• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

Hippocratic Oath I will not give a deadly drug to any one I will not give a woman pessary to procure abortion I will not use knife on a patient until and unless authorized to do so.یہ وہ حلف نامہ ہے جو دنیا بھر میں تمام ڈاکٹرز اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد اٹھاتے ہیں ۔

جس میں خاص باتیں یہ ہیں کہ وہ کسی کو غلط دوا نہیں دیں گےاورکوئی بھی سرجن بغیرسند کے کسی مریض کو چھری یا چاقو سے نہیں چھوے گالیکن ذرا ہمارے ملک کا حال دیکھئے حلف اٹھانے کے باوجود بھی ۔

دنیا کے تمام ممالک کی طرح پاکستان میں ڈاکٹرصاحبان اور طب سے منسلک افراد یہ حلف اٹھالیتے ہیں ۔مگر اس حلف کی دھجیاں جس طرح اڑائی جاتی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اتائی اطباء کا رونا ایک طرف مگر اس پیشے کو بدنام کرنے میں سندیافتہ ڈاکٹر ز بھی پیچھے نہیں۔

زیادہ فیسیں اور مہنگے ہسپتال اگر صحیح طور پر علاج کررہے ہوں اور اس کے اہل بھی ہوں تو صحت کی قیمت پر برداشت کیا جاسکتا ہے۔ بچین سے ایک کہاوت سنتے آئے ہیں۔If wealth is lost nothing is lost If health is lost something is lost If Character is lost everything is lostاس کہاوت کے مصداق پاکستانی معاشرے میں کردار کاسودا نقصان نہیں سمجھاجاتا اورعوام کی صحت(خود صحت کے علمبردار) بیچ رہے ہیں کھلے عام ڈاکو یا چور بن کے۔لہذا سیاستدانوں کو برا بھلا کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔پہلے اپنے گریبان میں جھانک لیں۔

ان ڈاکٹروں کاتویہ حال ہے کہ کراچی کے تقریباً ہر رہائشی علاقےمیں گھروں میں ہسپتال بنالیتے ہیں جہاں امراض سینہ وتپ دق کا علاج کیا جاتا ہے اور ٹی بی کے گڑھ اس شہر کو ٹی بی سے پاک کرنے کاپکا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے۔ شاید یہ بھی WHO کی کوئی اہم تحریک ہو۔

جیساکہ عام طور پر ہر بات کا الزام مغرب پر تھوپ دیا جاتا ہے۔سونے پر سہاگا یہ کہ صحت کے ان خادموں نے پارکوں اورفلاحی کاموں کی سرکاری زمینوںکو بھی نہیں بخشا اور ایسی زمینوں پر نجی ہسپتال بناڈالے کہ غالب گمان یہ ہے کہ یہ فضاہوا کے مقابلے میں ٹی بی کے جراثیم سے بھرپور ہوں توان کے حق میں زیادہ سازگارہوگی۔

ایسے ہسپتال جس میںتقریباً تمام بنیادی سہولیات موجودہوںلیکں وہاں کے ڈاکٹر غیرسندیافتہ اور غیرتربیت یافتہ ہوں لیکن اپنے آپ کوایک سندیافتہ ڈاکٹر کے برابرلکھتے ہوں اور انہی کے برابر فیس وصول کرتے ہوں۔ ایسے میں قانون حرکت میں کیوں نہیں آتا؟ان کی آمدنی کو دستاویزی شکل میں کیوں نہیں لایاجاتا؟کہ کم از کم ان سے ٹیکس تووصول کرلیا جائے۔

اسی طرح وہ غیر سندیافتہ سرجنزجو بڑی بہادری سے آپریشن کرتے ہیں اور Hippocratic Oathکی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اپنے اس عمل کو اللہ کی مدد سے غریبوں کی خدمت پر تعبیر کرتے ہیں۔

ایک تربیت یافتہ اور سند یافتہ سرجن ایک دن میں بہت زیادہ آپریشن نہیں کرسکتا۔ مگریہ غیرسندیافتہ سرجنزآپریشن اس طرح کرتے ہیں جیسے بقرعید میں قصائی جانور ذبح کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی مرتبہ مریضوں کو بہت بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مثال کے طور پر کسی بڑی شریان ،ورید یا نس کا کٹ جاناجس کے علاج کی یہاں سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مریض مفلوج بھی ہوسکتا ہے۔ یا خدانخواستہ اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

مگر افسوس اس مملکت خداداد میں کس کس کا ماتم کیجئے۔ لوگ ان سب کاموں پر نکتہ چینی کرنے کے بجائے خوب دادوتحسین دیتے ہیں اور نہ صرف زبانی کلامی بلکہ روپے پیسے (فنڈ)سے بھی اس "کارخیر "میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتے ہیں۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین