• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاریخی لمحات پر پانی پھر گیا، پہلا ٹیسٹ پنڈی میں کرانے پر کرکٹ بورڈ کو تنقید کا سامنا

 کراچی (اسٹاف رپورٹر/ جنگ نیوز) دسمبر کے سرد اور بارش سے متاثرہ موسم میں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کی میزبانی کے لئے پنڈی کا انتخاب پی سی بی کے لئے مہنگا پڑگیا۔ سری لنکا کے خلاف پنڈی ٹیسٹ کے تین روزمیں ایک اننگز مکمل نہ ہونے پر پاکستان کرکٹ بورڈ تنقید کی زد میں ہے، اب تک ہوئے ابتدائی 3 دن میں سے 2 دن قریب مکمل بارش اور خراب موسم کی نذر ہوگئے جبکہ پہلے دن بھی خراب روشنی کی وجہ سے 24 اوورز کا کھیل ممکن نہ ہوسکا۔10 برس ٹیسٹ کرکٹ کیلئے ترسے ہوئے شائقین کو گلہ ہے کہ کرکٹ حکام نے اتنے اہم اور تاریخی میچ کیلئے موسم کو مدنظر کیوں نہیں رکھا۔ گرین کیپس طویل عرصے بعد ہوم گرائونڈ پر کھیل رہے ہیں، ہوم گرائونڈ اور کرائوڈ کا ایڈوانٹیج لے کر وہ عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پوائنٹس ٹیبل پر کھاتہ کھول سکتے تھے۔ آسٹریلیا کے ہاتھوں حالیہ وائٹ واش اور مجموعی طور پر گذشتہ چھ ٹیسٹ میچز میں شکست کے بعد یہ سری لنکا کےخؒلاف عمدہ کارکردگی دکھاکر نوجوان پاکستانی کرکٹرز کے لئے اعتماد بحال کرنے کا سنہری موقع تھا۔ جو ضائع ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ پی سی بی کو پہلے ٹیسٹ کیلئے بہتر پلاننگ کرتے ہوئے زیادہ موزوں شہر کا میزبانی کیلئے انتخاب کرنا چاہیے تھا۔ بڑھتی ہوئی تنقید پرپی سی بی نے کہا ہے کہ تمام سیریز فیوچر ٹور پروگرام کا حصہ ہوتی ہیں ، اس اعتبار سے سری لنکا کو ستمبر اکتوبر میں ٹیسٹ میچز کے لئے پاکستان آنا تھا جبکہ دسمبر میں محدود اوورز کی سیریز کھیلی جاتی لیکن سکیورٹی وجوہ کی بنیاد پر فارمیٹ آگے پیچھے کئے گئے، اب دسمبر میں ملک میں دستیاب اسٹیڈیمز میں سےدو نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور پنڈی اسٹیڈیم راولپنڈی تھے، لاہور دھند کی وجہ سے اور ملتان و پشاور اپ گریڈیشن مرحلے میں ہونے کے باعث دستیاب نہ تھے ۔ اب موسم کے اعتبار سے کراچی بہتر ہے لیکن پے درپے 2 ٹیسٹ عالمی سطح پر ایک ہی مقام پر مناسب پیغام نہ ہوتے اور دوسرا پاکستان یہ پیغام بھی نہیں دینا چاہتا تھا کہ ہم ایک ہی مقام پر 2ٹیسٹ کھیل رہے ہیں اس لئے ایک میچ پنڈی اسٹیڈیم میں رکھا گیا اور یہ مقام کوئی معمولی نہیں اہم بات ہے کہ پی ایس ایل 2020کے 34میں سے کئی میچز کی میزبانی کرے گا۔ اگر کراچی میں پہلا ٹیسٹ رکھتے تو دسمبر کے وسط یا آخر میں پنڈی میں ٹیسٹ ممکن نہ ہوتا کہ اس وقت موسم مزید خراب ہوتا ہے۔ پہلا ٹیسٹ 11دسمبر سے پہلے ممکن بھی نہ تھا کہ ٹیم آسٹریلیا سے 6 دسمبر کو وطن واپس آئی ہے۔ دریں اثنا پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے سیریز کے شیڈول کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسم کی پیشگوئی کے باوجود پنڈی میں افتتاحی ٹیسٹ رکھنا نامناسب تھا، میچ کراچی میں کھیلا جانا چاہیے تھا۔ وہاں موسم ٹھیک رہتا ہے، پاکستان میں دس برس ٹیسٹ کرکٹ واپس آئی ہے، ہم کراچی میں مکمل پانچ دن کی کرکٹ دیکھ سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنڈی میں یہ ایک اور سخت دن تھا، بارش اور کم روشنی کے سبب شائقین میں مایوسی ہے۔

تازہ ترین