• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لہری ،کچھ حسین یادیں کچھ باتیں اورکچھ دلفریب گانے


کامیڈی کی دنیا میں انفرادیت رکھنے والے نامور کامیڈین لیجنڈ اداکار لہری کے مداح آج ان کی 91 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

اپنے انداز بیان سے سب کو متاثر کرنے والے پاکستان کے معروف فنکارسفیر اللہ صدیقی المعروف لہری 2 جنوری 1929 کو بھارت کے شہر کانپور میں پیداہوئےاور وہیں ان کی پرورش ہوئی ۔تقسیم بھارت کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آگئے اور کراچی میں رہنے لگے۔

لہری نے پاکستان آکر پہلی ملازمت اسٹینو ٹائپسٹ کی حیثیت سے کی، دن بھر ڈیوٹی انجام دینے کے بعد شام کے اوقات میں وہ صدر میں ہوزری کا سامان فروخت کرنے لگے۔ انہیں اداکاری کا بے حدشوق تھا مگر اس شوق کو جلا بخشنے کے لئے انہیں درست سمت نہیں مل رہی تھی۔

لہری نے فن کی دنیا میں پہلا قدم اسلامیہ کالج میں ’مریض عشق ‘نامی ایک ڈرامے میں پرفارمنس دے کر کیا جس میں انہیں بے انتہا پذیرائی ملی ۔ وہ اس کامیابی پر خوش سے سرشار ہوکر آڈیشن دینے ریڈیو پاکستان پہنچ گئے لیکن بدقسمتی سےانہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

ناکامی کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور انتھک محنت کے بعد آخر قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی ۔ 1955ء میں لچھو سیٹھ (شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے) نے فلم ’انوکھی‘ بنانے کا اعلان کیا جس میں لہری کوبطور ہیرو کاسٹ کیا گیا۔

انہوں نے فلم ’’افشاں، رم جھم، چھوٹی بہن، بالم، جلتے سورج کے نیچے، پھول میرے گلشن کا ، انجان‘‘ اور ’’پرنس ‘‘میں اپنی لاجواب مزاحیہ اداکاری سے انگنت نقوش چھوڑے۔

اڑتیس سالہ فلمی کیریئر میں لہری نے 300 سے زائد فلموں میں کام کیا۔

کئی برس تک مسلسل لاجواب کردار نگاری پر 13 نگار ایوارڈز کے علاوہ ملکی اداروں کی جانب سے لاتعداد ایوارڈز حاصل کیے۔

لہری نے ہمیشہ ایسی کامیڈی کی جس پر شائقین ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوئے۔

لہری پر 1985ء میں بنکاک میں فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا اٹیک ہوا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی جس کے بعد وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئےاور طویل علالت کے بعد13ستمبر 2012 کو اس دنیاسے کوچ کر گئے۔

تازہ ترین