• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیز چہل قدمی مردوں کو ذیابیطس سے بچانے میں مددگار

لندن ( جنگ نیوز) روزانہ کچھ دیر کی تیز چہل قدمی مردوں کو ذیابیطس جیسے مرض سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔یہ بات ڈنمارک میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔یہ بات تو پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ سست طرز زندگی یعنی زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔تاہم کوپن ہیگن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ صرف 30 منٹ سادہ سرگرمیاں جیسے تیز چہل قدمی یا باغبانی ایک ایسے ہارمون کی سطح میں اضافہ کرسکتے ہیں جو کھانے کی خواہش میں کمی کے ساتھ بلڈ شوگر لیول کو کم کرتا ہے۔تحقیق کے دوران 723موٹاپے کے شکار مردوں اور 623 خواتین میں عام جسمانی سرگرمیوں اور ایک ہارمون جی ایل پی 1 کے اخراج کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ان افراد کی دھڑکن کی رفتار کو روزمرہ کی زندگی کے دوران مانیٹر کیا گیا تاکہ ان کی روزانہ کی جسمانی سرگرمیوں کی شدت کا تعین ہوسکے۔ان افراد میں اس ہارمون کی سطح کو گلوکوز پینے سے قبل اور بعد میں دیکھا گیا اور تجزیہ کیا گیا کہ جسمانی سرگرمیاں کس حد تک اس کے اخراج پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نتائج سے معلوم ہوا کہ اعتدال میں رہ کر کی جانے والی ورزش یعنی دن بھر میں 30 منٹ تک تیز چہل قدمی ہی مردوں میں اس ہارمون کی سطح بڑھانے کے لیے کافی ہے مگر ایسا خواتین میں دیکھنے میں نہیں آیا جو اوسطاً دن بھر میں صرف 20 منٹ ہی متحرک رہیں۔محققین نے کہا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں اور ان سے عندیہ ملتا ہے کہ کم وقت کے لیے ہلکی نوعیت کی جسمانی سرگرمیاں بھی کھانے کی اشتہا اور بلڈ گلوکوز کو بہتر کرسکتی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جی ایل پی 1 ہارمون کی سطح میں اضافے سے کھانے کی خواہش اور بلڈ شوگر کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو دونوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین میں یہ فائدہ ممکنہ طور مردوں اور خواتین کے جسمانی فرق اور عموماً جسمانی طور پر کم سرگرمیوں کے نتیجے میں نظر نہیں آیا اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس فائدے کے لیے جسمانی سرگرمی کی ایک مخصوص سطح یا وقت کی ضرورت ہوتی ہے، مگر اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی۔ان کے بقول اگر آپ کے پاس جم جانے کا وقت نہیں تو پیدل چلنے کو ہی معمول بناکر آپ اس ہارمون کی سطح کو بڑھا کر صحت کو بہتر بناسکتے ہیں۔
تازہ ترین