• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے میں ملکوں کے درمیان تجارتی وفود کا تبادلہ، مصنوعات کی نمائش اور بزنس مینوں کے باہمی روابط ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس (FPCCI)جو پورے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کی نمائندہ اپیکس باڈی ہے، نے ملک میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اس سال بیرون ملک بزنس مینوں کے کئی وفود بھیجے جن میں میری قیادت میں امریکہ، ترکی، چین اور مراکش کے دورے شامل ہیں۔ مراکش میں ہمارا 25سال سے زائد پرانا بزنس ہے۔ میرے بھائی اشتیاق بیگ پاکستان میں مراکش کے اعزازی قونصل جنرل اور پاک مراکش جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین ہیں اور ہم مراکشی زبان بول سکتے ہیں۔ میرے بھائی اشتیاق بیگ نے مراکش میں پاکستان کے سفیر حامد اصغر خان اور پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون کی مشاورت سے رباط میں ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد کیا ۔ ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کی کوریج کیلئے یورپ میں مقیم مختلف پاکستانی ٹی وی چینلز کے نمائندے خصوصی طور پر رباط آئے تھے جبکہ مقامی میڈیا نے بھی اس فیسٹیول کی بھرپور کوریج کی۔

قارئین! مراکو شمالی افریقہ کا ایک اہم ملک ہے جسے اردو میں ’’مراکش‘‘ کہا جاتا ہے۔ مراکو کی ساحلی پٹی جبرالٹر (جبل الطارق) اور بحیرہ روم سے ملتی ہے۔ مراکش کے شہر طنجہ سے فیری کے ذریعے 45منٹ میں اسپین پہنچا جا سکتا ہے جہاں سے یورپ کے دیگر ممالک کا سفر کیا جاسکتا ہے۔دورہ مراکش کے پہلے دن سفیر پاکستان حامد اصغر خان اور اُن کی اہلیہ نے فیڈریشن کے وفد کے اعزاز میں دارالحکومت رباط میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پرتکلف عشائیہ دیا۔ سردی اور بارش کے باوجود وفد کے ارکان سفیر پاکستان اور ان کی اہلیہ کی میزبانی سے نہایت محظوظ ہوئے۔ دوسرے دن صبح ہماری میٹنگ مراکش پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ سے پارلیمنٹ ہائوس میںہوئی جس میں 14سے زائد ممبر پارلیمنٹ نے حصہ لیا۔ پاکستانی سفیر جو فرانسیسی بول سکتے ہیں، نے پاکستانی وفد کا تعارف کرایا اور پاکستان اور مراکش کے تاریخی اور ثقافتی رشتے کو اجاگر کیا۔ میں نے اپنی تقریر میں پارلیمنٹرینز کو بتایا کہ وزیراعظم پاکستان نے حال ہی میں افریقہ میں متعین پاکستانی سفیروں کی اسلام آباد میں ’’انوائے کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا تھا جس میں انہوں نے "Look Africa" پالیسی پر عملدرآمد پر زور دیا جسکے تحت پاکستان کو افریقی ممالک کیساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے جس میں بےپناہ پوٹینشل پایا جاتا ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان کے بزنس مینوں کا یہ وفد حکومت کی ’’لک افریقہ‘‘ پالیسی کی ایک کڑی ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ پاکستانی کمپنی فوجی فرٹیلائزرکا مراکش کیساتھ کاسابلانکا میں فاسفورک ایسڈ کا ایک جوائنٹ وینچر گزشتہ کئی برسوں سے کامیابی سے کام کررہا ہے۔ پاکستان اور مراکش کی باہمی تجارت 280ملین ڈالر ہے جس میں مراکش سالانہ 256ملین ڈالر فاسفورک ایسڈ ایکسپورٹ کرتا ہے جبکہ پاکستان کی مراکش ایکسپورٹس جس میں ٹیکسٹائل اور سرجیکل گڈز شامل ہیں، صرف 23ملین ڈالر ہے۔ تیسرے دن کاسابلانکا میں او آئی سی کے ادارے اسلامک سینٹر برائے ڈویلپمنٹ اینڈ ٹریڈ (ICDT)، مراکو کی فیڈریشن CGEMکی بیرونی تجارت کی سربراہ نبیلا فریلڈجی سے ہوئی۔ کاسابلانکا میں ہمیں دنیا کی مشہور حسن دوئم مسجد اور ساحلی مقامات کے دورے کا موقع بھی ملا۔ چوتھے دن مراکش کی تیز رفتار ٹرین البراق جس کی رفتار 318کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد ہے، نے ہمیں ایک گھنٹے میں رباط سے طنجہ پہنچا دیا جہاں ہمیں دنیا کی چوتھی بڑی طنجہ میڈ پورٹ اور کنٹینر ٹرمینل کے معائنے کا موقع ملا جہاں نہایت جدید ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم ہے جس میں یورپ کی معروف رینو، پیجو اورسٹرون کار مینوفیکچرنگ اور دیگر بڑی بڑی فیکٹریز ہیں جن سے 8.3بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کی جارہی ہے۔ ہمارے سامنے یہ گاڑیاں قطار سے جہازوں میں یورپ جانے کیلئے لوڈ ہورہی تھیں۔ مجھے یاد ہے کہ طنجہ پورٹ کا افتتاح 2003میں مراکش کے موجودہ بادشاہ نے کیا تھا جو آج ہماری تمام پورٹس سے زیادہ ماڈرن اور فعال ہے۔ دورے کے آخری پانچویں روز ہم Meknasچیمبر کے صدر کی دعوت پر Meknas پہنچے تو انہوں نے اپنے گھر پر وفد کے ارکان کی مراکشی کھانوں سے تواضح کی۔ وفد کے تمام ارکان مراکش کی یادیں لے کر وطن واپس لوٹے۔ اس دورے کی کامیابی کا سہرا پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون، مراکش میں پاکستان کے سفیر حامد اصغر خان اور پاکستان میں مراکش کے اعزازی قونصل اشتیاق بیگ کو جاتا ہے جن کی انتھک محنت اور کاوشوں سے فیڈریشن کا دورہ مراکش نہایت کامیاب رہا۔

تازہ ترین