• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں منعقد ہونے والے عدالت عظمیٰ کے فل کورٹ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ اس نے 27اپریل 2019سے 20نومبر تک 7718کیس نمٹائے ہیں جبکہ اس دوران 9485نئے مقدمات رجسٹر ہوئے جس سے زیر التوا مقدمات کی موجودہ تعداد اس وقت 41105ہو گئی ہے۔ متذکرہ کارکردگی کے پیش نظر یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ جس طرح ماضی میں ہر سال زیر التوا کیسوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا ہے، اب اس کے خلاف ان میں تیزی سے کمی کا رجحان غالب آئے گا۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے اپنا منصب سنبھالتے ہوئے عدالتی نظام میں پائے جانے والے دیرینہ نقائص کی نشاندہی کی تھی اور انہیں دور کرنے کیلئے جس عزم کا اظہار کیا تھا، متذکرہ کارکردگی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں وڈیو لنک سسٹم متعارف کرایا جانا عدالتی نظام میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ 12مارچ کو نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں کئے جانے والے ایک اہم فیصلے کے تحت ملک بھر کے اضلاع میں فوجداری مقدمات تیزی سے نمٹانے کے لئے ماڈل عدالتیں قائم کی گئی تھیں ان کے بھی نہایت حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔ تاہم مقدمات نمٹانے کی رفتار میں تیزی لانے کے اقدامات ابھی ہائیکورٹس اور خصوصاً ضلعی عدالتوں کی حد تک توجہ طلب ہیں جن میں سالہا سال سے لاکھوں دیوانی مقدمات زیر التوا چلے آرہے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائلین پر مالی بوجھ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ماڈل فوجداری عدالتوں کی طرح ملک میں ماڈل سول کورٹس بھی قائم کرکے ان کی کارکردگی مانیٹر کی جائے۔ اگر ضرورت سمجھی جائے تو مزید قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین