• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہرین کے غوروخوض، پڑوسی ممالک کے تقابلی جائزے ، بہت سی میٹنگز اور خاصی محنت کے بعد آخر کار لاہو میں مریضوں کے ریفرل نظام کے پائلٹ پروجیکٹ کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ ابھی صرف شروعات ہے، لیکن اس پروجیکٹ سے نظام میں واضح بہتری کے امکانات کافی روشن ہیں۔

مریضوں کے ریفرل نظام کے تحت ہرسطح کے اسپتالوں کو آپس میں ایک آن لائن نظام کے ذریعے منسلک کیا جارہا ہے۔ اس وقت پنجاب کے بڑے اسپتالوں میں مریضوں کا غیرمعمو لی رش ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس رش کی بڑی وجہ یہ عمومی تصور ہے کہ بڑے اسپتالوں میں ہر قسم کی سہولت مہیا ہوتی ہے اس لئے تشخیص، ٹیسٹس اور علاج ایک ہی جگہ میسر ہو گا۔ مریض چھوٹے مسائل کے لئے بھی ان اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ اگرچہ صوبہ بھر میں بنیادی مراکز صحت اور ڈسپنسریاں قائم کی گئی ہیں لیکن لوگ صرف بڑے اسپتالوں میں جانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں اس لئے بڑے اسپتالوں میں رش قابو میں نہیں آتا۔ ہماری بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل کا ایک حل موجود وسائل کے بہتر استعمال میں پوشیدہ ہے۔ خاص طور پرشہروں اور قصبوں میں پہلے سے موجود کلینک اور ڈسپنسریوں کے بہترین استعمال سے نہ صرف بڑے اسپتالوں میں رش کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ ان ڈسپنسریوں کو دیئے گئے وسائل کا استعمال بہت بہتر طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔ بڑے اسپتالوں میں رش کی وجہ سے تشخیصی غلطیوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بین الاقوامی سطح پر آزمودہ اور مستعمل ریفرل نظام آزمانے کا فیصلہ کیا۔ پہلا مرحلہ تھامتعلقہ اداروں اور تکنیکی ماہرین سے مشاورت اور اس تصور کو قابل عمل بنانا۔ اس عمل کے بعد طے یہ ہوا کہ جناح اسپتال کے قریبی علاقوں سے اس پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا جائے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح سترہ دسمبر 2019 کو وحدت کالونی میں ایک فلٹر کلینک سے کیا گیا۔

ریفرل نظام پڑوسی ممالک خصوصی طور پر ایران میں بڑی کامیابی سے آزمایا گیا جبکہ ہمارے خطے کے دیگر ممالک نے بھی اسے بڑی کامیابی سے استعمال کیا۔ ہماری توجہ وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے درست استعمال اور علاج کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ کارکردگی میں بہتری اور بیماریوں سے بچاؤ پر ہے۔

