• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا کے مسائل حل کرنے کیلئے وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی قائم

اسلام آباد(اے پی پی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ چند عناصر صحافتی آزادی کی آڑ میں اپنے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں، وزیراعظم نے صحافتی شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے‘ کمیٹی میں صحافتی نمائندوں کی تنظیموں،  اے پی این ایس کے صدر، پاکستان براڈکاسٹنگ کے چیئرمین، سی پی این اے کے نمائندے، پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر اور اسٹیک ہولڈرز بھی شامل ہوں گے  اور میں کمیٹی میں فوکل پرسن کا کردار ادا کروں گی جبکہ وزیراعظم خود اس کمیٹی کی سر براہی کریں گے ‘یونیورسٹیز کو اسلحہ اور منشیات سے پاک کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں صحافیوں کے مسائل سے متعلق ایوان میں بات ہوئی اس حوالے سے اپوزیشن نے حقائق کو مسخ کرکے جس طرح کے اعداد وشمار دیئے ہیں کہ پاکستان میں آزادی صحافت پر پابندیوں کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، یہ ایک تاثر کئی ماہ سے دیا جارہا ہے جبکہ بین الاقوامی میڈیا پر یہ ایک زہریلا پروپیگنڈہ بھی کیا جا رہا ہے کہ پاکستان صحافیوں کے لیے تنگ ہو رہا ہے اور موجودہ حکومت صحافیوں کا گلہ گھونٹ رہی ہے۔ 

آج جو لوگ مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں وہ اپنے علاج اور ضمانتوں سے پریشان ہیں، وہ اسی معیشت کو وینٹی لیٹر پر چھوڑ کر گئے تھے ان کی کارستانیوں نے ملک کو قرضوں میں جھکڑا ہے۔ 

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میڈیا کا 85 فیصد کاروبار پرائیویٹ سیکٹر سے جڑا ہے ‘عمران خان نے صحافتی شعبے کو درپیش مستقبل کے چیلنجز کو حل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے‘ کمیٹی میں اے پی این ایس کے صدر، پاکستان براڈکاسٹنگ کے چیئرمین، سی پی این اے کے نمائندے اور اس کے ساتھ پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر اورا سٹیک ہولڈر بھی اس شعبہ سے وابستہ ہیں ان کے نمائندے بھی شامل ہوں گے ‘ میڈیا مالکان کے حکومت کے ذمہ جو بقایا جات ہیں اس مسئلہ کو بھی حل کرنے جارہے ہیں جو میڈیا مالکان کے درمیان خلاء کو کم کرنے کے لیے معاون ثابت ہوگا جبکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا میچ حکومت اور صحافتی برادری کے درمیان دوستانہ میچ میں تبدیل ہوگا۔

مقبوضہ کشمیر کے مظلوم شہریوں کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن کی آواز سننے کے لیے ہمارے کان ترستے ہیں اس کمیشن نے معنی خیز خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے جبکہ میڈیا کے توسط سے تمام گرویدہ صحافی صحافت کی آزادی کے لیے کیوں پریشان اور گرویدہ ہیں اور وہ پر آسائش ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر ذاتی مفاد کے گرویدہ ہیں ہم دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں حکومت سے مل بیٹھ کر اپنے تحفظات گلے شکوے کا تدارک کریں۔

تازہ ترین