• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میک اپ مصنوعات کے استعمال میں بداحتیاطی خطرناک

لندن ( جنگ نیوز) میک اپ کی مصنوعات کو استعمال کرنے احتیاط نہ کرنے سے خواتین بیماری کا شکار ہو سکتی ہیں ۔ دنیا بھر میں کروڑوں خواتین میں مسکارا، لپ گلوس یا دیگر میک اپ مصنوعات کرتی ہیں اور ایسی مصنوعات میں جان لیوا جراثیم موجود ہوتے ہیں اور ان مصنوعات کو احتیاط کےساتھ استعمال نہ کرنے سے خواتین بیمار ہو سکتی ہیں ۔یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک میڈیکل ریسرچ میں کیا گیا۔آسٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت 90 فیصد یا ہر 10 میں سے 9 کاسمیٹکس مصنوعات خطرناک جراثیم بشمول ای کولی اور دیگر سے آلودہ ہوتی ہیں جبکہ بیوٹی بلینڈرز، مسکارا اور لپ گلوس میں سب سے زیادہ مقدار میں بیکٹریا پائے جاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق بیشتر بیکٹریا قدرتی طور پر جلد پر موجود ہوسکتے ہیں مگر میک اپ مصنوعات کی شکل میں وہ سنگین امراض جیسے جلدی انفیکشن سے لے کر آشوب چشم اور بلڈ پوائزننگ تک کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ جراثیم جسم میں آنکھوں، منہ یا کسی زخم یا چہرے پر خراش سے داخل ہوں تو مدافعتی نظام متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ میڈیکل میگزین جرنل آف اپلائیڈ مائیکروبائیولوجی میں شائع تحقیق میں سائنس دانوں نے 470 کاسمیٹکس مصنوعات جیسے لپ اسٹک، لپ گلوس، آئی لائنر، مسکارا اور بیوٹی بلینڈرز وغیرہ میں جراثیمی آلودگی کا جائزہ لیا۔برطانوی اخبار دیلی میل میں شائع رپورٹ کے مطابق محققین نے دریافت کیا کہ ایک بار استعمال ہونے کے بعد ان مصنوعات میں جراثیمی آلودگی کی شرح 79 سے 90 فیصد تک بڑھ جاتی ہے جبکہ 25 فیصد مصنوعات میں متعدد اقسام کی Fungi کو دریافت کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اسفنج جیسے بیوٹی بلینڈرز کو لیکوئیڈ فاؤنڈیشن مصنوعات کو لگانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور پھر اسے ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ سفنج جراثیم کی افزائش نسل کیلئے مثالی ثابت ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق کنزیومرز کے خیال نہ رکھنے اور احتیاط نہ برتنے کی وجہ سے جراثیم کی مقدار بہت زیادہ ہو جاتی ہے ۔ کچھ خواتین مصنوعات کو ایکسپائری تاریخ کے بعد بھی استعمال کرتی ہیں جو صحت کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے ۔ محققین نے مزید کہا کہ جب یہ مصنوعات خریدی جاتی ہیں تو ان میں ممکنہ طور پر جراثیمی آلودگی نہ ہو ، مگر ان میں موجود جراثیم کش اجزا کی افادیت وقت کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے اور جراثیم کی شرح بڑھنے لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنگس اور بیکٹریا ضروری نہیں کہ ہمیشہ انفیکشن کا باعث بنے تاہم میک اپ کے دوران کھلے زخم یا خراش کے نتیجے میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے خاص طور پر اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت کرنے والے انفیکشن کا علاج مشکل ہوتا ہے اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ ماہرین نے مشورہ دیا کہ میک اپ کیلئے استعمال ہونے والے برشز کو ہر 7 سے 10 دن میں لازمی دھونا چاہیے تاکہ ان میں بیکٹریا کی افزائش نسل کو روکا جاسکے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ اس مقصد کیلئے نیم گرم پانی میں شیمپو کو مکس کرکے ہر برش کو اس میں دھونا چاہیے اور کبھی اپنے برش کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں ۔ ریسرچرز نے کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایکسپائری تاریخ کو زیادہ نمایاں اور واضح شائع کریں تاکہ بعد از مدت ان کا استعمال نہ ہو سکے۔
تازہ ترین