• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والد کو نئی زندگی دینے والے محمد ریان کی کہانی

کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد ریان نے والد کو جگر عطیہ کرکے ان کو نئی زندگی دے دی۔

اپنے والد کو نئی زندگی دینے کے لیے اپنے جگر کا عطیہ کرنے والے محمد ریان کی کہانی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ریان کی کہانی کو سبق آموز قرار دیتے ہوئے بڑی تعداد میں شیئر کیا جارہا ہے۔

نئے سال کے آغاز میں ریان نے اپنے گزشتہ سال ہونے والے واقعات کو قلمبند کیا اور فیس بک پر ایک تفصیلی پوسٹ کے ذریعے اپنی سبق آموز کہانی کو سوشل میڈیا صارفین تک پہنچایا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

تفصیلی پوسٹ میں محمد ریان نے بتایا کہ اگر وہ 2019 کو اپنی زندگی کا سب سے مشکل ترین سال کہیں تو غلط نہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ’گزشتہ سال جون تک انہوں نے استنبول سے کپادوکیہ تک کا سفر کیا جو حیرت انگیز تھا، دوستوں کے ہمراہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا دورہ اُن کا بہترین فیصلہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ جون میں تھائی لینڈ گئے اور وہاں اسکوبا ڈائیونگ سے پیرا گلائیڈنگ سمیت زندگی کی سرد ترین رات کا تجربہ  کیا۔

گزشتہ سال وسط تک ریان کے شوق اور سفر کرنے کے لحاظ سے حیرت انگیز تھا۔


تھائی لینڈ کے دورے کے بعد ہی ریان کی زندگی میں ایک واقعہ رو نما ہوا جس نے ان کی زندگی میں ایک طوفان برپا کردیا۔

اُن کے والد گزشتہ 5 سال سے جگر کے عاضے میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ دوائیوں کے ذریعے ہی اُن کے والد کے جگر کو کام کروانا چاہتے تھے، لیکن جون  میں ڈاکٹروں نے کہا کہ  انہیں جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پیش آگئی ہے کیونکہ ان کے جگر نے جسم کی ضرورت کے مطابق کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

جگر کی پیوند کاری کے عمل کے لیے ڈونر صرف خونی رشتہ دار ہی ہونا چاہئے، جس کے لیے صرف میں اور میری چھوٹی بہن ہی تھے۔

انہوں نے کہا کہ  چھوٹی بہن سرنجوں سے ہمیشہ سے ہی خوفزدہ رہتی ہے تو یہ بڑا قدم مجھے ہی اٹھانا پڑا ۔

ریان کا کہنا تھا کہ’بہت سے لوگوں نے حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے یہی کہا کہ ’ہزاروں میں سے کچھ ہی ہوتے ہیں جو اپنے والد کو بچا سکتے ہیں۔‘

انہوں نے لکھا  کہ جگر کی پیوند کاری کے لئے وزن موزوں ہونا نہایت ضروری ہے۔ آپریشن سے پہلے میرا وزن 15 کلو زیادہ تھا جو میں نے 5 ماہ میں انتھک کوشش کے بعد گھٹایایعنی میں نے  93 کلو سے 75 کلو وزن کرلیا تھا۔

6 نومبر 2019 کی صبح راولپنڈی کے قائد اعظم انٹرنیشنل اسپتال میں بخیرو عافیت محمد ریان اور ان کے والد کی سرجری کا عمل پورا کیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ سرجری کے 2 گھنٹے بعد تک انہیں کوئی درد یا تکلیف محسوس نہیں ہوئی تاہم اس کے اگلے 7 دن انہوں نے جو تکلیف برداشت کی وہ لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔

اپنی پوسٹ کے آخر میں انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے والد ٹھیک ہیں ، ساتھ ہی انہوں نے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئے سال  میں صحتمند اور تندرست رہنا چاہتے ہیں ۔

تازہ ترین