• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آغا سراج کیس: عدالت نے نیب کے کردار پر سوالات اٹھا دیئے

دیکھئے جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب کیس کی تحقیقات کے ابتدائی مرحلہ میں ہی ملزم کو گرفتار کرلیتا ہے، اعلیٰ عدلیہ جب درخواست سنتی ہے تو کیس کے میرٹ پر سوال اٹھ جاتا ہے، ایسے کئی کیسز ہیں ان میں تازہ مثال سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کی ہے، آغا سراج درانی پر آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت کے فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے نیب کے کردار پر ایسے ہی سوالات اٹھادیئے ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ نیب نے ریفرنس میں جو الزامات لگائے اس کا کہیں ثبوت نظر نہیں آرہا ہے، نیب پراسیکیوٹرز نے متضاد موقف اختیار کیا ہے، نیب کا دعویٰ ہے کہ سراج درانی کی بیٹیوں کے پاس زمین نہیں لیکن عدالت میں ان کے نام پر زمین کے کاغذات دکھائے گئے، نیب نے الزام عائد کردیا کہ سراج درانی کے پاس 4 کروڑ 96 لاکھ کی گاڑیاں ہیں، تمام گاڑیاں بے نامی ہیں لیکن سراج درانی سے ا ن کا تعلق ثابت نہیں کیا گیا۔

اسی طرح الزام لگایا کہ آغا سراج درانی اور ان کی اہلیہ کے لاکر سے ساڑھے 12 کروڑ روپے کے زیورات ملے لیکن ان کی مالیت کا اندازہ کس بنیاد پر لگایا گیا نیب نے یہ بھی واضح نہیں کیا، فیصلے میں آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپے کے طریقہ کار پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

فیصلے میں نیب کی کمزور تفتیش پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیب کی کمزور تفتیش کا فائدہ براہ راست ملزمان کو پہنچتا ہے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اسی طرح ایل این جی کیس ہے جس میں بڑی بڑی گرفتاریاں ہوئیں، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل گرفتار ہیں، نیب سمجھتا ہے ان لوگوں نے ملکی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا لیکن ابھی تک ان پر ذاتی کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا سکا ہے۔

نیب نے ان پر یہ بھی الزام لگایا کہ سابق ایم ڈی عمران الحق کی تعیناتی انہیں فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی لیکن گزشتہ دنوں ایل این جی کیس میں گرفتارعمران الحق کو ضمانت ملی تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّہ نے فیصلے میں لکھا کہ نیب کی ٹیم ایسا کوئی بھی مواد پیش نہیں کرسکی جو درخواست گزار کی قید کا جواز فراہم کرتا ہو، ہمارے سامنے جو کیس ہے وہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی اعلیٰ مثال ہے، کچھ دن پہلے چوہدری شوگر ملز کیس میں بھی ایسی ہی صورتحال نظرآئی۔

نیب نے مریم نواز کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا لیکن لاہور ہائیکورٹ نے بھی مریم نواز کو ضمانت دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں نیب پر اعتراضات اٹھادیئے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے یہ کیس ہی نہیں بنایا کہ یو اے ای میں ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کے پیسے کسی جرم سے حاصل کیے گئے تھے یا یو اے ای سے آنے والا پیسہ بلیک منی ہے، اس سے پہلے نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں شہباز شریف کو گرفتار کیا، اس حوالے سے ڈی جی نیب لاہورشہزاد سلیم نے تیرہ مہینے پہلے الزام لگایا کہ شہباز شریف نے چار ارب روپے کا نقصان پہنچایا اور ان کیخلاف تمام ثبوت موجود ہیں مگر نیب ابھی تک یہ کیس بھی ثابت نہیں کرسکا ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے طبی بنیادوں پر ضمانت ملنے کے بعد آصف زرداری کراچی پہنچ گئے ہیں، آصف زرداری نے اسلام آباد سے کراچی تک کا سفر سندھ حکومت کے طیارے میں کیا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ان کے ساتھ تھے۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کے طیارے میں سفر کرلیا تو یہ غیرقانونی نہیں ہے۔ نمائندہ جیو نیوز کامران رضی نے بتایا کہ آصف زرداری کو مختلف بیماریاں ہیں ان کے ایک ہی جگہ علاج کیلئے ا ن کی فیملی نے ضیاء الدین اسپتال کا انتخاب کیا ہے۔ 

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ نیب پر سوال اٹھ رہا ہے کہ آصف زرداری اتنے عرصہ گرفتار رہے تو کیس میں سست روی کیوں ہے، نیب ذرائع کے مطابق پاناما کیس میں کچھ خامیاں رہ گئی تھیں جس کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے کو معطل کردیا ہے، نیب جعلی اکاؤنٹس کیس میں تمام خامیاں دور کرنا چاہتا ہے اور پراعتماد ہے کہ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کیخلاف مضبوط شواہد موجود ہیں۔ 

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کے حملے کو دو روز ہوگئے مگر تنازع اب بھی برقرار ہے، وکلاء کا احتجاج اب بھی جاری ہے، ملک بھر کی عدالتوں میں وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، بار ایسوسی ایشنز نے نئے ججز کی حلف برداری کی تقریب کا بھی بائیکاٹ کیا، جن وکلاء نے اس تقریب میں شرکت کی ان چالیس وکلاء کی ممبرشپ معطل کردی گئی، پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلاء کی رہائی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں چار درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

جسٹس علی باقر جعفر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواستوں کی سماعت کی، جسٹس علی باقر نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ آپ کی جرأ ت کیسے ہوئی اسپتال پر حملہ کرنے کی، آپ نے تمام آلات توڑ دیئے ہیں کیا آپ وضاحت دے سکتے ہیں کیوں حملہ کیا گیا۔

جسٹس انوار الحق نے ریمارکس دیئے کہ ایک ویڈیو بڑی عجیب ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ یہ ڈاکٹر کی موت ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اس کا اینڈ تو ہوگا، ہم وہ کریں گے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے، جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔

سابق عہدیداران اور سینئر وکیل رہنماؤں نے جمعےکو مشترکہ پریس کانفرنس کی، سینئر وکیل حامد خان نے پی آئی سی میں پیش آنے والے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انکوائری کا مطالبہ کیا۔

وکلاء کو اسپتال پر حملے سے بروقت روکا کیوں نہیں گیا، یہ سوال جمعرات کو ہمارے پروگرام میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ الرحمٰن نے بھی اٹھایا تھا آج حامد خان بھی کہہ رہے ہیں، حامد خان نےسوالات اٹھائے کہ ایسے نازک موڑ پر جب معاملات طے ہورہے تھے ڈاکٹر کی ویڈیو کس نے وائرل کی جس سے اشتعال پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ایسے خفیہ ہاتھ ہیں جو اس کمیونٹی کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ 

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف وکلاء اسے سازش کہہ رہے ہیں مگر سازش کون کرے گا کیونکہ جو کچھ کیا وکلاء نے کیا، دو دن پہلے ڈاکٹر عرفان جن کی وکلاء کے حوالے سے مذاق اڑانے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

تازہ ترین