تفہیم المسائل
سوال: کیا دوسرے شخص کا بچے کو اپنا نام دینا شرعاً درست ہے یا نہیں؟(پاکیزہ بانو ،کراچی)
جواب:قرآن و حدیث میںکسی شخص کا اپنے آپ کو یا کسی دوسر ے شخص کو بیٹے یا بیٹی کی حیثیت سے حقیقی باپ کے علاوہ غیر کی طرف (خواہ سوتیلا باپ ہو، مربّی ہو، یا اس نے اسے گود لیا ہو اور لے پالک بنایا ہو) منسوب کرنا ممنوع اور حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:ترجمہ:’’اور اس (اللہ تعالیٰ) نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا نہیں بنایا، یہ سب تمہاری اپنی خودساختہ باتیں ہیں اور اللہ تعالیٰ حق (بات) ارشاد فرماتا ہے اور وہ راہِ راست کی طرف رہنمائی فرماتا ہے، (سورۃالاحزاب:4)‘‘۔اور فرمایا:ترجمہ:’’ان (لے پالکوں) کو ان کے (حقیقی) باپوں کے ناموں سے پکارو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہی سب سے زیادہ انصاف کی بات ہے، (سورۃ الاحزاب:5)‘‘۔حدیث پاک میں اس پر شدید وعید آئی ہے:ترجمہ:’’حضرت سعدؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا، رسول اللہ ﷺ ارشاد فرمارہے تھے: جس نے اپنے آپ کو اپنے حقیقی باپ کے علاوہ غیر کی طرف منسوب کیا (یعنی غیر باپ کو اپنا باپ قرار دیا)، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا حقیقی باپ نہیں ہے تو جنت اس پر حرام ہے، (صحیح بخاری: 6766)‘‘۔