• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ جہاں 12 کروڑسے زائد عوام بستے کو متعدد مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان میں تعلیم، روزگار، صحت، صاف پانی، ماحولیات، ٹرانسپورٹ، سیکورٹی اور امن عامہ جیسے چیلنجز شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کے دوران لاہور میں تعینات سابق امریکی قونصل جنرل زیکرے ہارکن رائیڈر سے ایک دفعہ ملاقات کے دوران میں نے پوچھا کہ امریکی حکومت کو پنجاب کے ساتھ کام کرنے میں کن دشواریوں اور مسائل کا سامنا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی کسی منصوبے کو لیکر آگے بڑھنے کیلئے پنجاب کے کسی محکمے کے انتظامی سیکریٹری سے ملتے ہیں اور بہت سی چیزیں طے کر لیتے ہیں تو عین تکمیل سے قبل پتا چلتا ہے کہ محکمے کا سیکریٹری تبدیل ہو گیا ہے لہٰذا پھر دوبارہ صفر سے کام شروع کرنا پڑتا ہے۔ پنجاب میں موجودہ حکومت کے دوران آئے روز اعلیٰ سطحی تبادلوں کی وجہ سے نظام میں پائیدار ترقی کے مقاصد جو کسی بھی ملک اور صوبے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں تاحال حاصل نہیں کئے جا سکے۔ وفاقی حکومت نے صوبے کی انتظامی و سیکورٹی زبوں حالی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک منجھے ہوئے بیوروکریٹ میجر (ر) اعظم سلیمان خان کو نیا چیف سیکریٹری مقرر کیا ہے جنہوں نے آتے ہی اپنی ترجیحات بتا دی ہیں جس میں وہ اچھی اور قابل ٹیم بنائیں گے جس کے لئے انہیں وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے مکمل طور پر فری ہینڈ دیا گیا ہے۔ نئے چیف سیکریٹری کہتے ہیں کہ وہ پنجاب میں شفافیت اور میرٹ کو پروموٹ کریں گے محکموں کی کارکردگی میں بہتری اور ترقیاتی کاموں کی وقت پر تکمیل ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے جو کام کرے گا وہی عہدے پر رہے گا اور عزت پائے گا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنی ترجیحات میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔ واقفانِ حال نے بتایا ہے کہ پنجاب میں کسی اہم شخصیت کو سینئر منسٹر بنانے کا پلان بھی زیر غور ہے جو سیاسی ایڈمنسٹریٹر تصور کیا جائیگا۔ میجر (ر) اعظم سلیمان شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ میں ہوم سیکریٹری اور سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو سمیت دیگر اہم محکموں کے انتظامی سیکریٹری رہے ہیں۔ ان کے متعلق یہ بات بھی مشہور ہے کہ شاید یہ واحد انتظامی سیکریٹری تھے جو شہباز شریف جیسے ایڈمنسٹریٹر سے بھی کئی باتوں میں اختلاف کرتے ہوئے ان کے سامنے بات کرنے کا حوصلہ رکھتے تھے۔ اعظم سلیمان کی بطور چیف سیکریٹری تعیناتی سے قبل ان کے ایک با اعتماد افسر سید علی مرتضیٰ شاہ کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ تعینات کیا گیا جو بلا شبہ میجر (ر) اعظم سلیمان کی بھی خواہش تھی۔ علی مرتضیٰ شاہ کو ایک دیانتدار اور قابل ترین افسر سمجھا جاتا ہے جو اس سے قبل سیکریٹری، پراسیکیوشن، قانون و پارلیمانی امور اور آبپاشی بھی رہے ہیں۔ انہوں نے مختلف محکموں کے انتظامی سیکریٹری کے طور پر اہم ترین اور ریکارڈ قانون سازی کروائی۔ علی مرتضیٰ شاہ آئندہ بھی چیف سیکریٹری کو درپیش سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اچھے مشیرثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کے کام کی تعریف وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی کی۔ نئے چیف سیکریٹری کو انتظامی پالیسیوں کا از سرنو جائزہ لے کر ان میں تسلسل کو یقینی بنانا ہو گا۔ بطور سیکریٹری داخلہ پنجاب پولیس میں ریفارمز کے حوالے سے بھی ان کا اہم کردار رہا۔ اب تو یہ پنجاب کے سب سے بڑے انتظامی سربراہ بن گئے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ریفارمز کے حوالے سے وہ اپنے خواب کو کس حد تک شرمندہ تعبیر کر پاتے ہیں۔ گزشتہ رات پنجاب میں بہت بڑے پیمانے پر انتظامی سیکریٹریوں، کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں سمیت دیگر اعلیٰ سطحی تبادلے کئے گئے۔اچھی شہرت کے حامل افسران جن میں مومن آغا،احمد رضا سرور، سید جاوید بخاری، احسان بھٹہ، سمیر احمد سید، کیپٹن (ر)سیف انجم، افتخار احمد سہو، شوکت علی اور سہیل اشرف کے علاوہ دیگر شامل ہیں، کو کلیدی ا ور اہم عہدوں پر فائز کیا گیا ہے، اس سلیکشن سے پتا چلتا ہے کہ نئے چیف سیکریٹری کے کام کا معیار کیا ہوگا۔ میجر (ر) اعظم سلیمان کو سابق ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر کی طرح وزیر اعظم عمران خان نے ہر طرح کا فری ہینڈ دیا ہے۔ پنجاب کے ڈائنامکس دیگر صوبوں سے مختلف ہیں اور چیلنجز بھی بڑے ہیں۔ وفاقی حکومتوں کی کارکردگی کا بہت حد تک دار و مدار بھی پنجاب کی کارکردگی پر منحصر ہوتا ہے یہ چیز نئے چیف سیکریٹری کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گی۔ لاہور میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاحال سیکورٹی چیلنجز درپیش ہیں۔ میجر(ر) اعظم سلیمان خان نے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دینےاور اس پر عملدرآمد کروانے میں بطور ہوم سیکریٹری پنجاب اور وفاقی سیکریٹری داخلہ اہم کردار ادا کیا تھا۔ ضروری اس امر کی ہے کہ ان کے ساتھ دوبارہ وہی ٹیم کام کرے جو دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹنے کا تجربہ رکھتی ہو۔ اس حوالے سے نئی ٹیم احسن طریقے سے یہ ذمہ داریاں نبھا نے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے بطور ہوم سیکریٹری سید علی مرتضیٰ شاہ کی سربراہی میں دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے کئے گئے اقدامات کو سراہا ہے جبکہ امریکی حکومتی نے بھی ان اقدامات پر مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ نئےایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ مومن آغا کا شمار بھی پروفیشنل اور تجربہ کار افسران میں ہوتا ہے۔ وہ سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

تازہ ترین