• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صاحبو! … انتخابات کے دن نزدیک آ رہے ہیں اور مارکیٹ میں نوٹوں سے بھری بوریاں بھی کھلنا شروع ہو گئی ہیں!
صحافتی چنڈو خانے کی تازہ ترین خبر کے مطابق مبینہ طور پر صدر آصف زرداری کے ایک میڈیا منیجر کو دو چار روز پیشتر کراچی سے 50کروڑ روپے کی ادائیگی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ رقم پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم پر خرچ نہیں کی جا سکتی ہے بلکہ اس سے صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کی Image Building پر خرچ کیا جائے گا۔ انتخابی مہم کا بجٹ تو 3 سے چار ارب کے لگ بھگ ہوگا!
یہ Image Building کیسے ہوتی ہے!
50کروڑ کی رقم کا زیادہ حصہ اخبارات اور ٹیلی وژن چینلوں میں کام کرنے والے چنیدہ صحافیوں اور میزبانوں کو نوازنے کے کام آ سکتا ہے۔ اپنی مرضی کے پروگرام کرائے جا سکتے ہیں، خبریں چھپوائی جا سکتی ہیں اور علی ہذالقیاس!
رقم کی یہ تقسیم اپنی پسند کے صحافیوں میں حصہ بقدر جثہ کے حساب سے ہو سکتی ہے۔ بڑے نام والے صحافیوں اور اچھی ریٹنگ کے پروگرام کے میزبانوں کو نئی گاڑیاں بھی خرید کر دی جا سکتی ہیں۔ کم تر حیثیت اور مرتبے والے لوگوں کو دو چار لاکھ پر بھی ٹرخایا جا سکتا ہے! حتمی فیصلہ صدر زرداری کے میڈیا منیجر کا ہی ہو گا۔ دیکھنا یہ ہو گا کہ نئی نوکری کی اس پیش کش کو کون قبول کرتا ہے البتہ انہیں پہلی نوکریاں چھوڑنی پڑیں گی جنہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی ان کی نئی نوکری انتخابات کے بعد بھی چلے گی۔
چنڈو خانے کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رقم دراصل پیپلز پارٹی کے اس خفیہ میڈیا سیل کے ذریعے خرچ ہو گی جو خفیہ ہر گز ہر گز نہیں۔ لاہور کے پوش ”مال“ میں قائم یہ سیل ابھی تک نرم تھا، اب رقم ملنے کے بعد گرم ہو سکتا ہے۔ اس سیل کو پیشہ وارانہ بنیادوں پر چلانے کے لئے ایک سابق وفاقی سیکرٹری اور اس سے تھوڑا کم تر عہدے کے افسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جنہیں مارکیٹ سے خرید کر نئی گاڑیاں بھی نذر کی جا سکتی ہیں!
تو اے وطن عزیز کے عظیم صحافیو! ہوشیار، خبردار!!
کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کو پتہ ہی نہ چلے اور کوئی دوسرا واردات کر جائے!
آپ نظریاتی جدوجہد کرتے رہیں اور دوسرا مالیاتی جدوجہد میں ہو!
جونیئر بیٹھے مشقت کرتے رہیں اور سینئر مال ہڑپ کر جائیں!
آپ موٹر سائیکل کو کِکیں مارتے رہ جائیں اور ساتھ والی نئی گاڑی اچک لے!
اس لئے پاکستان کے تمام صحافیوں کو متحد ہو کر اس 50کروڑ میں سے اپنا اپنا حصہ وصول کرنا چاہئے کہ یہ مال غنیمت ہے۔ چند لوگ ہی کیوں فیضیاب ہوں، سب کیوں نہیں؟ اس لئے سب صحافیوں کا مشترکہ نعرہ ہونا چاہئے۔
ساڈا حق، ایتھے رکھ!
اب پڑھنے والوں کا ایک منطقی سوال بنتا ہے کہ یہ میڈیا منیجر کون ہے؟
تو اے عزیز صحافیو!… کروڑوں روپے کی یہ دعوتِ شیراز آپ لوگوں کے لئے ہے، اس لئے تھوڑی محنت کر کے
اس میڈیا منیجر تک پہنچنا ہو گا!
اگر آپ اتنے ہی عقل سے پیدل ہیں کہ آپ ایک مشہور آدمی تک نہیں پہنچ سکتے تو پھر یقینا آپ بالمشافہ ملاقات کرکے ان کا نام پوچھ سکتے ہیں۔
ویسے مایوس اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں! 50 کروڑ روپے کا یہ خفیہ فنڈ تو بارش کی پہلی بوند ہے، انتخابات کو اور قریب آنے دیں، آسمان سے نوٹوں کی بارش ہو گی!
ابھی (ن) لیگ والوں نے میدان میں آتا ہے!
”ق“ لیگ والے تھوڑا تھوڑا خرچ کر رہے ہیں، زیادہ ابھی ہو گا!
اے این پی آبرو بچانے کے لئے اپنا جمع جتھہ مارکیٹ میں لائے گی۔
اپنے شیخ الاسلام بھی کسی سے یہ فرما چکے ہیں، ہمیں ایک ایک صحافی کی قیمت معلوم ہے، خرید لیں گے۔
ابھی ایم کیو ایم پنجاب میں آنے کے لئے خرچا کرے گی۔
ابھی مذہبی جماعتیں، اپنے اپنے ڈالر، ریال اور درہم و دینار صحافیوں پر نچھاور کریں گی۔
آپ خاطر جمع رکھیں، جب بھی کسی سیاسی پارٹی کے خفیہ فنڈ یا سیل کی اطلاع صحافتی چنڈو خانے تک پہنچے گی صحافی بھائیوں کو اس سے فی الفور آگاہ کیا جائے گا۔
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی
تو اے عزیز از جان صحافیو!… اپنا حق ضرور لیجئے، مگر منہ کالا مت کروائیے، یہ نہ ہو کہ آپ کمائی کے چکر میں اپنی عزت سے بھی محروم ہو جائیں۔ اپنے سردار ہرنام سنگھ کی طرح۔
ہرنام سنگھ کی شادی نہیں ہو رہی تھی، وہ اپنی ماں کو لے کر گوردوارے گیا تاکہ شادی کی منت مانگ سکے! ہجوم اتنا تھا کہ ہرنام سنگھ کی ماں کہیں گم ہو گئی، اس پر سردار جی بولے!
”لو بھائی … اپنے لئے بیوی تو ملی نہیں اور ابے کی بھی گم کر دی!“
تازہ ترین