• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

زرداری علاج کے بعد سیاست کرینگے، مصطفیٰ کھوکھر

دیکھئے جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“


کراچی (ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ولید اقبال نے کہا ہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی افسوسناک ہے، اسپتالوں پر تو حالت جنگ میں بھی حملہ نہیں کیا جاتا ہے۔

وکلاء کے پیشے میں ڈسپلن اور احتساب کا عمل بہت کمزور ہے اسے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس یا ججز اس کا نوٹس نہیں لے سکتے، وکیلوں کو ڈسپلن کرنا اور ان کے لائسنس منسوخ کرنا بار کونسلوں کا کام ہے۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں ن لیگ کی رہنما شائستہ پرویز ملک، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور نمائندہ جیو نیوز لاہو راحمد فراز بھی شریک تھے۔

شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ اسپتال پر وکیلوں کے حملے سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں، وکلاء ہنگامہ آرائی کررہے تھے تو شیرشاہ سوری کی انتظامیہ کہاں تھی، فیاض الحسن چوہان پر حملے کی مذمت کرتی ہوں لیکن انہیں وہاں نہیں جانا چاہئے تھا،سیاستدانوں کا احتساب ہوسکتا ہے تو وکیلوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھرنے کہا کہ حکومت کو وکلاء کے اسپتال پر حملے کو سیاسی بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے، اس پوری ہنگامہ آرائی کے دوران حکومت اور شیرشاہ سوری کہیں نظر نہیں آئے، آصف زرداری علاج کے بعد سیاست کریں گے۔

سابق صدر کی پہلی ترجیح علاج کروا کر صحت مند ہونا ہے۔نمائندہ جیو نیوز لاہوراحمد فراز نے بتایا کہ وکلاء نے تین گھنٹے تک اسپتال میں غدر مچائے رکھا لیکن پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا، وکلاء کی ہنگامہ آرائی میں ن لیگ کے کارکن شامل نہیں تھے، ہنگامہ آرائی میں سیکڑوں وکیل شریک تھے لیکن صرف پچیس وکیل گرفتار ہوئے۔

تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ولید اقبال نے مزید کہا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی افسوسناک ہے، ایک شہری اور وکیل کے طور پر اس واقعہ پر رنجیدہ ہوں، سب وکیل ایک سے نہیں ہوتے پاکستان کے بانی بھی وکیل تھے، اسپتالوں پر تو حالت جنگ میں بھی حملہ نہیں کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی سوال اٹھاچکے ہیں کہ اب کیوں وکلاء کی پہلے کی طرح تکریم نہیں کی جاتی ہے، وکلاء کی طرف سے ججوں سے بدتمیزی اور حملے کے واقعات ہوچکے ہیں، وکلاء کے پیشے میں ڈسپلن اور احتساب کا عمل بہت کمزور ہے جسے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس یا ججز اس واقعہ کا نوٹس نہیں لے سکتے، وکیلوں کو ڈسپلن کرنا اور ان کے لائسنس منسوخ کرنا بار کونسلوں کا کام ہے۔

ولید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی بھی توقع نہیں کررہا تھا کہ وکلاء اسپتال میں ایسی کارروائی کرسکتے ہیں، پنجاب حکومت محتاط طریقے سے اس واقعہ کو ڈیل کرنا چاہ رہی تھی، ماڈل ٹاؤن واقعہ میں قوت کا بے دریغ استعمال کیا گیا تھا ،وزیراعلیٰ پنجاب نے اسلام آباد سے کال کر کے فیاض الحسن چوہان کو وہاں جاکر معاملہ ختم کرنے کیلئے کہا تھا۔

تازہ ترین