• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو ماہ قبل فلور ملوں نے ملک کے طول و عرض میں آٹے، میدے اور سوجی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کیا تھا، ایف بی آر نے اس امر کی مخالفت بھی کی تھی اور وزیراعظم عمران خان نے بھی اس کا نوٹس لیا تھا، اس کے باوجود صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ریٹیل کی سطح پر بیشتر دکاندار 20کلو کا تھیلا 920یا اس سے بھی زیادہ قیمت پر دے رہے ہیں۔ اسی دوران ہفتے کے روز پنجاب کے چکی مالکان نے ہنگامی اجلاس میں آٹے کی قیمت میں چار روپے فی کلو گرام کا اضافہ کر دیا جس سے اسکے نرخ 60روپے سے بڑھ کر 64روپے فی کلو ہو گئے جبکہ گزشتہ سے پیوستہ برس یہی نرخ 50روپے فی کلو تھے۔ متذکرہ فیصلہ چکی مالکان نے یہ کہتے ہوئے باہمی رضا مندی سے کیا ہے کہ گیس، بجلی، ڈیزل اور ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو دیکھتے ہوئے ہم آنے والے دنوں میں یہ قیمتیں مزید بڑھا سکتے ہیں۔ دراصل یہ رجحان گزشتہ برسوں سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ گندم کی نئی فصل آنے سے پہلے آٹے کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں تاکہ حکومت اسے بنیاد بنا کر اگلے برس کی قیمتوں کا تعین کرے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک کے 60فیصد عوام فلور مل جبکہ 40فیصد چکی کا آٹا استعمال کرتے ہیں اور نانبائیوں کی اکثریت ایسے مواقع پر دونوں صورتوں میں روٹی کی قیمت بڑھا دیتی ہے جبکہ غریب عوام کی قوتِ خرید مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مقابلے میں جواب دے رہی ہے جس سے ان کیلئے دو وقت پیٹ بھر روٹی کھانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ عوام اس کشمکش کا شکار ہیں کہ روزانہ ملنے والی اجرت یا محدود تنخواہ سے آٹا، چینی، گھی، سبزی میں سے کیا خریدیں اور کیا چھوڑیں۔ اس سے پہلے کہ قیمتوں میں اضافے کا دائرہ دوسرے صوبوں تک پھیلے اور حالات مزید خراب ہوں، حکومت کو فوری طور پر اس کا تدارک کرنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین