• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ہمارے تعصبات ہمیں ادب سے دور کررہے ہیں، بارہویں عالمی اردو کانفرنس

ہمارے تعصبات ہمیں ادب سے دور کررہے ہیں


کراچی (ذیشان صدیقی/ اسٹاف رپورٹر) ممتاز نقاد، ادیب، دانشور ڈاکٹر شمیم حنفی نے کہا ہے کہ ہمارے تعصبات ہمیں اَدب سے دُور کر رہے ہیں، اَدب میں اگر تعصبات دُور کرنے کی صلاحیت نہ ہو تو وہ اَدب ہی نہیں،اَدب وہی ہے جو ہمیں جوڑ کر اور مل کر رہنا سکھائے اور ہر طرح کے تعصبات سے دُور رکھے، ان خیالات کا اظہار بارہویں عالمی اُردوکانفرنس کے چوتھے روز پہلے اجلاس میں اپنے صدارتی خطبہ میں کیا،اجلاس کا عنوان ’’معاصر اور تنقید‘‘ تھا، مجلس صدارت میں تحسین فراقی بھی شامل تھے،نظامت کے فرائض ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر نے انجام دیئے، مقررین میں انوار احمد نے معاصر اور تنقید کا منظرنامہ، مسلم شمیم نے عصر حاضر میں اُردو کا مقدمہ، محمد حمید شاہد نے فکشن کی تفہیم میں تنقید کا کردار، ڈاکٹر آصف فرخی نے بین الاقوامی تناظر اور اَدبی انعامات کی سیاست، ڈاکٹر ضیاء الحسن نے نئے تنقیدی تصورات اور اَدب کی تفہیم جبکہ ناصر عباس نیر نے اکیسویں صدی میں تنقید افکار و تصورات پر اپنے مقالات پیش کئے، پروفیسر ڈاکٹر شمیم حنفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھ میں بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی اور بازار کا خوف ہے کہیں اَدب مشین کے بازار میں گم نہ ہو جائے، اَدب اور موسیقی کی دُنیا میں مجھے جس راستے سے داخلے کی اجازت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس راستے سے آنا پڑے جہاں سے میں سفر کرنا نہیں چاہتا، دُنیا اکائی ہے، سارے انسان ایک اکائی ہیں، تنقید کا لہجہ بھی انسانی ہونا چاہئے، انسانی اسلوب اور جہاں انسان کی بات ہوگی بالآخر سیاست کی بات ہوگی، ڈاکٹر انوار احمد نے اپنے مقالہ میں کہا کہ اُردو جرائد کے بعد مدیر نظریہ ساز نقاد بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں،بھارت میں تنقید کا معیار ہمارے ملک کے برابر ہے۔ مسلم شمیم نے کہا کہ اُردو کا نام ہندی ہے یا ہندی ہونا چاہئے، یہ کوئی عجوبے کی بات نہیں،کیونکہ دُنیا بھر میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں، اُردو زبان کی جنم بھومی بھارت ہے لیکن یہ برصغیر کے عوام کی زبان ہے۔ محمد حمید شاہد نے کہا کہ اُردو میں فکشن پر جس قرینے سے تنقید کی جانی چاہئے تھی وہ نہیں لکھی گئی، ڈاکٹر آصف فرخی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ اَدب میں انعامات کے اعلانات کے ذریعہ جو صورتحال سامنے آئی ہے اس پر ہمارا رویہ عموماً اس طرح ہوتا ہے کہ خیر ہمیں اس سے کیا؟ اس پر توجہ دینا ہوگی۔

تازہ ترین