• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجٹ خسارے سے نکلنے کی کوشش، سعودی اور اماراتی ڈپازٹس قرض میں بدلنے کا پروگرام

اسلام آباد(مہتاب حیدر) سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نےپاکستان کو معاشی بحران سے نکلنے میں مدد دینے کے لیے 5 ارب ڈالرز کے ڈپوزٹس کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 5 ارب ڈالرز کے ڈپوزٹس کی تاریخ میں توسیع کے بعد پاکستانی حکام ریاض اور ابوظہبی سے ڈپوزٹس کو قرض میں بدلنے کی نئی درخواست کریں گے، آئی ایم ایف کے 6 ارب ڈالرز کے ایکسٹینڈر فنڈ فیسیلٹی(ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کو سعودی عرب، یو اے ا ی، چین اور دیگر اہم ادھار دینے والے ممالک کے ڈپوزٹس اور دوطرفہ قرضوں کی توسیع کا پابند تھا، اگر 5 ارب ڈالرز دو طرفہ سرکاری قرض میں تبدیل ہوجاتے ہیں تو موجودہ مالی سال 2019-20 کے بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 750 ارب روپے مل جائیں گے۔

آئی ایف ایف کی شرائط کے تحت پاکستان کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے 5 ارب ڈالرز کے ڈپوزٹس کی توسیع مل گئی ہے اور اب یہ رقم ایک سال کے لیے اسٹیٹ بینک میں رکھی رہے گی۔

اعلیٰ افسر نے دی نیوز کو تصدیق کی ہےکہ اب پاکستان اس ڈپوزٹس کو قرض میں تبدیل کروانے کے آپشنز کی طرف دیکھ رہا ہے۔

رابطہ کرنے پر اسپیشل سیکریٹری وزارت خزانہ اور ترجمان عمر حامد خان کا اسلسلے میں کہنا تھا کہ ہم نے سعودی عرب سے ڈپوزٹس کو قرض میں تبدیل کرنے کی اب تک کوئی درخواست نہیں کی ،ہم یہ درخواست کر بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی، بہرحال انہوں نے ڈپوزٹس کی ایک سالہ توسیع کی تصدیق کی ہے، اگرچہ اسپیشل سیکریٹری خزانہ نے ڈپوزٹس کی قرض میں تبدیلی کے حوالے سے موقف دینے میں ہچکاہٹ کا اظہار کیا تاہم سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی ہےکہ سعودی عرب 3 ارب ڈالرز کے ڈپوزٹس کو دوطرفہ قرض میں تبدیل کرنے کے لیے اصولی طور پرراضی ہوگیا ہےجو کہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ یہ رقم بجٹ خسارے سے نکلنے میں مدد دینے کے لیے استعمال کی جائے گی، اس سلسلے میں دونوں ممالک ڈرافٹ ایگریمنٹ کا تبادلہ بھی کر رہے ہیں تاہم وزارت خزانہ اس پیشرفت کو اس وقت عام کرنا چاہتی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تمام نکات پر اتفاق ہو جائےاورباہمی اجازت سے معاہدے پر دستخط کامرحلہ آجائے۔

2019-20کی بجٹ دستاویزات میں دوست ممالک سے750ارب روپے کی بجٹ سپورٹ ظاہر کی گئی ہے، فرض کردہ مذکورہ رقم کا اس بنیاد پر تخمینہ لگایا گیا ہےکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے 5ارب ڈلرز کو قرض میں تبدیل کروالیا جائے گا۔

آئی ایم ایف معاہدے کے تحت پاکستان نے موجودہ مالی سال میں بجٹ خسارے کو 3137 ارب روپے پر رکھنے کا تخمینہ لگایا ہے جو کہ جی ڈی پی کا 7.1فیصد بنتا ہے، قبل ازیں بجٹ خسارے کا تخمینہ 3560 ارب روپے لگایا گیا تھا تاہم صوبائی ریونیو میں 423 ارب روپےاضافے کے بعدبجٹ خسارے کا تخمینہ 3137 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

آئی ایم ایف معاہدے کے تحت بجٹ خسارت کی فنانسنگ اہم نقطہ ہےکیوں کہ فنڈ کی جانب سے پابندی عائد کی جاتی ہےکہ مالی سال کے ہر سہ ماہی کے اختتام پر اسٹیٹ بینک سے زیرو پر قرض لیا جائے۔

تازہ ترین