• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناروے، سیکڑوں مسلمانوں کی کھلے آسمان تلے قرآن خوانی

ناروے کی انتہائی سخت سردی میں کھلے آسمان تلے سیکڑوں مسلمانوں نے قرآن کی تلاوت کر کے کلام الٰہی سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں گزشتہ روز سیکڑوں مسلمان جن میں اکثر نارویجن پاکستانی تھے، کھلے آسمان تلے جمع ہوئے اور پورا ایک گھنٹہ سورۃ یاسین کی تلاوت کرکے قرآن کریم سے اپنی عقیدت اور وابستگی کا اظہار کیا۔

یہ اجتماع اوسلو کے علاقے گرورود کے فٹ بال گراؤنڈ میں منفی آٹھ درجے سینٹی گریڈ انتہائی سرد موسم میں منعقد ہوا جس کی نظامت کے فرائض جامعہ باب العلم آستانہ عالیہ آل رسول اوسلو کے مہتمم مولانا سید فراست علی بخاری نے سرانجام دیئے۔

اس تقریب میں گرورود گرجا گھر کی خاتون پادریہ مس انے بریت ایوانگ نے خصوصی طور پر شریک ہو کر مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اجتماع کے منتظم سید فراست علی بخاری نے خاتون پادریہ کو قرآن کریم اور بائبل کی ایک سو مشابہ آیات کے بارے میں نارویجن زبان میں اپنی کتاب پیش کی۔

اجتماع میں شریک سرد موسم کا لباس زیب تن کیے ہوئے لوگوں نے ہاتھوں میں قرآن کریم اٹھائے ہوئے تھے اور وہ اجتماع کے ناظم کے ساتھ مل کر قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہے، اجتماع میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے، اختتام پر دعا کی گئی۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں یہ اجتماع ایسے وقت میں منعقد کیا گیا جب دوہفتے قبل ناروے کے جنوبی شہر کرستیان ساند میں ایک انتہاپسند شخص نے پولیس کے منع کرنے کے باوجود لوگوں کے سامنے قرآن کریم کو آگ لگادی تھی جس سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی۔

اس موقع پر ایک شامی نژاد مسلمان نوجوان عمردھابہ نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے اس متعصب شخص کو روکا اور پھر نارویجن پولیس نے قرآن کے جلتے ہوئے نسخے سے آگ بجھائی۔

قرآن کریم کی آتش سوزی کے واقعے کے کچھ دن بعد کرستیان ساند شہر میں بھی سیکڑوں نارویجن مسلمان اور غیرمسلموں نے اسی مقام پر جمع ہوکر وہاں کلام الٰہی کی تلاوت کی جہاں اس کتاب مقدس کو آگ لگائی گئی تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس واقعے کے بعد ناروے سمیت پورے یورپ میں لوگوں میں قرآن کریم کے مطالعے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی مسلمانوں نے قرآن کریم سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے اس کلام الٰہی کو پہلے سے زیادہ پڑھنا شروع کردیا ہے اور غیرمسلم اس لیے اس کا مطالعہ کررہے ہیں تاکہ دیکھا جائے اس کتاب میں کیا ہے جس کے تقدس کو مسلمان ہرگز پامال نہیں ہونے دیتے۔

کئی غیرمسلم ایسے ہیں جو انسانیت کے ناطے اس موقع پر مسلمانوں سے یکجہتی ظاہر کررہے ہیں تاکہ مسلمانوں کے زخمی دلوں پر مرہم لگائی جاسکے۔

اسی حوالے سے ناروے میں منھاج القرآن اوسلو، نارویجن مسلم آرٹس و کلچر ایسوسی ایشن اور اسلامک لٹریچر ایسوسی ایشن نے نارویجن زبان میں قرآن کریم کے دس ہزار نسخے ناروے کے لوگوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ ان لوگوں تک قرآن کریم کا محبت اور انسانیت دوستی کا پیغام پہنچ سکے۔

ادھر ناروے میں پاکستان کے سفیر ظہیر پرویز خان نے کہاہے کہ ہم نارویجن لوگوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے دکھ کے اس موقع پر مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے، وہ گز شتہ روز اوسلو میں اسلام آباد، راولپنڈی ویلفیئرسوسائٹی کے زیراہتمام سوسائٹی کے سابق صدر مرزا محمد ذوالفقار مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی ہے، اسلام آباد میں ناروے کے سفیر کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا گیا اور یہاں ناروے میں ہم نے نارویجن حکومت کو بھی اس بارے میں اپنے واضح موقف سے مطلع کیا۔

سفیر پاکستان نے کہاکہ ایسی آزادی اظہار رائے نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں اور انہیں دکھ پہنچے، اس واقعے سے ایک عشاریہ تین ارب مسلمانوں کو انتہائی دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم مسلمان ایک پرامن مذہب کے ماننے والے ہیں اور ایسے مواقع پر ہمیں انتہائی تدبر اور سمجھداری سے کام لینا ہوگا۔

تقریب کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی ویلفیئرسوسائٹی کے سابق صدر مرزا محمد ذوالفقار مرحوم جو ناروے میں پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری بھی تھے، کو ان کی بے لوث سماجی خدمات پر زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

تازہ ترین