• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہسپتالوں میں بے گھر مریضوں کے داخلے تین گنا بڑھ گئے، رپورٹ

لندن (پی اے) آٹھ سال کے دوران اے اینڈ ای میں بے گھر افراد کی حاضریاں تین گنا ہوگئیں، جبکہ سینکڑوں لمبے عرصے کیلئے ہسپتالوں میں رہ گئے ہیں، برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے ہسپتالوں سے جمع کئے گئے اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ 2018-19ء میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں ایسے 36ہزار افراد کا اندراج ہوا جن کے پاس کوئی مستقل رہائش نہیں ہے اور یہ تعداد2010-11ء کی تعداد 11ہزار305سے زیادہ ہے اور گزشتہ سال سے ایک نمایاں اضافہ ہے۔ تحقیقات کے مطابق ایک مریض462دن ہسپتال میں رہا۔ بی ایم اے کے ڈاکٹر سیمسن والش کا کہنا تھا کہ یہ تعداد افسوسناک ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بے گھر افراد کی ضرورت کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے اور اس کا ہسپتالوں پر کافی گہرا اثر پڑ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں کمیونٹی سروسز کی قلت دیکھی گئی ہے اور بہت سارے بے گھر افراد کو بے سہارا چوڑ دیا گیا ہے اور جب وہ بیمارے ہوتے ہیں تو ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ ان کیلئے بہترین چھت ثابت ہوتے ہیں۔ اس تعداد سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 49ہاسپٹل ٹرسٹی نےبتایا کہ ان کے پاس بے گھر مریض کم ازکم تین ہفتوں تک داخل رہے۔ کل ملا کر 16ہزار129دن بستر پر گزارے۔ 78مریض کنگز کالج ہاسپٹلز میں 4ہزار383دنون تک داخل رہے جبکہ ایک مریض ناٹنگھم یونیورسٹی ہاسپٹل میں کم از کم 462دنوں تک داخل رہا۔ حکومت کمیونٹی سروسز کو بہتر بنائے۔ ہوم لیس ہیلتھ کیئر چیریٹی ’’پاتھ وے‘‘ کے چیف ایگزیکٹو الیکس بیکس کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بے گھر افراد کو صحت کی سہولتوں کے حوالے سے شدید عدم مساوات کا سامنا ہے اور ملک میں ظالمانہ کفایت شعاری کی سیاست کے 9سالوں کے اثرات کے باعث سب سے زیادہ تکلیفیں اٹھا رہے ہیں۔ کرائسس چیف ایگزیکٹو جان سپارکس کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد کو سخت موسمی حالات، نہانے دھونے کی سہولتوں میں کمی اور کھانے پینے کی بہتر اشیاء نہ ملنے کے باعث بیماریوں کا زیادہ خطرہ درپیش رہتا ہے۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر سونے والے ان افراد کو لوگوں کی جانب سے مزاحمت اور حملوں کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ بے گھری کا خاتمہ ہمارے بس میں ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جو بھی نئی حکومت بنتی ہے اس کا قرض ہے کہ اس مسئلے کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کی پالیسی بنائے گی۔
تازہ ترین