• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: ناظم آباد سے کھدائی کے دوران بڑی تعداد میں انسانی ہڈیاں برآمد


کراچی کے ضلع سینٹرل کے علاقے ناظم آباد نمبر 3 میں واقع انو بھائی پارک سے کھدائی کے دوران بڑی تعداد میں انسانی ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں۔

پولیس حکام اسے دہشت گردی کے نتیجے کی بجائے اسپتالوں میں انسانی آپریشن کا فضلہ یعنی میڈیکل ویسٹیج قرار دے رہے ہیں جس کی اسپتال انتظامیہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کے مطابق ناظم آباد نمبر 3 میں واقع علاقے کے معروف انو بھائی پارک میں ان دنوں گرین لائن بس منصوبے کے سلسلے میں کھدائی کی جا رہی ہے۔

عارف اسلم کا کہنا ہے کہ کھدائی کے دوران آج پارک کے مختلف مقامات سے کپڑے کے پراسرار رول اور گٹھڑیاں برآمد ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیئے: تبوک میں دنیا کی سب سے قدیم ترین انسانی ہڈی بر آمد

انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی ٹھیکیدار نے ناظم آباد پولیس کو اطلاع دی، جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر تمام ہڈیاں قبضے میں لے لیں۔

ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کا کہنا ہے کہ پارک سے کوئی ایک بھی انسانی ڈھانچہ برآمد نہیں ہوا بلکہ کپڑوں میں لپٹی یا بندھی ہوئی مختلف جسمانی حصوں کی، مختلف سائز کی انسانی ہڈیاں ملی ہیں جو مختلف انداز میں بندھی اور زمین برد کی گئی لگتی ہیں۔

عارف اسلم کے مطابق ہڈیوں کے ابتدائی معائنے سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اسپتال کا میڈیکل ویسٹیج ہے۔

ایک اور پولیس افسر کے مطابق اس پارک کے ساتھ ہی ہڈیوں کا معروف نجی اسپتال موجود ہے جس کی انتظامیہ نے ماضی میں مختلف آپریشنوں کے دوران کاٹے گئے انسانی اعضاء اس پارک میں ٹھکانے لگانے کے سلسلے کی تصدیق کی ہے۔

دوسری جانب نجی اسپتال نے پولیس کے مؤقف کی تردید کر دی ہے۔

نجی اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر نصرت فہیم کا کہنا ہے کہ اس طرح ہڈیاں دبانا ہمارا طریقہ کار نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسپتال میں روزانہ اعضاء نہیں کٹتے، ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے، البتہ جو اعضا کاٹے جاتے ہیں وہ مریض کے لواحقین کو دیدیئے جاتے ہیں۔

رہنما پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ کچرے یا کسی اور جگہ سے انسانی ہڈیاں ملنا بہت تشویشناک بات ہے، جب تک تفتیش نہیں ہوگی، برآمد کی گئی ہڈیوں سے متعلق حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسپتال والوں نے کسی اٹینڈینٹ کو یہ دیا ہے تو اس کو تاکید کرنی چاہیے تھی کہ ایسے نہ پھینکیں۔


بس اسٹاپ کے مرمتی کام پر تعینات کے ایم سی کے  ایک مزدور  نے میڈیا کو بتایا کہ بس اسٹاپ کے مرمتی کام کے لیے کھدائی شروع کی گئی تھی، کل کھدائی کے دوران بھی ہڈیاں ملی تھیں، آج مزید کھدائی کی تو زیادہ ہڈیاں ملی ہیں۔

اسپتال انتظامیہ نے اسے بہت پرانا معاملہ قرار دیا ہے جب اس طرح انسانی اعضاء کو دبا دیا جاتا تھا۔

اسپتال ذرائع کے مطابق اب یہ طریقہ قدیم ہوچکا ہے کیونکہ نئے طریقہ کار کے مطابق اب کاٹے گئے انسانی اعضاء جدید طریقے سے تلف کر دیئے جاتے ہیں۔

ایس ایس پی عارف اسلم کے مطابق تمام ہڈیاں قبضے میں لے کر ان کا میڈیکل معائنہ کرایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کے لیے جاری گرین لائن منصوبہ کئی برس قبل شہرِ قائد میں شروع کیا گیا تھا جو تاحال نامکمل ہے۔

تازہ ترین