• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میان گیس کی شدید کمی


پاکستان بھر میں گھروں، گاڑیوں اور صنعتوں میں گیس کی کمی شدت اختیار کر گئی۔

ملک میں گیس کی طلب 6 ارب مکعب فٹ ہے، جبکہ ملکی پیداوار 4 ارب مکعب فٹ ہے۔

گیس کی اس کمی کو دور کرنے کے لیے 90 کروڑ مکعب فٹ ایل این جی درآمد کی جا رہی ہے۔

ملک میں گیس کی طلب اور رسد میں فرق ایک اعشاریہ ایک ارب مکعب فٹ ہے۔

دوسری جانب سندھ میں گیس کا بحران برقرار ہے جس کی وجہ سے صنعتوں میں کام متاثر ہوا ہے۔

کراچی میں سی این جی اسٹیشن بدستور بند ہیں جس کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور شہریوں کو آمدو ورفت میں دشواری کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان گیس پورٹ ٹرمینل پر گنجائش سے 50 فیصد کم ایل این جی امپورٹ ہوئی، گیس پورٹ ٹرمینل سے 300 ملین مکعب فٹ گیس پمپ کی گئی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ زائد گیس ترسیل نہیں کی جا سکتی، سوئی نادرن کے منصوبے کے مطابق گیس منگوائی ہے، پورٹ قاسم سے یومیہ تقریباً 900 ملین مکعب فٹ گیس کی ترسیل ہورہی ہے۔

ادھر لاہور میں گیس بحران شدت اختیار کر گیا، سوئی گیس حکام کے مطابق اس بحران سے نمٹنے کے لیے سوئی ناردرن نے پنجاب میں انڈسٹری اور سی این جی سیکٹر کو گیس فراہمی بند کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: کراچی میں پہلی بار گرمیوں میں گیس لوڈشیڈنگ

صارفین کا کہنا ہے کہ لاہور کے مختلف علاقوں میں 12 گھنٹے کی گیس لوڈ شیڈنگ جاری ہے جن میں اقبال ٹاؤن، جوہر ٹاؤن، ٹاؤن شپ، گارڈن ٹاؤن، فیروز پور روڈ ، مسلم ٹاؤن،باٹا پور، ہربنس پورہ، کینٹ، سبزہ زار اور وحدت روڈ کے ملحقہ علاقے بھی شامل ہیں۔

اندرون شہر بھی پریشر کم ہونے کے باعث ہوٹل اور تندور والے شدید پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔

تازہ ترین