• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

میری طرح دوسرے لوگ بھی اپنا پیسہ پاکستان لائیں، ملک ریاض

میری طرح دوسرے لوگ بھی اپنا پیسہ پاکستان لائیں، ملک ریاض 


پشاور / اسلام آباد ( نمائندہ جنگ / حنیف خالد) بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے کہا ہےکہ میری طرح دوسرے لوگوں کو بھی پیسہ پاکستان لانا چاہیے، ہم نے سپریم کورٹ میں پیسے جمع کرنے ہیں، اس لئے اپنے گھر گروی رکھنا پڑے تو بھی سپریم کو رقم ادا کریں گے، برطانوی ایجنسی این سی اے نے ایک سال انکوائری کرکے کہا کوئی جرم نہیں ہوا، معاملہ سول ہے ، میرے بچے برطانیہ کے شہری ہیں۔ 

تفصیلات کےمطابق پشاور میں بحریہ ٹائون کے مارکیٹنگ آفس کی افتتاحی تقریب جس میں نہ صرف پشاور بلکہ صوبہ خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسرے علاقوں کی شخصیات بہت بڑی تعداد میں موجود تھیں‘ کی موجودگی میں ملک ریاض حسین نے 19 کروڑ پاؤنڈ سپریم کورٹ آف پاکستان میں برطانیہ سے بھجوانے سے متعلق سوالات کی بوچھاڑ پر بڑے تحمل‘ بردباری اور محب وطن سرمایہ کار شخصیت کی حیثیت سے بڑے ٹھنڈے مزاج کے ساتھ ٹو دی پوائنٹ اور صداقت پر مبنی جوابات دیئے۔ 

اُنہوں نے کسی قسم کی لگی لپٹی رکھے بغیر اور کوئی بات چھپانے کی کوشش کئے بغیر انتہائی دیانتداری سے واضح کر دیا کہ کراچی بحریہ ٹائون کی ریگولرائزیشن اور اسکے معاملات کو قانونی بنانے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان نے جو حکم دیا اس کے مطابق نہ صرف وہ بلکہ ان کے بچے بھی اپنے تمام اثاثے اور گھر تک فروخت کرنے کو تیار ہیں لیکن ہم سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پوری رقم سپریم کورٹ میں اسکے فیصلے کے عین مطابق جمع کرانے کے ناصرف پابند ہیں بلکہ ہم ایک ایک روپیہ جمع کرائیں گے۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی نیشنل کرائمز ایجنسی اور برٹش مجسٹریٹ آف ویسٹ منسٹر کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے انہوں نے لکھ کر دے دیا ہے کہ ان کے بینک اکاؤنٹس اور ون ہائیڈ پارک پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو ساری کی ساری سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکائونٹ میں ٹرانسفر کر دی جائے۔ 

اللّہ کا شکر ہے ہم پر برطانیہ جیسے قابل تقلید انصاف والے ملک کی مجسٹریٹ آف ویسٹ منسٹر کورٹ اور نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی ہم پر کسی قسم کا جرم سرزد کرنے کا نہیں لکھا بلکہ صاف شفاف الفاظ میں اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ سول معاملہ ہے‘ اس میں کوئی جرم نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی گلٹی قرار پایا ہے۔

علاوہ ازیں بحریہ ٹائون کے ملک ریاض حسین اور انکی فیملی کے اے ایف او ڈسچارج کر دیئے ہیں۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے نومبر 2018ء میں پاکستان کی درخواست پر چیف ایگزیکٹو بحریہ ٹاؤن ملک ریاض حسین وغیرہ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔ یہ تحقیقات این سی اے نے ایک سال تک پورے معاملات کی شبانہ روز انکوائری کی اور ایک سال بعد اپنے آرڈر میں یہ لکھ کر دیا کہ یہ سول معاملہ ہے‘ اس میں کوئی کسی قسم کا جرم سرزد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی گلٹ موجود ہے۔ 

این سی اے نے اپنی رپورٹ لندن کے مجسٹریٹ آف ویسٹ منسٹر کو بھجوائی جس نے رپورٹ کا عمیق نگاہوں کے ساتھ تجزیہ کر کے برطانیہ میں بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض حسین وغیرہ کے بینک اکائونٹس منجمد کرنے کے آرڈرز دسچارج کر دیئے۔ 

بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین نے خود برطانوی بینکوں کو لکھ کر دے دیا ہے کہ برطانوی بینکوں میں موجود ان کے اکاؤنٹس کی رقوم اور نمبر ون ہائیڈ پارک ایونیو بلڈنگ کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق رقم جو این سی اے کی رپورٹ میں ہے وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکائونٹ میں ٹرانسفر کر دی جائے۔ 

اس حوالے سے چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض حسین کے قریبی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ ون ہائیڈ پارک کی وجہ سے انکوائری شروع ہوئی اور اس انکوائری کے آغاز سے 12ماہ تک نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنی مکمل مہارت کے ساتھ گہرائی میں جا کر ہمارے حسابات کی جانچ پڑتال خود کی اور پاکستان سے بھی تمام ضروری دستاویزات فراہم کی گئیں۔ 

ان ذرائع کے مطابق برطانوی کورٹ نے اپنے فیصلے میں غیر مبہم‘ صاف شفاف الفاظ میں لکھا ہے کہ ملک ریاض حسین نے کوئی جرم سرزد نہیں کیا‘ یہ سول معاملہ تھا جو بینک اکائونٹس فریزنگ آرڈر کی زد میں تھے وہ سب ڈسچارج کئے جاتے ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض حسین جن کے بچے اوورسیز پاکستانی (برٹش نیشنل) ہیں کی طرف سے کوئی وکیل برطانوی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ازخود ایک سال تک ہر قسم کی تحقیقات کر لیں اور برطانوی مجسٹریٹ آف ویسٹ منسٹر کورٹ نے تمام اکاؤنٹس فریزنگ آرڈرز ڈسچارج کر دیئے۔

تازہ ترین