• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گھر کے روز مرہ کے کام کتنے فائدہ مند ہوسکتے ہیں؟

گھر کے روز مرہ کے کام کتنے فائدہ مند ہوسکتے ہیں؟


کینیڈا میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھر میں روز مرہ کے کام کرنے سے ملٹیپل اسکلیروسز (ایم ایس) کے خطرے کر کم کرتا ہے۔

ٹیکنالوجی کے سیلاب اور اس کی مدد سے ہر گزرتے دن کے ساتھ عام زندگی میں کام کو آسان بنانے والی مشینیوں کی ایجادات نے دن بھر کی سرگرمیوں کو ختم کردیا ہے۔

گھریلو کاموں کی سرگرمیاں ختم ہونے کی وجہ سے انسانی جسم متحرک نہیں رہتا جس کے باعث جسم کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایسے میں ایم ایس کی علامات سامنے آنے لگتی ہیں جو طویل مدت تک انسانی جسم کو لاحق رہنے والی بیماری ہے جس کی علامات ہر انسان کو محسوس ہونے والی علامات سے عموماً مختلف ہوتی ہیں۔

اس کی وجہ سے دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور آنکھوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے۔

کینیڈا کی البرٹ یونیورسٹی کے محققین نے 40 افراد پر ایک تحقیق کی جنہیں 15 ہفتوں تک گھر کے کام کرنے کا ہدف دیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ان افراد کو بیٹھنے کی عادت کو چھوڑ کر روزانہ چہل قدمی کرنے کا بھی ہدف دیا گیا۔

تحقیق کے دوران یہ بات مشاہدے میں سامنے آئی کہ 15 ہفتوں بعد ان افراد میں ایم ایس کی علامات میں بہتری دکھائی دی جبکہ ان میں تھکاوٹ کا احساس بھی کم ہوگیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ان افراد کی چلنے کی رفتار اور زیادہ دیر تک چلنے کی قوت برداشت میں بھی اضافہ ہوا۔

ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ ایم ایس کے متاثرہ افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ جسمانی طور پر متحرک رہیں، کیونکہ اس سے ان کی حالت میں بہتری آتی ہے۔

ایسے افراد جو ایم ایس کا شکار ہوتے ہیں ان میں تھکاوٹ، ذہنی دباؤ اور نقل و حرکت میں سستی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جو ان کے لیے متحرک رہنا مشکل بنادیتا ہے کیونکہ ایسے افراد متحرک لوگوں کے مقابلے میں دگنا وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ابھی مزید کچھ تحقیق کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ اس کی ابتدائی تحقیق ہے لیکن ایم ایس سے متاثرہ اُن افراد کے لیے حوصلہ افزا ہے جنہیں عام ورزش میں بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پیٹریشیا مینس نامی ایک ریسرچر کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی یہ تصور کیا جاتا ہے کہ اگر ورزش فارمل ورک آؤٹ کے تحت نہیں کی جاتی تو وہ ورزش میں شمار نہیں ہوتی، لیکن کم بیٹھنا اور زیادہ متحرک رہنا، زیادہ قدم چلنا یا زیادہ دیر کھڑے رہنا بھی ممکن ہے جو ورزش کا آغاز ہے۔

گلونوش مہرابانی نامی محقق کے مطابق ایم ایس زیادہ تر جوان طبقے کو متاثر کرتا ہے جن کی عمر 20 سے لے کر 49 تک ہوتی ہیں، یہ تمام لوگ اپنا موازنہ اپنی عمر سے کم عمر والے افراد سے کرتے ہیں اور ان کے مقابلے میں خود کو سست تصور کرتے ہیں۔

اس تحقیق میں شامل ایک شخص نے کہا کہ ان کے لیے متحرک رہنے کا مطلب یہ تھا کہ وہ تیراکی کرے، دوڑ لگائے اور بھاری بھرکم ورزش کرے لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ صرف گھریلو کاموں میں مصروفیت سے بھی متحرک رہا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین