• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا ، تحریک انصاف حکومت میں محکمہ اطلاعات کے 12سیکرٹری تبدیل

پشاور(ارشد عزیز ملک) خیبرپختونخوا میں سرکاری افسر وںکی قبل ازوقت تقرریوں اور تعیناتیوں نے بیوروکریسی کو پریشان کررکھا ہے جس کے باعث تحریک انصاف اور افسرشاہی کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے ۔تحریک انصاف حکومت نے افسروں کو باربار تبدیل کرنے کی روایت اپنا رکھی ہےجس کے باعث وہ چند ماہ اپنے عہدے پر رہتے ہیں جس کے بعد انھیں تبدیل کردیا جاتا ہے ۔تحریک انصاف کی دو حکومتوں نے پچھلے ساڑھے چھ سال کے دوران صرف محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے 12سیکرٹریوں کو تبدیل کیا اور کوئی بھی افسر اپنی مقررہ مدت مکمل نہیں کرسکا یوں اوسطا ہر سیکرٹری نے تقریبا چھ ماہ کا وقت گزارا جبکہ بعض نے تین اور چار ماہ بھی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے پر کام کیا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جنگ کو بتایا کہ حکومت کارکردگی پر یقین رکھتی ہے اور جو افسر اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتا اسے تبدیل کردیا جاتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں تقرریوں اور تبادلوں میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں میرٹ کے مطابق تعیناتی ہوتی ہے لیکن ضروری ہے کہ جو افسر ٹارگٹ مکمل نہ کرسکے اسے تبدیل کردیا جائے ۔حال ہی میں تعینات ہونے والے خیبرپختونخوا کےنئے چیف سیکرٹری کاظم نیازنے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تقرریوں اور تبادلوں کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور غیر ضروری تبادلوںسے اجتناب کیا جائے گا ۔ میری تعیناتی کے بعد صرف اشد ضرورت کے مطابق چند افسروں کو تبدیل کیا گیا ہےہم صرف میرٹ کے تحت موزوں شخص کے لئے موزوں پوسٹ کی پالیسی پر گامزن ہیں۔صوبائی حکومت سرکاری افسروں کے لئے موجود تقرریوں او ر تبادلوں کی پالیسی پر اسکی روح کے مطابق عمل درامد نہیں کررہی جس کے تحت تمام تقرریاں اورتبادلے عوامی مفاد کے تحت ہونے چاہیں اور کسی افسرکو ہراساں کرنے کے لئے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا جانا چاہیے ۔ سرکاری افسر کا تقرر تین سال کے لئے ہوگا جبکہ غیر پرکشش مقام پر تقرری کی مدت دو سال اور مشکل مقام یعنی ہارڈ ایریا میں تعیناتی کی مدت ایک سال ہوگی ۔ایک سرکاری افسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ تحریک انصاف کی دونوں حکومتیں سرکاری افسروں کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر نہیںکرسکیں اور انھیں افسروں سے شکایات ہی رہتی ہیں ۔صوبے میں ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر اور وزیراعظم ہائوس میں تعینات ایک اعلی افسر کے گروپ بنے ہوئے ہیں اور تقرریوں و تبادلوں میں ان کی مداخلت بہت زیادہ ہے جبکہ بعض سیاسی شخصیات بھی بیوروکریسی کے تبادلوں میں مداخلت کرتی ہیں ۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھی ایک تقریب کے دوان افسر شاہی کو ایک مافیا قرارد یتے ہوئے نئے پاکستان میں انھیں ایک رکائوٹ قراردیا تھا۔اس حوالے سےحکومت کے ایک ذمہ دار افسر نے اس الزام کی سختی سے تردید کی کہ کسی افسریا سیاسی شخصیت کا تبادلوں میں کوئی عمل دخل ہے البتہ پارٹی قیادت سے مشاورت ضرور ہوتی ہےسرکاری ریکارڈ کے مطابق تحریک انصاف کی دوحکومتوں کے ساڑھے چھ سال کے دوران محکمہ اطلاعات کے بارہ سیکرٹریز تبدیل ہوچکے ہیں جن کی اوسطا مدت صرف چھ ماہ بنتی ہے جبکہ بعض صرف تین اور چار ماہ بھی سیکرٹری رہے ۔تحریک انصاف نے مئی 2013 کے انتخابات کے بعد حکومت سازی مکمل کی تو اس وقت سینئر بیوروکریٹ عظمت حنیف اورکزئی سیکرٹر ی اطلاعات تعینات تھے جنھیں عوامی نیشنل پارٹی نے 5 دسمبر 2010کو تعینات کیا تھا تاہم تحریک انصاف 7 نومبر 2013 کو انھیں عہدے سے ہٹا دیا انھوں نے تقریبا ساڑھے تین سال سے زائد عرصہ سیکرٹری کے عہد ے پر کام کیاطارق جمیل کو 12 نومبر 2013 کو نیا سیکرٹری اطلاعات تعینات کیا گیا لیکن پانچ ماہ بعد اپریل 2014 میں انھیںعہدے سے ہٹا دیا گیا بعدازاں حضرت مسعود میاں کو تعینات کیا گیا جنھوں نے 4اپریل 2014 کو چارج لیا اور اانھیں بھی تقریبا پانچ ماہ بعد نومبر 2014 میں تبدیل کردیا گیاصوبائی حکومت نے محمد اسرار کو نیا سیکرٹری اطلاعات تعینات کیا جنھوں نے 18نومبر 2014 کو چارج سنبھالا لیکن تین ماہ بعد یعنی فروری 2015 میں انھیں تبدیل کردیا گیا ۔
تازہ ترین