• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹوبیکو انڈسٹری کےنمائندے اسمبلیوں اور سینیٹ میں موجود، ٹیکس نفاذ میں مزاحمت کا سامنا، ایف بی آر

اسلام آباد ( مہتاب حیدر) ایف بی آر نے کہا ہے کہ اگلے تین سال میں سگریٹ سے ٹیکس وصولی 114ارب سے بڑھ کر200 ارب ہو جائے گی، ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے سوشل پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ سنٹر (ایس پی ڈی سی) کے زیر اہتمام ’’کوائنٹی فائنگ دی پوٹینشل ٹیکس بیس آف سگریٹ انڈسٹری ان پاکستان‘‘ کے موضوع پر ریسرچ سٹڈی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جب ٹیکس لاگو کیا گیا تو ٹوبیکو فارمرز نے ایف بی آر پر فیصلہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا، یہاں تک کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور خیبر پختون خوا کے وزراءنے بھی دلائل دیے کہ تمباکو کسان مشکلات کا شکار ہیں، اس لیے تمباکو کے کاشت کاروں پر لاگو ٹیکس واپس لیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو اندسٹری کے مقامی پلیئرز کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی موجود ہے، سینیٹ میں بھی وہ موجود ہیں ، اس لیے ایف بی آر کو کافی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کا حد سے زیادہ سیاسی اثر ورسوخ ہے، وہ وزیر اعظم اور کابینہ کو بھی بریفنگ دے سکتے ہیں، اس لیے تمباکوانڈسٹری کے معاملے میں ایک مشکل ماحول ہے جس میں پالیسی بنانا آسان کام نہیں۔ 

انہوں نے کہا گزشتہ سال تمباکو انڈسٹری سے 114 ارب کا ٹیکس وصول کیا گیا، رواں مالی سال اس کا حجم 150ارب تک متوقع ہے، ایف بی آرکی اگلے تین سال میں دو سو ارب روپے کے ٹیکس پر نظر ہے، سالانہ دو سو ارب ورپے کے ٹیکس کا ہدف پورا ہونے کے بعد تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی پر توجہ دی جائے گی۔

تازہ ترین