• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری اداروں میں ضرورت مندوں کے بالکل جائز اور قانونی کاموں میں بھی متعلقہ ذمہ داروں کی ٹال مٹول اور اس کے نتیجے میں غیر ضروری تاخیر بدقسمتی سے ہمارے کلچر کا مستقل حصہ بن گئی ہے۔ اس صورتحال میں بہتری سے نااُمید ہوکر لوگوں نے اس پر کسی قسم کے احتجاج یا رَدّعمل کا اظہار بھی چھوڑ دیا ہے۔ سرکاری اداروں سے جائز کام کرانے کے لیے بھی بالعموم رشوت یا سفارش کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ اس کیفیت کا اصل سبب سرکاری محکموں میں روزمرہ معاملات کے لیے مروج فرسودہ اور پیچیدہ طریقے اور غیر ضروری ضابطے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی خصوصاً آن لائن سہولتوں کی مدد سے سادہ اور آسان طریقہ کار رائج کرکے لوگوں کو متعلقہ اہلکاروں کی لیت و لعل پر مبنی روش سے چھٹکارا دلایا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم کی جانب سے مختلف ریگولیٹری اداروں سے لائسنسوں، اجازت ناموں اور این او سی کے اجرا کے عمل میں تاخیر اور پیچیدہ طریق کار کا نوٹس لیتے ہوئے اس عمل کو سادہ، آسان اور متعین میعاد کے اندر یقینی بنانے کی ہدایت نہایت خوش آئند ہے۔ وزیراعظم کے دفتر سے گزشتہ روز جاری کیے گئے خط میں کابینہ ڈویژن کو اس مقصد کے لیے ایک مربوط نظام اور ٹائم لائنز پر مبنی ایس او پیز بنانے کی تاکید کی گئی ہے۔ اپنے خط میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ لائسنس، اجازت نامہ اور این او سی کا عمل نہ صرف آسان بنایا جائے بلکہ متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کی ویب سائٹ پر اس کا مکمل طریقہ کار اور تمام معلومات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے کابینہ ڈویژن کو تمام متعلقہ ریگولیٹری اداروں کی مشاورت سے تیار کردہ مطلوبہ طریقہ کار وزیراعظم آفس کو پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کی مدت مقرر کرکے اس کام میں تاخیر کے امکانات کا سدباب بھی کر دیا ہے۔ امید ہے کہ یہ اقدام ہمارے سرکاری اداروں کو روایتی سرخ فیتے سے ہمیشہ کے لیے نجات دلانے اور اہل وطن کی زندگیوں کو آسان بنانے کا ذریعہ بنے گا۔

تازہ ترین