• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی کے بلند شعلے اور نیرو کا آلو گوشت

خبر تو عنوان ہی میں آ گئی، اس پر تبصرے کا متحمل موضوع نہیں ہو سکتا کیونکہ اگر ہم کھل کر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔ کسی منصوبے کا افتتاح اپوزیشن سے بھی کرا دیں تو یہ نسخہ تیر بہدف ثابت ہو سکتا ہے، پَر کتھوں؟ چلیں ہم مہنگائی کا ذکر نہیں کرتے کہ عنقریب بقول آنجناب یہاں تیل کی نہریں بہیں گی لیکن جو کروڑوں غریب عوام مہنگائی تلے سسک رہے ہیں، ان سے یا ان کے لئے تعزیتی جملے تو لکھ سکتے ہیں۔ مشکلاتِ زندگی سے جگت کشید کرنا مشکل ہوتا ہے مگر مشکلیں مجھ پر اتنی پڑیں کہ آساں ہو گئیں۔ اس لئے آپ نے دیکھا ہوگا کہ چینلز پر مزاحیہ پروگراموں میں پورا خبرنامہ مل جاتا ہے جو مہنگائی زدگان آسانی سے ہٗضم کر لیتے ہیں۔ ایک مسافر شاعر کا شعر ہے ؎

پاکستان آ کر اِدھر اُدھر دیکھا

مہنگائی ہی نظر آئی جدھر دیکھا

ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اب بھی یہاں ایسے خوش نصیب موجود ہیں جنہیں پروا ہی نہیں وہ 300روپے کلو بکنے والے ٹماٹر کا ریٹ 17روپے کلو بتاتے ہیں، ایسے طبقے پر بھی کئی مزاحیہ پروگرام ہو چکے ہیں مگر ان کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں آئی۔ اہل سیاست نئے ہوں یا پرانے، انہیں بھی مہنگائی کی ذرہ بھر فکر نہیں کہ ان کے پاس غریب عوام کا دیا بہت کچھ ہے۔ آخر میں حکومت سے گزارش ہے کہ اپنی ساری توجہ ترجیحی بنیادوں پر عوام کو ریلیف دینے پر مرکوز کرے۔

٭ ٭ ٭ ٭ ٭

’’وزیراعلیٰ نمبر ون‘‘

وزیراعلیٰ بزدار نے کہا ہے:پنجاب معاشی ترقی میں ملک کو لیڈ کرے گا۔ ان دنوں پاکستان گڈ گورننس کی تجربہ گاہ بنا ہوا ہے۔ پوری کلاس کو انتہائی لائق فائق ناتجربہ کار اساتذہ رات دن پڑھا رہے ہیں۔ یہ پانچ سالہ اسکول جب اپنا کام تمام کرے گا تو جو خواتین و حضرات فارغ التحصیل ہوکر نکلیں گے، وہ اپنے لئے روزگار کا بندوبست کیسے کریں گے؟ ہمارے پیارے وزیراعلیٰ کے منہ میں گھی شکر کہ جلد ہی پنجاب معیشت کے میدان میں پورے ملک کو لیڈ کرے گا، بس اتنا خیال رکھیں کہ لیڈ کرتے کرتے وہ وزیراعظم کو پیچھے نہ چھوڑ جائیں کیونکہ یہ بے ادبی ہو گی۔ وزیراعلیٰ کی یہ خوبی ہے کہ وہ زیادہ نہیں بولتے، ان کے دیکھے سے منہ پر آ جاتا ہے صبر و تحمل، اس لئے سارا صوبہ ان کو غور سے ہر روز دیکھا کرے، نفسیاتی بیماریوں سے نجات مل جائے گی۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب میں ایک قدرِ مشترک یہ بھی ہے کہ دونوں کے دامن پر کوئی داغ نہیں، غریب جو اب مزید غریب ہو چکے ہیں، وہ ضرور ایک وکھری ٹائپ کا داغ رکھتے ہیں جسے غالبؔ نے بخوبی بیان کیا ہے؎

داغ فراق صحبت شب کی جلی ہوئی

اک شمع رہ گئی ہے سو وہ بھی خموش ہے

نجانے یہ بیکار کا خیال کیوں رہ رہ کر تنگ کرتا ہے کہ اگر بزدار صاحب وزیراعلیٰ نہ ہوتے تو کیا ہوتے۔

٭ ٭ ٭ ٭ ٭

ہنگامی مفاہمت

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو کہتے ہیں: نون لیگ نے غیر مشروط تعاون سے اپوزیشن کا کردار ختم کر دیا۔ یہ نہایت دلچسپ بات ہے کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی پارٹیوں میں ’’ہنگامی مفاہمت‘‘ میں سے کبھی کبھی ہجر کی تلخی سر نکالتی نظر آتی ہے۔ بلاول صحیح کہتے ہیں، اپوزیشن کے بدن پر کانٹے ہونے چاہئیں کہ اس سے ملک و قوم کا بھلا ہوتا ہے۔ اگر حزبِ مخالف غریبوں کے لئے نہ سہی اپنے لئے ہی مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانے لگی ہے تو وزیراعظم ہائوس میں ایک آدھ میٹنگ مہنگائی پر بھی برپا ہو جاتی ہے مگر یہ صرف نشستند و گفتند و خوردند و برخاستند تک ہی محدود رہتی ہے۔ عام آدمی کی زندگی بہت تنگ کر دی گئی ہے، اب تو ایک ہی حل ہے کہ سارے ملک کو لنگر خانہ بنا دیا جائے اور ہیلتھ کارڈ کے بجائے کھابہ کارڈ ایشو کیا جائے، اس سے بیک وقت مہنگائی، گیس بحران کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ہر گلی کا اپنا لنگر خانہ ہو جسے بھوک لگے کارڈ دکھا کر کھا آئے۔ مکانات بنا کر دینے کے بجائے خیمہ بستیاں بنا دی جائیں، اس طرح مستحکم پاکستان میں عارضی ڈنگ ٹپائو پاکستان کا خواب پورا ہوگا۔ ویسے بھی دنیا عارضی ہے، اس میں پختہ نظام قائم کرنا وقت کا ضیاع ہے۔ بلاول صاحب میں جتنی تیزی سے سیاسی پختگی آ رہی ہے لگتا ہے وہ مستقبل میں پورے ملک کو صوبہ سندھ بنا سکتے ہیں۔ انہیں ضرور موقع دینا چاہئے، بس یہ خیال رکھیں کہ کوئی غریب کا بال برسر اقتدار نہ آنے پائے۔

٭ ٭ ٭ ٭ ٭

وادیٔ چپ

٭سنا ہے عالمی جنگ کا خطرہ ہے۔

جس نے بھی جو کرنا ہے، کر لے، جنگ چھڑ گئی تو دیکھنے کو کجا، چھیڑنے کو بھی کوئی نہیں ملے گا۔

٭لندن میں شہباز شریف کا صحافیوں سے سامنا، ہر سوال پر خاموشی۔

اس وقت اپوزیشن وادیٔ چپ سے گزر رہی ہے۔

٭اسپیکر امریکی نمائندگان: امریکہ اور دنیا کشیدگی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

مگر کشیدگی پیدا کرنے کے متحمل ہو سکتے ہیں۔

٭حکومت نے ابتدائی 500دنوں میں عوام پر ڈیڑھ ہزار ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا۔

کیا عوام موجود تھے؟

٭ایم این اے فرخ حبیب کی شادی میں شادی ایکٹ کی خلاف ورزی۔

اسمبلی غیر شادی شدہ کو ٹکٹ جاری نہ کرنے کا قانون پاس کرے، شادی شدہ انسان ذمہ دار ہوتا ہے اور آسانی سے پکڑا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین