• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں پہلی بار نئے سال 2020کے استقبال کا جشن منانے کااہتمام کیا گیا ہے، سعودی عوام 31دسمبر شام 6بجے سے صبح ایک بجے تک یہ جشن منا سکیں گے۔ موسیقی پروگراموں کے علاوہ آتش بازی کے مظاہرے اور دیگر سرگرمیاں بھی اس میں شامل ہونگی۔ واضح رہے کہ ماقبل سعودی عرب میں اس نوع کی تقریبات کبھی منعقد نہیں ہوئیں۔ سعودی عرب میں پہلے ہجری کیلنڈر استعمال ہوتا رہا ہے اب اس سلسلے میں بھی عوامی سہولت کے لیے عیسوی کیلنڈر کو اختیار کر لیا گیا ہے۔ اس کی دو وجوہ ہیں ایک تو عیسوی کیلنڈر کے مطابق ایام اور تواریخ کے تعین میں کسی نوع کا ابہام نہیں رہتا ہے جبکہ ہجری کیلنڈر چونکہ چاند کی مطابقت میں ہے اس لیے 29اور 30 کی تواریخ کا مسئلہ چلتا رہتا ہے دوسری جانب عالمی سطح پر تجارتی و روزمرہ کے امور میں جب سارا سسٹم عیسوی کیلنڈر کی مطابقت میں ہے تو پھر کسی ایک آدھ ملک کے لیے یہ امر مشکل تر ہو جاتا ہے کہ وہ دنیا سے کٹ کر یا ہٹ کر چلے۔

سالِ نو کے حوالے سے ہماری عرض یہ ہے کہ اگر ہمارے نوجوان کسی کو نقصان پہنچائے بغیر اِس رات خوشیاں مناتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں کی خوشیوں کا قاتل نہیں بننا چاہئے۔ ہمارے ہاں بہت سے ایسے حضرات ہیں، جو عامۃ المسلمین کو سالِ نو کی خوشیوں میں شریک ہونے سے روکتے ہیں لیکن ان کو مشکل یہ پیش آتی ہے کہ ہجری کیلنڈر کے مطابق سال نو کی خوشیاں منانے کو جائز یا درست قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت دے دیں۔ اِس لئے مسلم اُمہ کے نوجوان بھی عیسوی کیلنڈر کی مطابقت میں 31دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی رات میں گزرے سال کو الوداع کہتے ہوئے نئے سال کا استقبال کرتے ہیں۔ مذہبی و حکومتی سطح پر ناپسندیدگی کے باوجود ہمارے شہروں کی سڑکوں پر خوب رونق میلہ ہوتا ہے۔

درویش سے کئی نوجوان یہ پوچھتے ہیں کہ کیا واقعی نئے سال کی خوشی منانا یا مبارکباد کے پیغامات بھیجنا غیراسلامی ہے تو جواب ہوتا ہے کہ دیکھیں ہر چیز اسلامی یا غیراسلامی نہیں ہوتی۔ بہت سی باتیں ہیں جو مباح ہوتی ہیں، آپ کے ذوق پر ہے کہ آپ کریں نہ کریں۔ مہینے یا سال اسلامی ہوتے ہیں نہ غیر اسلامی… مسئلہ صرف یہ ہے کہ اسلام جس خطے میں پروان چڑھا، وہ عرب خطہ تھا تو لازمی بات ہے کہ عربوں کے مذاقِ مزاج اور کلچر کی بہت سی باتیں اس کا حصہ بن گئیں، حالانکہ اگر تجزیہ کیا جائے تو ان میں سے بہت سی چیزیں یونیورسل نہ تھیں۔ جن کو ہم اسلامی مہینے کہتے ہیں، یہ بنیادی طور پر قمری مہینے ہیں اور جن کو ہم عیسوی مہینے یا سال کہتے ہیں، وہ بنیادی طور پر شمسی مہینے یا سال ہیں۔ یہ پوری کائنات خدا کی ہے، چاند اور سورج بھی اسی پروردگار عالم کی تخلیق ہیں، اس لئے دونوں میں سے جس کے مطابق بھی حساب کتاب کر لیا جائے، جائز ہے۔ قمری مہینوں کو ہی اسلامی قرار دینے کی بات کو مان لیا جائے تو پوری دنیا کے انسان بہت سی متفقہ تاریخوں سے محروم ہو جائیں گے۔ امریکہ میں کوئی اور تاریخ ہوگی تو یورپ میں کوئی اور، افریقہ اور ایشیا میں کوئی اور حتیٰ کہ صرف ایک ایشیا میں آباد مختلف ممالک کوئی ایک متفقہ تاریخ طے نہیں کر پائیں گے۔ سیدنا عمر فاروقؓ کے دورِ اقتدار میں ایک واقعہ پیش آیا جس کے سبب ضرورت محسوس ہوئی کہ سالوں کی تخصیص کیسے کی جائے؟ سوا انہوں نے اپنے احباب کی مشاورت سے واقعہ ہجرت کو اس کی بنیاد بنایا، جسے آج ہم سن ہجری کے نام سے یاد کرتے ہیں قبل ازیں عام الفیل کا ہی تذکرہ ملتا ہے۔

اسلام جب عرب تک محدود تھا، اسے اس نوع کے چیلنج درپیش نہیں تھے، مابعد یہ الجھنیں بہرحال پیدا ہونی تھیں، سو ان کا سامنا ہم کشادہ ذہن کے ساتھ ہی کر سکتے ہیں۔ عربوں میں تو تعلیم بھی زیادہ نہ تھی، اس لئے وہ تواریخ کا حساب چاند کے گھٹنے بڑھنے سے لگاتے تھے، جبکہ آج کی دنیا کے یہ مسائل دوسرے ہیں۔ ہر قوم اپنے حالات کی مناسبت سے جس طرح سہولت محسوس کرے، اسی کیلنڈر کو اختیار کر سکتی ہے۔ قمری مطابقت میں ہم موسمی تبدل سے مساوی طور پر مستفید ہو سکتے ہیں اور کئی جگہ نہیں بھی ہوتے جبکہ شمسی کیلنڈر نے پوری دنیا میں بدلتے ماہ و سال اور موسموں کے باوجود ایک استحکام ایکتا اور وحدت پیدا کی ہے۔ دنیا بھر کے انسانوں کو شمسی کیلنڈر نے جو سہولت دی ہے اس سے انکار مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ آج اگر ہم سچائی کے ساتھ جائزہ لیں تو ہماری سوسائٹی میں کتنے لوگ ہیں، جو اپنے روز مرہ کے معاملات میں چاند کے حساب سے اپنی تاریخوں کا تعین کرتے ہیں، شاید دیہات میں چند لوگ ہی ایسے ملیں،ان میں بھی بالعموم ہندی یا دیسی مہینوں کا زیادہ حساب رکھتے ہیں، ہمارے 99فیصد لوگ عیسوی مہینوں اور سالوں کا ہی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں، لہٰذا اگر وہ اس کی مناسبت سے سالِ نو کی تقریبات مناتے ہیں تو اس میں کسی کا کیا جاتا ہے، اس میں برا منانے کی کیا بات ہے؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین