• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نقیب اللہ کے ورثاء کو انصاف نہ مل سکا، راؤ انوار آج بھی ضمانت پر

کراچی (ثاقب صغیر /اسٹاف رپورٹر) ملیر میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ محسود کے والد اپنے بیٹے کیلئے انصاف حاصل کرنے کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد خالق حقیقی سے جا ملےلیکن نقیب اللہ کے ورثاء کو انصاف نہ مل سکا،کیس کے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر آج بھی ضمانت پر ہیں، نقیب کے والد محمد خان کے انتقال کے بعد نقیب محسود کا معصوم بیٹا عاطف اب انصاف کی جنگ اکیلا کیسے لڑے گا،اپنے دادا کے تابوت کیساتھ سر لگائے اس معصوم کی آنکھوں میں کئی سوال تھے جن کے جواب شاید کسی کے پاس نہیں ہیں۔ دوسری جانب سابق ایس ایس پی ملیر نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ جعلی مقابلوں کے حوالے سے ان پر لگایا جانا والا الزام بے بنیاد ہےوہ کبھی جعلی پولیس انکاؤنٹرز میں ملوث نہیں رہے۔ اس حوالے سے عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں، ٹرائل میں ثابت ہو جائے گا کہ میں ایسے کسی فعل میں ملوث نہیں رہا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ عدالت سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار اورڈی ایس پی قمرسمیت 4 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں نقیب اللہ قتل کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں مارچ 2018ء سے زیر سماعت ہے۔ اب تک 40سے زائد سماعتیں ہوچکی ہیں۔ 6؍ گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جا چکے ہیں۔ 25؍ مارچ 2019ء کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔ مقدمے کا چالان 6مارچ 2018کو جمع کرایا گیا۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ مقتول نقیب اللہ کے والد محمد خان نے ایف آئی آر درج کرائی کہ ایس ایس پی ملیر رائو انوار اور اس کی پارٹی نے میرے بیٹے نقیب اللہ کو اغوا کرکے جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا۔دس لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کیا۔ اغوا کے وقت نقیب اللہ کے ساتھ اس کے ساتھی محمد قاسم اور حضرت علی بھی ہمراہ تھے۔ نقیب اللہ کو مذکورہ ساتھیوں سمیت اغوا کیا گیا۔ پانچ ملزمان رائو ا نوار،ڈی ایس پی قمر شیخ، ایس آئی پی محمد یاسین، اے ایس آئی سپرد حسین، ہیڈکانسٹیبل خضر حیات ضمانت پر رہا ہیں۔تقریباً 13ملزمان اے ایس آئی اللہ یار کاکا، سابق کانسٹیبل ارشد علی، عبدالعلی،محمد انار،فیصل محمود، رئیس عباس،محمد اقبال،غلام نازک،شفیق احمد،علی اکبر،خیر محمد، سید عمران کاظمی اور شکیل فیروز عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔8ملزمان مفرور ہیں جن میں امان اللہ مروت،گداحسین،محسن عباس،صداقت حسین،راجہ شمیم مختار،رانا ریاض،شیخ محمد شعیب اور دیگر شامل ہیں۔ کل 80؍ گواہان ہیں جن میں سے 6؍ گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔

تازہ ترین