• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امارات اقامہ ہولڈرز کی معلومات دے ورنہ پاکستان دہراٹیکسیشن معاہدہ ختم کردیگا، ایف بی آر

اسلام آباد ( کامرس رپور ٹر ) ایف بی آر نے متحدہ عرب امارات سے پاکستانی اقامہ رکھنے والے افراد کی معلومات کے تبادلے کا مطالبہ کر دیا ہے اور کہا ہےکہ اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کی معلومات فراہم کی جائیں بصورت دیگر پاکستان اس بات پر مجبور ہو گا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کئے گئے دہرے ٹیکسیشن کے معاہدہ کو ختم کر دے۔ 

ایف بی آر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر اس بات کا تقاضا کیا گیا ہے کہ ان تمام پاکستانیوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں جو کہ متحدہ عرب امارات میں اقامہ رکھتے ہیں جنہوں نے ٹیکس چوری کرکے پیسہ پاکستان سے نکال کر متحدہ عرب امارات میں رکھا ہوا ہے اور یو اے ای میں بھی دھوکہ دہی سے درست مالی معلومات کو چھپا کر رکھا ہوا ہے۔ 

مراسلہ میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ خودکار معلومات کے تبادلہ کا فریم ورک اس لئے وضع کیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جائے اور ٹیکس چوری کے خلاف ایک جامع اور موثرنظام اپنایا جائے۔ 

مراسلہ میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معلومات کے تبادلہ پر 9 اور 10 اکتوبر 2019 کو ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک اس حوالے سے جامع رسمی جواب کا تبادلہ کریں گے تاہم اس حوالے سے ایف بی آر کے لکھے گئے گزشتہ تمام خطوط کا متحدہ عرب امارات کی جانب سے تا حال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے معلومات کے تبادلہ میں کوئی موثر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

مراسلہ میں اس بات کا دوبارہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کی معلومات فراہم کی جائیں بصورت دیگر پاکستان اس بات پر مجبور ہو گا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کئے گئے دہرے ٹیکسیشن کے معاہدہ کو ختم کر دے۔

دریں اثناء معاملات کو سمجھنے والے ڈپلومیٹک سرکل سے جب اس بارے میں معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ یو اے ای یا ان سے جیسے مڈل ایسٹ کے دیگرممالک کوئی ایسی معلومات نہیں دیں گے جس سے ان کی انویسٹمنٹ متاثر ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ ممالک انویسٹر کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ ہمارے تعلقات اصولوں کی بنیاد پر ہیں۔ 

یہی وجہ ہے کہ ان ممالک نے مختلف ملکوں کی طرف سے کی گئی ایسی کوئی شرط نہیں مانی جس سے انویسٹر کا اعتماد مجروح ہو۔

تازہ ترین