• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا دائرہ کار دیگر صنعتوں تک بڑھانے کا فیصلہ

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ایف بی آر نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا دائرہ دیگر بڑے سیکٹرز سیمنٹ، شکر، کھاد اور ہلکے مشروبات تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پیداواری وقت کی پیمائش کا اندازہ لگا کر مکمل ٹیکس وصولیوں کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔ مذکورہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم صرف سگریٹوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لئے متعارف کرایا گیا تھا اب اس کا دائرہ دیگر صنعتوں تک پھیلایا جا رہا ہے۔ اس نظام کے ذریعے ایف بی آر ٹیکس چوری کا پتہ چلانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ شکر، سیمنٹ اور فولاد پر ورلڈ بینک اور ایف بی آر کے تجزیئے کے مطابق ٹیکس وصولیوں میں بڑا خلاء ہے جہاں سے سالانہ100 ارب سے150 ارب روپے ٹیکسوں کی مد میں وصول کئے جا سکتے ہیں۔ اس تجزیئے کے مطابق 89 میں سے بڑی15 شوگر ملیں مجموعی سالانہ جنرل سیلز ٹیکس کا 59.3 فیصد ادا کرتی ہیں جب کہ 80 فیصد شوگر ملز 2017-18 میں انفرادی طور پر سالانہ 25 کروڑ روپے سے کم جی ایس ٹی کی مد میں ادا کیا۔ ٹیکسوں میں خلاء کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوا کہ مالی سال 2017-18ء میں 90 فیصد عملدرآمد کی صورت جی ایس ٹی کی مد میں 27 ارب 16 کروڑ 30 لاکھ روپے وصولیوں کی صلاحیت تھی جب کہ حقیقی وصولیاں 19 ارب 9 کروڑ 19 لاکھ روپے ہوئیں جس سے ٹیکس کیپ 26.7فیصد رہا جب کہ گزشتہ 6 برسوں میں اوسط حجم 38.5فیصد بتایا جاتا ہے۔ اسی عرصے کے لئے انکم ٹیکس وصولیوں کا خلاء 75 فیصد رہا۔ انکم ٹیکس وصولیاں 3 ارب 7 کروڑ 55 لاکھ رہیں جب کہ صلاحیت 10 ارب 6 کروڑ 16 لاکھ روپے ہے۔ پیداواری طریقہ کار کے مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ 10
لاکھ ٹن شکر کا پیداوار کی مد میں شمار نہیں ہے۔ ورلڈ بینک اور ایف بی آر کے ٹیکس کیپ تجزیہ میں چار اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن میں استعدادی ڈیولپمنٹ پلان، انسانی وسائل و انفرا اسٹرکچر سپورٹ، ڈیٹا کلیکشن میکانزم شامل ہیں۔ سیمنٹ کے شعبے میں پالیسی سازوں کو ٹیکس گیپ کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ فراہم کی ہے تاکہ وصولیوں کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے۔ نتائج کے مطابق گڈز پر جی ایس ٹی کا خلاء 19 فیصد اور انکم ٹیکس کی مد میں 75 فیصد ہے۔ سیمنٹ کی صنعت میں صرف 25 میں سے 5فرموں نے سالانہ 65 فیصد جی ایس ٹی ادا کیا جب کہ 42فیصد نے سالانہ 25 کروڑ روپے سے بھی کم جنرل سیلز ٹیکس ادا کیا۔ انکم ٹیکس وصولیوں کی صلاحیت 47 ارب 9 کروڑ 34 لاکھ ہے لیکن وصولیوں کا حجم 11 ارب 8 کروڑ روپے رہا۔ سفارشات میں زیادہ تر زور حساب کتاب سے متعلق کھاتوں پر ہے کیونکہ اس سے وصولیوں کا خلاء پر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تازہ ترین