• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہماری موجودہ حکومت کی پالیسیوں یا کارکردگی پر تنقید نگاری کے 101طریقے موجود ہیں لیکن دو حوالوں سے اس کی ستائش کرنا بنتی ہے۔ایک تو ملک کو کلین اینڈ گرین بنانے کے لیے اس حکومت کا عزم اور دوسرے نامساعد حالات میں بھی سعودی عرب سے تعلقات میں کوئی رخنہ نہ آنے دینے کا اہتمام۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ میرا گھر زمان پارک میں نہر کے قریب ہے۔ کسی زمانے میں اس نہر کا پانی اتنا صاف اور شفاف ہوتا تھا کہ لوگ اس پانی کو پی لیتے تھے لیکن بعدازاں اس قدر گندا بنا دیا گیا کہ انسان تو دور جانور بھی یہ پانی نہیں پی سکتے۔ اوپر سے آتے ہوئے اس نہر میں اتنی زیادہ سیوریج پھینکی گئی ہے کہ یہ پانی مضر صحت ہو گیا ہے۔

یہی حال درختوں کی کٹائی کا ہے جس کی وجہ سے پورے شہر میں اس قدر آلودگی ہے کہ سانس کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ کسی زمانے میں لندن جیسا شہر آلودگی کا شکار ہو گیا تھا مگر پھر ان لوگوں نے پورے عزم کے ساتھ لندن میں اتنا سبزہ لگایا کہ آج کا لندن دنیا کا صاف شفاف شہر کہلاتا ہے۔ اگر یہ سب انگلینڈ میں ممکن ہے تو ہمارے ملک میں ناممکن کیوں ہو گا۔

وزیر اعظم کے اس وژن کو اختیار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے گزشتہ روز 90شاہراہ قائد اعظم میں کلین اینڈ گرین انڈکس پنجاب مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ موسمیاتی تغیر و تبدل، ماحولیاتی آلودگی، اسموگ اور دیگر قدرتی آفات شہروں کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی آلودگی کے ایشوز پر قابو پانا آج بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

سردار عثمان بزدار نے کہا کہ وزیر اعظم نے موسمیاتی چیلنج کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی فورم پر اس کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ حکومت پنجاب سرسبز و شاداب اور صاف شفاف پاکستان اور پنجاب کے وژن پر عمل پیرا ہے۔ وفاقی سطح پر صاف اور سرسبز پاکستان کی طرز پر صوبہ میں بھی صاف شفاف اور سرسبز و شاداب پنجاب مقابلے منعقد کروائے جا رہے ہیں جس کے لئے درجن بھر شہروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

میں بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب اس منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ خود لوں گا۔ کلین اینڈ گرین پنجاب مہم کے ثمرات گراس روٹ لیول تک پہنچائے جائیں گے۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے پنجاب کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے ڈپٹی کمشنر صاحبان سے باضابطہ حلف اٹھوایا کہ وہ عوامی مفاد میں شروع کی گئی اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔

وزیر اعلیٰ نے اولین کلین اینڈگرین چیمپئن کی حیثیت سے پورٹل پر اپنی رجسٹریشن بھی کروائی بلکہ یہ نعرہ تقریب کے تمام شرکاء نے بیجز کی صورت میں اپنے سینوں پر آویزں کر رکھا تھا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں کلین اینڈ گرین مہم کی بھرپور اٹھان اور نتیجہ خیز آئوٹ پٹ کیلئے سیکرٹری بلدیات ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کی لگن کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے شبانہ روز محنت سے اس اتنی باوقار اور منظم تقریب کا کامیاب اہتمام کیا جس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے ساتھ ضلعی انتظامیہ اور شعبہ صحافت سے وابستہ ممتاز شخصیات کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی بھرپور شرکت فرمائی جن میں صوبائی وزراء میاں محمود الرشید، راجہ بشارت اور فیاض الحسن چوہان بھی شامل تھے۔

ہائوسنگ منسٹر میاں محمود الرشید نےاپنی تقریر میں بتایا کہ انہوں نے آئندہ سے اپنی وزارت کے تحت نئی تعمیرات کے نقشے منظور کروانے والوں پر یہ لازم کر دیا ہے کہ وہ اپنی عمارات سے ملحق جگہوں پر پلاٹوں کے تناسب سے درخت لگانے کے پابند ہونگے۔

سیکرٹری انفارمیشن پنجاب راجہ جہانگیر انور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے آج جس زبردست مہم کا آغاز کیا ہے ہمارے میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی نئی نسلوں کو آلودگی سے بچانے کیلئے اس آواز پر لبیک کہے۔

ہماری موجودہ حکومت اندرون ملک ماحولیات آلودگی کو ختم کرنے کیلئے جو کاوشیں کر رہی ہے ان کی افادیت اپنی جگہ مسلمہ ہے ہم اس کےساتھ خارجہ پالیسی میں برادر ملک سعودی عرب کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے یہ واضح کرنا چاہیں گے کہ اس حکومت نے پاک سعودیہ تعلقات میں شروع دن سے بڑی گرمجوشی دکھائی ہے مسئلہ یمن سے ہو یا ایران سے ایک نوع کا توازن قائم رکھتے ہوئے برادر عرب ملک کے ساتھ تعلقات میں کسی بھی چیز کو آنے نہیں دیا۔

ان دنوں ملائیشیا کی کوالالمپور کانفرنس میں پاکستان کی شرکت ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن گیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان جن دو اسلامی شخصیات سے بے حد متاثر رہے ہیں

ان میں ایک ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد ہیں اور دوسرے ترک صدر طیب اردوان، ان دونوں کی یہ تمنا تھی کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان کوالالمپور اسلامک سمٹ میں لازماً شرکت کرتا جس کا عندیہ وزیر اعظم بھی قبل سے دےچکے تھے۔

یہاں اسلامو فوبیا کے حوالے سے پروپیگنڈے کا جواب دینے کیلئے ایک بڑا ٹی وی نیٹ ورک تشکیل دینے کی بات بھی ہو چکی تھی مگر عین موقع پر پاکستان نے ملائیشیا کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی بلکہ قطر کے علاوہ عرب دنیا نے بھی اس کانفرنس میں شامل ہونے سے احتراز کیا تو اس کے پس منظر کو سمجھا جانا چاہئے۔

اس وقت OICکی صورت میں مسلم امہ یا دنیائے اسلام کا ایک طاقتور نمائندہ پلیٹ فارم موجود ہے جس کا سیکرٹریٹ جدہ میں ہے یوں سعودی عرب اسلامک ورلڈ کی گزشتہ نصف صدی سے قیادت کرتا چلا آرہا ہے۔

اس لئے ضروری ہے کہ او آئی سی کو ہی مضبوط بنایاجائے۔ اس کے بالمقابل کوئی دوسرا یا نیا پلیٹ فارم بنانادرست نہ ہوگا۔

تازہ ترین