• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ابھی عوام دہشت گردی، لا قانونیت اور مہنگائی کا رونا رو رہے تھے کہ 6ماہ قبل سپریم کورٹ کے حکم سے پیٹرول اور ڈیزل کے رکے ہوئے اضافے کو صرف 2 ہفتوں میں جانے والی جمہوری حکومت نے جاتے جاتے بھی آخری پیٹرول بم اپنے ہی عوام پر بے دردی سے گرا دیا جس کے لئے ان کی اتحادی جماعتوں نے مذمت کے دو الفاظ بھی کہنا گوارا نہ کئے۔ عوام بے چارے تو مردہ قوم میں شمار ہوتے ہیں وہ کیا کرتے۔ خود پیٹرول پمپ مالکان نے پیٹرول اور ڈیزل کے اضافے کی بو سونگھتے ہی ایک دن پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی روک دی تھی اور بورڈ لگا کر عوام کو آگاہ کیا جا رہا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل کے ذخائر ختم ہو گئے ہیں پھر حکومت کے3.89روپے مٹی کا تیل ،ڈیزل 3.93روپے اور 4.50روپے پیٹرول میں اضافے کے اعلان کے بعد ٹھیک 12بجے رات پیٹرول پمپ چالو کر کے عوام کو خریدنے پر مجبور کر دیا ۔
کیا عجب اتفاق ہے کہ جب پی پی پی کی پہلی حکومت مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کی1971ءمیں وجود میں آئی تھی تو اس وقت پیٹرول 4.50روپے فی گیلن یعنی ایک روپے فی لیٹرفروخت ہوتا تھا۔ جس میں ایک روپے فی گیلن مشرقی پاکستان ( اس وقت تک بنگلہ دیش نہیں بنا تھا ) سیلاب کا ٹیکس بھی شامل تھا اور ڈیزل 2.50روپے فی گیلن یعنی50پیسے فی لیٹر فروخت ہوتا تھا۔ آج اسی پی پی پی کے ختم ہونے والے آخری ہفتوں میں جاتے جاتے سوئے ہوئے عوام پر4.50 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر کے یہ کارنامہ انجام دے ڈالا اور پیٹرول اب 106روپے اور ڈیزل 113روپے فی لیٹر کر دیا گیا ۔ یاد رہے کہ مشرف حکومت سے اقتدار لیتے وقت اسی پی پی پی کی حکومت میں ہی پیٹرول54روپے فی لیٹر اور ڈیزل 44روپے فی لیٹر فروخت ہوتا تھا ۔ 5جمہوری سالوں میں ماضی کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے دور میں ڈالر60روپے ہی منجمد رہا اور اس فوجی حکومت کے دعووں کے مطابق پاکستان نے اپنے تمام قرضوں کا کشکول توڑ کر اُتار پھینکاتھا۔
اس حکومت کے پہلے ہی ماہ میں ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈالر 100روپے سے بھی اوپر جا پہنچا۔ ساتھ ساتھ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے من مانی شرائط پر قرضے لینے شروع کر دیئے جس کا حجم اس کے جانے کے بعد ہی پتہ لگ سکے گا اور جس کا بار پہلے نگران حکومت کو پھر آنے والی حکومت کو جھیلنا پڑے گا۔ عوام تو بے حس قوم میں تبدیل ہو چکے ہیں، وہ تو بس اب تماشائی بن کر زندگی گزار رہے ہیں ۔ اپنے اردگرد کے ممالک بھارت اور ٹوٹے ہوئے پاکستان کے حصے بنگلہ دیش کے عوام سے بھی سبق نہیں سیکھتے جنہوں نے سڑکوں پر نکل کر حکومتوں کے مہنگائی کے منصوبوں کو لگام دے رکھی ہے ۔ ان کی کرنسی میں کوئی اتار چڑھاﺅ نہیں آنے دیا جاتا ۔ حال ہی میں بھارت نے تو تیل، بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی کمی کر دی تھی ۔ یاد رہے زرعی اداروں اور بڑی بڑی صنعتوں کیلئے حکومت سبسڈی بھی دیتی ہے اور ہمارے ملک میں کوئلے کی کانوں کی بھرمار اور100سال سے زائد ذخائر ہونے کے باوجود تھر اور دیگر مقامات پر صرف کارپوریشن بنا کر مزید 5سال گنوا دیئے اور ایک کلو کوئلہ بھی نہیں نکالا گیا۔ البتہ اربوں روپے اس کی منصوبہ بندی پر خرچ کر ڈالے ۔ ہماری خوش مزاج حزب اختلاف مسلم لیگ (ن) ان 5سالوں میں خاموش تماشائی بنی رہی وہ عوام کے دکھ درد کو بھول کر لمبی تان کر سوتی رہی اور اب اس الیکشن میں اپنی باری کا انتظار کر کے میدان میں اترنے کی پوری تیاری کر چکی ہے ۔ اب وہ پنجاب سے نکل کر کبھی سندھ میں جلسے کر رہی ہے تو کبھی پختونخوا کے عوام کو جگا رہی ہے کہ تیار ہو جاﺅ نہ سونامی کے دباﺅ میں آﺅ نہ شیخ الاسلام کے دھرنے کو اہمیت دو اگلی باری بھی ہماری ہے اور صرف ہماری ہے کیونکہ ہم نے حکومت سے کوئی جھگڑا نہیں کیا اور حکومت کو کھل کر عوام پر بم پر بم برسانے دیئے، مہنگائی کے سمندر کے آگے کوئی بند نہیں باندھنے دیئے اب ہم آ کر عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں گے ۔ اب ہم ملک سے دہشت گردی ختم کریں گے ۔ یہ کریں گے وہ کریں گے گویا وہی گھسے پٹے نعروں کے سہارے الیکشن جیتیں گے اور ہر حال میں حکومت بنائیں گے ۔ کوئی ان سے پوچھے یہ سب کچھ کیسے ممکن ہو گا۔ ماضی میں بھی تو مسلم لیگ ن کی 2بار حکومت رہی تھی آپ کو بھی تو 2مرتبہ کرپشن کی وجہ سے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا ۔ آپ کے اراکین پارلیمینٹ بھی جعلی ڈگریوں اور فوجی حکمرانوں کی گودوں میں جا بیٹھے تھے ۔ آج ہوا کا رخ بدلتا دیکھ کر 2 دو اور5 پانچ کر کے آپ کی طرف لوٹ رہے ہیں اور آپ کھڑے ہو کر ان کو واپس مسلم لیگ ق سے ن میں ویلکم کر رہے ہیں۔ ماضی کے لوٹوں کو پھر اپنے دامن میں سمیٹ کر کونسی خدمت آپ قوم کی کریں گے۔ الیکشن کا بازار جب گرم ہو گا تو بیشتر یہی لوٹے مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر اسمبلیوں کی زینت بنیں گے ۔ قوم ان سے کیا خیر خواہی کی توقع کرے گی ۔ یہ تو ہمیشہ فصلی بٹیرے ہیں جہاں ان کا مفاد ہو گا یہ انہی کھیتوں میں اتریں گے اور پھر سے عوام کو بے وقوف بنانے میں لگ جائیں گے ۔ اللہ اللہ تے خیرصلہ ۔
تازہ ترین