راولپنڈی(جنگ نیوز) ایک عشرے کے صبر کے بعد پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ کرکٹ لوٹ آئی۔ تاریخی پنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز مدھم روشنی میں پاکستانی پیسرز وقفے وقفے سے چمکتے رہے۔فاسٹ بولر وں نے پہلے دن سری لنکا کی پانچ وکٹیں حاصل کرکے اپنی ٹیم کو بہتر پوزیشن میں لاکھڑا کیا۔ اظہر علی نےریگولر لیگ اسپنر یاسر شاہ کو ڈراپ کرکے چار فاسٹ بولروں کے ساتھ سلو پچ پرٹیم کو میدان میں اتارا۔راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں بد ھ کو پہلے دن کے اختتام پر سری لنکا نے پاکستان کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 202 رنز بنائے تھےجبکہ پاکستانی بولرز نے پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ کریز پر دھنن جایا ڈی سلوا (38) اور نیروشان ڈک ویلا (11) موجود ہیں جو دوسرے دن بیٹنگ جاری کریں گےڈی سلوا نے38 رنز 77 گیندوں پر چھ چوکوں کی مدد سے بنائے ہیں۔ ڈک ویلا نے13گیندیں کھیلی ہیں اور دو چوکے مارے۔سر د موسم میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا انتخاب کیا۔پہلے سیشن میں پاکستانی بولر کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکے جبکہ دوسری سیشن میں چار وکٹوں سے پاکستانی ٹیم میچ میں واپس آئی۔ پہلے دن خراب موسم اور کم روشنی کی وجہ سے68.1 اوورز کا کھیل ہوسکا۔پاکستان نے اوپنر عابد علی اور فاسٹ بولر عثمان خان شنواری کو ٹیسٹ کیپ دی۔ نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ کو طویل قامت ہونے کی وجہ سے اضافی بائونس ملا ۔انہوں نے16اوورز میں51 رنز دے کر دو شکار کیے ہیں۔دن سب سے اچھی گیند محمد عباس نے کرائی جس پرچندی مل بولڈ ہوگئے۔ عباس کی رفتار میں کمی آئی ہے انہوں نے20.1اوورز میں پچاس رنز دیئے ہیں۔ شاہین شاہ نے 37 اور عثمان شنواری نے47 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا ہے۔ کپتان کرونا رتنے محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے نصف سنچری مکمل کرنے میں کامیاب رہے۔
ایک موقع پر عثمان شنواری نے کرونا رتنے کو 31رنز پر بولڈ کیا لیکن بیلز نہ گریں جس کے نتیجے میں انہیں لائف لائن مل گئی۔ کھانے کے وقفے کے بعد سری لنکا کی پہلی وکٹ 96 رنز پر گری ، کرونا رتنے 59 رنز بنا کر شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ انہوں نے 110گیندیں کھیلیں اور9 چوکے مارے۔ دوسری وکٹ 109 رنز پر گری اور اوشاڈا فرنانڈو 40 رنز بنا کر نسیم شاہ کا شکار بنے۔ بی کے جی مینڈس صرف 10 رنز ہی بناسکے اور عثمان شنواری کی گیند پر محمد رضوان کو کیچ دے بیٹھے۔ یہ عثمان کا پہلا ٹیسٹ وکٹ تھا۔ اوشاڈا فرنانڈو نے81 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے حارث سہیل کو ایک چھکا مارا جبکہ ان کی اننگز میں چھ چوکے بھی شامل تھے۔ اس تاریخی موقع پر پی سی بی نے کھلاڑیوں کے لیے یادگاری کیپس تقسیم کیں جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔اس میچ میں اتفاق کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے تمام 11 کھلاڑی سری لنکاکےخلاف ہوم گراؤنڈ پر پہلا ٹیسٹ کھیل رہے ہیں۔ ٹاپ آرڈر اور اوپنرز میں عابد علی، شان مسعود اور اظہر علی جبکہ مڈل آرڈر میں بابر اعظم، اسد شفیق اور حارث سہیل شامل ہیں، وکٹ کیپنگ کے فرائض محمد رضوان سر انجام دے رہے ہیں جبکہ فاسٹ بولرز میں نسیم شاہ، عثمان شنواری، محمد عباس، شاہین آفریدی شامل ہیں۔ پاکستانی ٹیم میں سات بیٹسمین اور چار فاسٹ بولر شامل ہیں۔فواد عالم ایک بار پھر بدقسمت رہے اور الیون میں جگہ نہیں بناسکے۔واضح رہے اس میچ میں مکی آرتھر کا کردار اہم ہوگا کیونکہ وہ تقریباً تین برس تک پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ رہے اور اب سری لنکن ڈریسنگ روم میں براجمان ہیں یعنی مکی آرتھر پاکستانی حکمت عملی کا بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں۔یاد رہے کہ راولپنڈی کرکٹ ا سٹیڈیم میں آخری میچ انڈیا اور پاکستان کے درمیان 2004 میں کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان کو اننگز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میچ کی خصوصیت راہول ڈریوڈ کی 270 رنز کی اننگز تھی۔پاکستان اس گراونڈ پر آخری تین ٹیسٹ ہار چکا ہے۔