• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، مسلمان مخالف بل ایوان بالا سے بھی منظور

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت کی لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا (ایوان بالا) نے بھی غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے سے متعلق ترمیمی بل 2019 کی منظوری دے دی۔بل کے حق میں 125 اور مخالف میں 105ووٹ ڈالے گئے۔ کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے بل کی منظوری پر کہا کہ بل کی منظوری سے چھوٹے ذہن اور متعصب طاقتوں کی فتح ہوئی ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ʼآج بھارت کی آئینی تاریخ کا تاریک دن ہے، یہ بل ہمارے آباؤ اجداد کے بھارت سے متعلق خیال سے متصادم ہے جس کے لیے وہ لڑے اور قربانیاں دیں اور اس کی جگہ ملک کو تقسیم اور مسخ شدہ بنا دیا گیا ہے جہاں مذہب، کسی کی قومیت کا تعین کرے گا۔قبل ازیں راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل نے تاریخی غلطی کو سدھارا ہے۔ایوان بالا میں بل پر بحث کے دوران انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تقسیم مذہب کی بنیاد پر کی گئی تھی، یہ ایک تاریخی غلطی تھی جس کے باعث ہمیں یہ بل لانا پڑا۔ادھربھارتی شہریت کے ترمیمی قانونی بل کے خلاف شمال مشرقی بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے، اس حوالے سے سول انتظامیہ نے احتجاج کو کچلنے کے لیے فوج طلب کرلی ہے۔ریاست تریپورہ اور آسام میں فوج تعینات کی جائے گی جبکہ آسام کے دس اضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بدھ کی شام سات بجے سے چوبیس گھنٹے کے لیے معطل کردی گئی ہے۔فوج کے دو کالم ریاست تریپورہ میں متعین کیے گئے ہیں، جس میں جنرل ایریا کنچن پور اور جنرل ایرایا منو شامل ہیں جبکہ آرمی کا تیسرا کالم آسام کے علاقے بونگیا گائوں میں متعین کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ بی جےپی حکومت کی جانب سے شہریت کے ترمیمی قانونی بل لانے کا مقصد ان غیرقانونی و غیر مسلم پناہ گزینوں کو بھارتی شہریت دینا ہے جو کہ پڑوسی ملکوں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے 31دسمبر 2014تک بھارت آئے ہیں۔ریاست آسام میں اس بل کے مخالف ہزاروں افراد مختلف مقامات پر سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین کی پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ بھی ہوئی، اس صورتحال کے باعث طویل عرصے سے بدامنی کا شکار آسام مزید بدامنی اور افراتفری کا شکار ہوگیا ہے۔ہنگامے کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ چھ برسوں سے جاری طلبہ کی غیرقانونی امیگریشن کے خلاف تحریک میں ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی، اور یہ تحریک معاہدہ آسام پر دستخط کے بعد ختم ہوگئی تھی۔ہنگامہ آرائی کے حوالے سے کسی جماعت یا طلبہ تنظیم نے ہڑتال یا احتجاج کی کال نہیں دی، تاہم سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہاتھا پائی ریاست بھر میں جاری ہے بالخصوص سرکاری سیکریٹریٹ کے سامنے بھی یہی صورتحال ہے۔

تازہ ترین