جیسا کہ اوپر بیان کیاگیا کہ معروضی حالات کے تجزئیے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ لاہو رکے بڑے اسپتالوں کو مرکز بنا کر ریفرل نظام متعارف کروایا جائے۔ پہلے مرحلے میں جناح اسپتال کے قرب وجوارمیں ڈسپنسریز اور فلٹرکلینکس کو جناح اسپتال سے منسلک کیا جارہا ہے۔ ان کا نام تبدیل کر کے ان کو جناح سیٹلائٹ فلٹر کلینک کیا جا رہا ہے۔ ۔لاہور کو پانچ زونز میں تقسیم کر کے ہر زون کے فلٹر کلینک کو اس سے منسلک بڑے اسپتال کے نام سے لکھا جائے گا۔ بڑے اسپتالوں سے اسپشلسٹ اور کنسلٹنٹ بھی ان کلینکس پر بیٹھیں گے تاکہ مقامی مریضوں کو گھر کے قریب ماہرین کی خدمات میسر ہوں۔ صرف ایسے مریض جن کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہو گی کو سیدھا بڑے اسپتالوں میں ریفر کر دیا جائے گا۔ مریض کو مخصوص رنگ اور بار کوڈ والی سلپ دی جائے گی جس کو لے کر وہ اسپتال میں ریفرل ڈیسک پر پہنچے گا جہاں مریض کی تمام معلومات اور علاج کی ہسٹری پہلے سے آن لائن موجود ہو گی اور اسے لائن میں لگے بغیر سیدھا داخل کر لیا جائے گا۔ زیادہ تر ڈسپنسریز اور فلٹر کلینک عوام کومقامی سطح پر صحت کی سہولت پہنچانے کے لئے بنائے گئے لیکن ان کا استعمال پوری طرح نہیں کیا جا رہا لاہور میں ایک سو سے زائد ڈسپنسریاں اور فلٹر کلینک موجود ہیں ۔تشخیص، علاج ، ماں بچے اور زچگی کے مسائل، حفاطتی ٹیکے، مختلف بیماریوں کے اسکریننگ ٹیسٹس، آنکھ، ناک ، کان اور عمومی نوعیت کی بیماریوں کے علاج اور ادویات کی سہولت سیٹلائیٹ کلینک پر ہی مہیا کی جائیں گی جبکہ صرف سرجریز اور اگلی سطح کے علاج کی ضرورت والے کیسز کو ہی بڑے اسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا۔

پائلٹ فیز کے پہلے مرحلے میں سبزہ زار، وحدت روڈاور ٹاون شپ کے علاقوں کو جناح اسپتال سے منسک کیا گیاہے۔ اس کے بعد شاد باغ، قلعہ لچھمن سنگھ، سنت نگر اور لٹن روڈ کے علاقوں کو میو اسپتال سے منسلک کیا جائے گا۔

اس ریفرل نظام کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہو گا کہ بڑے اسپتالوں پر دباو میں واضح کمی گی۔ جب یہ نظام مکمل طور پر قابل عمل ہو گا تو ڈاکٹرہر سطح پر مریضوں کو مکمل توجہ دے پائیں گے ور اس طرح معیاری اور سستی صحت کی سہولتیں سب کو میسر ہونگی۔ اگلے مرحلے میں جب صحت انصاف کارڈ زیادہ تر افراد کے پاس ہو گا تو اس ریفرل نظام کا دائرہ کار پرائیویٹ اسپتالوں اور جنرل پریکٹیشنرز تک بڑھا دیا جائے گاتا کہ علاج کی سہولتیں کسی مشکل کے بغیر ایک کے پاس ہوں۔ ایک اور سطح پر یہ قدم محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر اور محکمہ اسپیشلائیزڈہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے درمیان محکمہ جاتی فاصلوں سے بالاتر مریض کی فلاح پر منتج ہوتا ہے۔ ریفرل نظام میں سب کا فائدہ ہے۔ حکومت کے لئے یہ بڑ ے اسپتالوں پر بوجھ کے مسائل کو ختم کرتا ہے اور مریضوں کو لمبی لائنوں کی اذیت سے نجات فراہم کرتا ہے۔

یہ پروجیکٹ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر اور محکمہ اسپیشلائیزڈہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی مشترکہ کاوش ہے جس کے لئے متعلقہ محکموں کے علاوہ پروفیسر محمود شوکت، پروفیسر عارف تجمل اور پروفیسر اشرف نظامی اور دیگر ماہرین کی خصوصی کوششوں پر میں ان کی شکر گزار ہوں۔

یہاں اس بات کا اعادہ کرنااہم ہے کہ ایک مضبوط ریفرل نظام کا وجود دنیا کے کامیاب ممالک میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہمارے صحت کے نظام میں بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ اس ماڈل کے پہلے مرحلے میں نفاذ کے بعد اس کی خامیوں کی نشاندہی کی جائے گی ،ان سے سیکھ کر مزید بہتری لا کر اسے پورے صوبے میں متعارف کرایا جائے گا۔

تازہ ترین