ایسے افراد جو ریٹارمنٹ پر یکمشت ٹیکس فری رقم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے بعد ایک مخصوص رقم بطور ماہانہ آمدنی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ وہ  میزان تحفظ پینشن پلان کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

المیزان انویسٹمنٹ پاکستان کے سب سے بڑے پینشن فنڈ میزان تحفظ پینشن فنڈ (ایم ٹی پی ایف) کا انتظام چلا رہا ہےجس میں انویسٹمینٹ کرکے سرمایہ کار اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت جمع پونجی کی 50 فیصد تک رقم ’ٹیکس فری‘ حاصل کرسکتے ہیں۔

میزان تحفظ پینشن فنڈ طبعی یا حادثاتی موت، مستقل معذوری اور حادثات کے بعد اسپتال کے اخراجات وغیرہ کی مد میں ’فری تکافل کوَر‘ بھی فراہم کرتا ہے، جس میں ٹیکس کا یہ فائدہ، سالانہ انکم ٹیکس میں چھوٹ کے علاوہ ہے، جو ایک شخص اپنی سالانہ آمدنی پر 20 فیصد تک حاصل کرسکتا ہے۔

چاہے وہ ریٹائر ہونے والا ہو یا اپنے کیریئر کا آغازکرنے والا نوجوان، ایک گھریلو خاتون اپنے خاندان کی بچت میں اضافہ چاہتی ہے یاتنخواہ دار نوجوان اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے بچت کرتا ہے، میوچل فنڈ ایسے تمام سرمایہ کاروں کے لیے مواقع فراہم کرتا ہے۔

بے شک، دو مختلف چیزوں یعنی زیادہ رسک کے پیچھے زیادہ منافع اور کم رسک کے پیچھے کم منافع کو مینج کرتے ہوئے آپ ابتدائی 5 ہزار روپے سے سرمایہ کاری کا آغاز کر سکتے ہیں جس کے بعد آپ کم سے کم 1000 روپے ماہانہ انویسٹمنٹ بھی کر سکتے ہیں۔

بہترین سرمایہ کاری فنڈ کے انتخاب کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کی سرمایہ کاری کا مقصد کیا ہے؟ یہ جاننے کے لیے کہ آپ کی انویسٹمنٹ کے لیے کونسا فنڈ بہتر رہے گا آپ کو اپنی سرمایہ کاری کا دورانیہ طے کرنا چاہیے اور واضح ہونا چاہیے کہ آپ کتنا رسک لیتے ہوئے کتنا منافع کمانے کے خواہشمند ہیں۔

جب آپ کے مقاصد کا حصول وضع ہوجائے تو آپ سرمایہ کاری مشیر سے رابطہ کرکے اپنے سرمایہ کاری کے مقاصد اسے بتائیں اور اپنے لیے بہترین سرماریہ کاری پلان اور وقت کے لیے بات چیت کریں۔

اپنے سرمایہ کاری مشیر سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ویب سائٹ (www.almeezangroup.com) پر وزٹ کر سکتے ہیں یا 080042525 پر کال کریں یا Invest لکھ کر 6655 پر ایس ایم ایس بھیجیں، جس کے بعد آپ کو المیزان انویسٹمنٹ سے کال موصول ہوجائے گی۔

المیزان انویسٹمنٹ پاکستان میں سب سے بڑی اور سب سے پرانی شریعہ کمپلائنٹ اثاثہ انتظامیہ کمپنی ہے جس کا سرمایہ کاری منیجمنٹ میں 24 سالہ تجربہ ہے، جو میوچل فنڈ کے لیے 15 سے زائد مختلف مصنوعات پیش کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ المیزان انویسٹمنٹ ہر طرح کے سرمایہ کاروں کے لیے بھی سرمایہ کاری پروڈکٹس کی پیشکش کرتا ہے۔

اس کے علاوہ المیزان پہلی سرمایہ کاری منیجمنٹ کمپنی(اے ایم سی)ہے جسے ) JCR-VIS کی جانب سے منیجمنٹ کے معیار کی اعلیٰ ترین ریٹنگ AM-1  دی گئی ہے۔ منیجمنٹ کوالٹی ریٹنگ اثاثوں کی منیجمنٹ کرنے والی کمپنی کے معتبر ہونے کا اشارہ ہے۔

انتباہ : میوچل فنڈز میں کی گئی تمام سرمایہ کاری کو مارکیٹ کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ ماضی کی کارکردگی مستقبل کے نتائج کی لازمی عکاسی نہیں کرتی۔ یونٹس کی NAV مارکیٹ کے حالات کے مطابق اوپر یا نیچے ہوسکتی ہے۔

کارکردگیNAV تا NAVمع منافعِ منقسمہ کی دوبارہ سرمایہ کاری کے حساب سے ہے۔ کارکردگی کی معلومات میں سیلزلوڈ وغیرہ کی مد میں سرمایہ کار کی جانب سے براہِ راست برداشت کی گئی لاگت شامل نہیں ہے۔ انویسٹمنٹ پالیسیز، لاحق خطرات اور ٹیکس اطلاقات کو اچھی طرح سمجھنے کیلئے ازراہِ کرم آفرنگ ڈاکومنٹس کابغور مطالعہ کریں۔ یہ صرف عمومی آگاہی مقاصد کیلئے ہے۔ انفرادی نوعیت کے ٹیکس نتائج کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے، ہر سرمایہ کار کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ فنڈ میں سرمایہ کاری کے نتائج جاننے کیلئے اپنے ٹیکس ایڈوائزر سے مشورہ کرلے۔PACRAاور VISکی جانب سے دی گئی ریٹنگ۔

نام، کردار، کاروبار، مقام، واقعات، اور مواقع یا تو مصنّف کے اپنے تصوّرات ہیں یا اُنھیں مفروضے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ کسی بھی زندہ یا مردہ شخص سے اِن کی مماثلت محض اتّفاقی ہوگی۔

تازہ ترین