• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
ہوگئے انتخابات آگیا نتیجہ ۔وزیر اعظم بورس جانسن کو بہت بہت مبارک ہو جو کام دو سال پہلے اس وقت کی وزیر اعظم تھریسامے کرنا چاہتی تھی اور جس مقصد کے لئے انھوں نے انتخابات کا رسک لیا تھا ، وہ آج بورس کر گئے ۔ ڈیوڈ کیمرون کی اکثریت والی پار لیمنٹ کو تھریسامے نے ہنگ پار لیمنٹ میں تبدیل کر کے اپنے لئے مشکلات بڑھائی تھیں ۔اسی لٹکی پار لیمنٹ کو دوبارہ سنگل اکثریت والی پار لیمنٹ میں تبدیل کر کے بورس جانسن نے اپنے راستے آسان کر لئے ہیں ۔اب ان کے پاس اس قدر واضح اکثریت ہے کہ اپوزیشن تو پار لیمنٹ میں آٹے میں نمک کے برابر ہی رہ گئی ہے ۔ اب پار لیمنٹ میں ٹوریزکی مکمل حکمرانی ہوگی اور ان کے ایم پیز کے آگے کسی کی نہ چلے گی ۔ انتخابات سے پہلے ہنگ پار لیمنٹ کی پیشن گوئیاں کی گئیں تھیں جو غلط ثابت ہوگئیں ۔ان نتا ئج نے یہ ثابت کردیا کہ کئی بار کے کنفیوز عوام نے اس کڑاکے کی سردی میں گھروں سے نکل کر اپنا ووٹ کاسٹ کرنا ضروی سمجھااور یہی جمہوری ملک کی خاصیت ہوتی ہے کہ جب عوام کسی فیصلے کے لئے متحد ہوجاتے ہیں تو کسی مقصد کو حاصل کرنا ناممکن نہیں رہتا ۔ عوام کے اسی جذبے کی اب بہت ضرورت تھی کیونکہ ریفرنڈم کے وقت بھی جن کو یقین تھا کہ بریگزٹ تو ہو ہی نہیں سکتا وہ گھروں سے نکلے نہیں اور جو چاہتے تھے کہ برطانیہ اورای یو اب علیحدہ ہوجائے انھوں نے علیحدگی کے حق میں ووٹ ڈال کر ایسا نتیجہ دیا کہ یہ معاملہ کنفیوزن کا شکار ہوگیا کہ برطانوی عوام بریگزٹ چاہتے تھے یا نہیں اور بالکل یہی صورتحال اس وقت بھی بنی تھی جب تھریسامے نے ایک بار پھر فیصلہ برطانوی عوام کے سامنے رکھا سال دوہزار سترہ میں ۔اور عوام نے بریگزٹ پر ایم پیز کی نہ نہ کی رٹ سے کنفیوز ہوکر اکثریت والی پارلیمینٹ کو لٹکی ہوئی پار لیمنٹ بنا ڈالا جس کا بالاخر نتیجہ مسز مے کی رخصت نکلا۔ لیکن برطانوہ عوام جمہوری فیصلوں کی عادی ہیں اور اس سارے تماشے کو دیکھ دیکھ کر وہ یہ سمجھ گئے تھے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے لئے کر ڈالو اور سخت سردی تیزبارش میں بھی لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا بھرپور استعمال کیا اور ٹوریز کو مکمل جیت سے ہمکنار کردیا ۔برطانوی عوام نے تو اپنا فیصلہ دے دیا اب باری ہے بورس جانسن کی۔ ان کے اوپر الزام ہے کہ وہ این ایچ ایس کو امریکہ کے سپرد کرنا چاہتے ہے وہ بنیفٹس پر مکمل پابندی لگانا چاہتے ہیں لیکن بورس ان تمام الزامات سے قطعی انکاری ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں دن رات محنت کر کے اپنے ووٹرز کو اعتماد دونگا کہ انھوں نے ٹھیک فیصلہ کیا ہے۔یہ تو آنے والا وقت بتا ہی دے گا کہ کیا ہونے والا ہے لیکن ان نتا ئج سے یہ بات طے ہے کہ اگلے سال برطانیہ ای یو سے ضرو ر علیحدہ ہوجائے گا کیونکہ بورس جانسن کا ان انتخابات کا مقصد ہی بریگزٹ کے لئے ایک بار پھر عوام سے فیصلہ کروانا تھا اور یہ مینڈیٹ انھیں مل چکا ہے ۔
تازہ ترین