• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کو اپنی سہ ماہی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق مالیاتی خسارہ آدھا رہ گیا ہے جبکہ مہنگائی 7سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے تاہم معیشت مستحکم ہے لیکن پیداوری ہدف حاصل نہیں ہو سکا اور برآمدات میں قابلِ ذکر نمو دیکھا گیا۔ معیشت بتدریج مطابقت کی راہ پر گامزن ہے جبکہ تعمیرات سے منسلک صنعتوں اور گاڑیوں کی صنعتوں کی نمو میں کمی کا رجحان جاری رہا۔ دوسری طرف امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر عالمی، ایشیائی اور پاکستانی حصص بازار میں مندی جبکہ عالمی سطح پر تیل مہنگا ہو گیا اور سونے کی قیمتیں بھی 6سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جس سے پاکستان میں مہنگائی کی ایک نئی لہر بھی آ سکتی ہے جس کے بعد پہلے سے ہی مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کیلئے ضروریاتِ زندگی کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا۔ موجودہ حکومت ملک میں معاشی انقلاب لانے کا نعرہ لگا کر بر سرِ اقتدار آئی تھی لیکن معاشی انقلاب کیا آتا اب تو عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ سے مہنگائی کا عفریت ایک بدمست ہاتھی کی طرح سامنے آنے والی ہر شے کو پامال کرتا چلا جا رہا ہے، نتیجتاً آج مہنگائی سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالیاتی خسارے میں کمی اورملکی معیشت کا استحکام کی جانب سفر قابلِ ستائش عوامل ہیں لیکن معاشی استحکام کی اِس دوڑ میں ملک کے غریب اور متوسط طبقے کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ حکومت کی کاوشوں سے انکار نہیں لیکن یہ امر بھی ناقابلِ تردید ہے کہ مہنگائی و غربت کو دور کرنے کے موثر اقدامات نہ کئے گئے تو حکومت کے باقی تمام کارنامے اپنی افادیت کھودیں گے۔ حکومت کو چاہئے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر مہنگائی کے تدارک کے لئے موثر اقدامات کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین