• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن‘نواز شریف کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ

لندن (ودود مشتاق)لندن میں تحریک انصاف کے ایک گروپ کے حمایتیوں نے ایون فیلڈ فلیٹس کے باہر، جہاں سابق وزیر اعظم نواز شریف رہائش پزیر ہیں، احتجاج کیا، جہاں ایک شخص نے نواز شریف کو فائرنگ کرکے قتل کرنے اور ایک اور احتجاج کرنے والے نے قانون توڑنے کی دھمکی دی جبکہ مظاہرین کے ایک گروپ نے گھر پر حملہ کر کے مرکزی دروازہ توڑنے کی کوشش کی۔ 

طارق محمود کی زیر قیادت تقریباً 40 مظاہرین، جن کا تعلق پاکستان پیٹریاٹک فرنٹ سے ہے، پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی۔ بیشترمظاہرین نے پی ٹی آئی کی کیپس پہنی ہوئی تھیں۔ 

ان میں سے بہت سے پی ٹی آئی کے مظاہروں میں دیکھے جاتے رہے ہیں، تاہم پی ٹی آئی کی منتخب قیادت نے اپنے جاری بیان میں خود کو اس مظاہرے سے لاتعلق قرار دیا ہے۔

ویڈیو میں ایک شخص کو ایون فیلڈ فلیٹس کی تیسری منزل پر نواز شریف کی موجودگی کے باعث چیختے ہوئے ’’کوئی اسے گولی مارو‘‘ کہتے سنا جا سکتا ہے۔ دوسرے شخص نے ایک پوسٹر تھام رکھا تھا، جس پر تحریر تھا کہ ’’ہم قانون پر عمل درآمد تک انتظار نہیں کر سکتے‘‘۔ ’’ایون فیلڈ ہماری ملکیت ہے‘‘ ’’عمران خان ہمارا فخر ہیں‘‘ اور ’’پی ٹی آئی زندہ باد‘‘ ایک اور نوجوان نےایون فیلڈ فلیٹ کو طالبان بم حملہ کی طرز پر تباہ کرنے کی دہمکی دی اور کہا کہ اس طرز کی بم باری میں ہلاکتیں نارمل چیز ہیں۔ 

ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین میں سے تین نے مرکزی گیٹ کو توڑنے کی کوشش کی جبکہ دو ذیلی داخلی راستے سے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے، جنہیں پولیس نے باہر نکلنے کے لیے کہا۔ 

اسی طرح کے واقعات 2018 کے موسم گرما میں اس وقت بھی دیکھنے میں آئے تھے جب نوازشریف اور مریم نواز الیکشن سے چند دن قبل جیل جانے کے لیے پاکستان روانہ ہوئے تھے۔ اتوار کے اس پرتشدد مظاہرے کے باوجود طارق محمود (جو چوہدری طارق سے بھی جانے جاتے ہیں) نے ایون فیلڈ ہائوس پر قبضے کی کال دی تھی۔ 

اپنے وائرل ہونے والے آڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ ہم ان افراد کی جائیداد پر قبضہ کریں، یہ ہمارا حق ہے، یہ جائیداد پاکستانی عوام کی ملکیت ہے، ہم تمام صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم اندر جائیں گے، ہم ایون فیلڈ ہاؤس میں اسی طرح گھسیں گے، جس طرح لیبیا کے لیڈر قذافی کی جائیداد پر قبضہ کیا گیا تھا اور برطانوی حکومت نے اس قبضے کیخلاف اس لئے کوئی ایکشن نہیں لیا تھا کیونکہ حکومت یہ سمجھتی تھی کہ یہ جائیداد لوٹی گئی رقم سے بنائی گئی تھی۔ 

ہمارے لئے اس جائیداد پر قبضہ اس لئے ضروری ہے کہ یہ ہمارا حق ہے کیونکہ یہ پاکستان کی دولت ہے، یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ جو یہاں برطانیہ آیا، اس کی جائیداد قبضے میں لیں۔ 

نوازشریف کے برطانیہ آمد پر اسی طرح کے تشدد سے بھرپور ٹوئیٹ پی ٹی آئی یوکے کی ایک سینئر عہدیدار ثریا عزیز نے بھی ٹویٹر پر کیا تھا، ثریا عزیز، جو بیتھس گرامر اسکول بریکسلے، کینٹ میں کمپیوٹنگ ہیڈ ہیں، نے کہا کہ میں بھرپور طور پر یہ اظہار کرتی ہوں کہ یہ نوازشریف کی اپنی سلامتی کیلئے بہتر ہے کہ وہ ان ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں رہائش اختیار نہ کریں، اگو وہ نائٹ برج میں شاپنگ کرتے دیکھے جائیں تو اوورسیز پاکستانی انہیں ایسا رسپانس دیں گے کہ ان کے باقی ماندہ پلیٹ لیٹس کا بھی نہ پتہ چلے کہ وہ کہاں غائب ہوگئے۔

تقویم احسن صدیقی نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’پی ٹی آئی نے نااہل قرار دیئے گئے سابق وزیراعظم نوازشریف کی رہائش گاہ کے باہر کسی مظاہرے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ صدیقی نے کہا کہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ ان کی رہائش گاہ کے باہر ایک مظاہرے کی کال لوگوں کو دی جا رہی ہے۔ 

پی ٹی آئی یوکے کا نوازشریف کی ضمانت کے دورانیئے کے دوران نوازشریف کی رہائش گاہ کے باہر کسی مظاہرے کی کال دینے یا کسی مظاہرے میں شرکت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ 

انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ نواز برطانیہ میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب دی گئی شرائط کے تحت میڈیکل چیک اپ کیلئے موجود ہیں اور جب تک ان کی یہ ضمانت موثر ہے اور انہیں اس کے تحت تحفظ حاصل ہے، پی ٹی آئی کا ان کی رہائش گاہ کے باہر کسی بھی قسم کے احتجاج کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ 

صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی یو کے نے کسی بھی ایسے پروگرام یا ذاتی اعلان سے خود کو علیحدہ رکھا ہوا ہے، جب تک کوئی آفیشل یعنی پارٹی کے یوکے چیپٹر کی جانب سے ایسے کسی احتجاج کے پروگرام کا اعلان نہیں ہوتا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی یوکے اپنے حمایتیوں اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ کسی بھی ایسی سرگرمی میں شامل ہونے سے قبل یوکے چیپٹر کے اپنے منتخب عہدیداروں سے پہلے تصدیق کرلیں۔ 

مسلم لیگ (ن) کے ایک ترجمان نے کہا کہ محمود کی پرتشدد دھمکی کی پولیس کو رپورٹ کردی گئی ہے۔ محمود، جو کراچی کے گینگسٹر عزیر بلوچ کی رہائی کی مہم بھی چلا چکا ہے، نے پوسٹرز میں دعویٰ کیا کہ وہ لوٹی گئی دولت کی ریکوری کے مطالبے کیلئے مظاہرے ترتیب دے رہا ہے۔ مظاہرہ کے دوران ایک پاکستانی صحافی پر طارق محمود کے ہمراہ مظاہرہ کا انتظام کرنے والے انور سعید نے حملہ کر دیا۔ 

فوٹیج میں انور سعید کو صحافی سے کیمرہ چھینتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جس میں وہ صحافی کو کہہ رہا ہے کہ وہ کیا رپورٹ کر رہا ہے اور وہ اس جگہ کیوں موجود ہے جبکہ صحافی نے ویڈیو میں کہا کہ اس شخص نے مجھ پر حملہ کیا۔

تازہ ترین