• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوامی گیس اور ایلیٹ گیس

عوام اور ایلیٹ کلاس میں بیوی بچوں کے علاوہ فقط دہرا معیار قدر مشترک ہے۔ عوامی بستیاں، ایلیٹ ایریاز، عوامی سوئی گیس ایلیٹ سوئی گیس، عوامی گیس پریشر، ایلیٹ گیس پریشر، یہاں تک کہ عوامی رہائشی بستیوں اور ایلیٹ کلاس کی کالونیوں میں بکنے والی تمام اشیاء کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی پراڈکٹس بھی جدا جدا، ایک ہی نام کی بیکری غریب عوام کے علاقوں میں غیر معیاری اور اشرافیہ کے علاقوں میں کھانے پینے کی معیاری چیزیں بیچتی ہے۔ اس ملک سے دو کلاسوں اور دو طرح کی اشیاء اور ماحول کا کلچر کب ختم ہو گا، شاید اس دن جب غریب عوام کرسی اقتدار سنبھالیں گے، اور وہ دن کبھی نہیں آئے گا اور اب تو مشہور سیاحتی مقام بھی امراء کے طبقے نے شادی ہال بنا دیئے ہیں، پوش علاقوں میں بجلی کی تاروں کے گچھے نظر نہیں آتے، عوامی علاقوں میں اول تو کھمبے ہی نہیں ہوتے اگر ہوتے ہیں تو ان کو دیکھ کر کسی بڑ کے درخت کا گمان گزرتا ہے، ہم اپنی ’’اشرافیہ‘‘ سے کتنا پیار کرتے ہیں، اسی لئےان کے علاقوں میں سوئی گیس کبھی رخصت ہی نہیں ہوتی، آخر یہ ایک پاکستان میں دو پاکستان اور دو میں اشرافیہ اور غریب عوام جو طاقت، ووٹ، اور ٹیکس کا سرچشمہ ہیں بالترتیب جنت اور دوزخ میں کیوں رہتے ہیں اس ملک کو دو کا ہندسہ لڑ گیا ہے۔

٭٭٭٭

’’آپ کسے نہ جوگی تے گوانڈ ولا ئے‘‘

سنا ہے پاکستان ایران اور سعودی عرب میں صلح کرانے چلا ہے، جب اندرون خانہ دست و گریبان ہیں، تو بیرون خانہ کیا مزید الجھانے کا ارادہ ہے، خدا کے لئے پہلے اپنا گھر سنوارو پھر کسی کو کسی کے آنگن میں اتارو ۔ اللہ کرے کہ پوری امت مسلمہ میں اتفاق و اتحاد پیدا ہو آمین، لیکن تاحال تو صرف کلمہ شریف ہی پر متحد ہیں وہ بھی زبانی کلامی، درحقیقت تو ہم سب مسلمان انتشار میں ایک پیج پر ہیں۔ ہماری قیادت کو پارلیمنٹ سے اتنی رغبت ہے کہ پارلیمنٹ کا راستہ بھول جاتی ہے، جب امت مرحومہ کی معیشت مجموعی طور پر صحت مند ہو جائے گی تو خود بخود یکجا ہو جائیں گے بھوکے تیتر زیادہ لڑتے ہیں، اگرچہ ہم سوشل میڈیا کو کھوچل میڈیا سمجھتے ہیں تاہم کبھی کبھی یہ نہایت حسب حال ٹھہرتا ہے مثلاً؎

سردی کہتی ہے نہانا نہیں

گیس کہتی ہے مجھے آنا نہیں

مہنگائی کہتی ہے مجھے جانا نہیں

اور خان صاحب کہتے ہیں گھبرانا نہیں

حیرانی ہے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی غریب پرست لیڈر پیدا ہوتا ہے تو وہ بھی اشرافیہ کی کوکھ سے جنم لیتا ہے، غربت اپنا لیڈر بھی پیدا کرنے کی سکت نہیں رکھتی کیونکہ وہ خون کی کمی کا شکار ہے۔ اس وقت ہر پاکستانی اپنی قیادت سمیت صدقِ دل پاکستان کے تاروپود کو اکٹھا کرے دائیں بائیں دیکھ آئیں بائیں شائیں نہ کرے۔ ہم نے نسخہ کیمیا بتا دیا ہے، اگے تیرے بھاگ لچھئے!‘‘

٭٭٭٭

قرآن کی قسم نہیں ہوتی

بیگناہ ہوں، رانا ثناء نے اسمبلی میں قرآن اٹھا لیا، رانا صاحب کی بات سن لینی چاہئے، ہمارا خیال ہے کم از کم وہ اس جرم میں واقعی بیگناہ نظر آتے ہیں، یہ ہماری رائے ہے کوئی سند نہیں، قرآن کی قسم اٹھانے سے یاد آیا کہ یہ شرعی نکتہ بھی واضح کر دیں کہ قرآن کی قسم نہیں ہوتی قسم صرف اللہ کی کھائی جا سکتی ہے۔ جو منعقد ہو جاتی اور پوری نہ کرنے والا حانث یعنی قسم توڑنے والا قرار پاتا ہے، جو کہ سنگین جرم ہے اور گناہ بھی، جس روانی اور دردِ دل کے ساتھ رانا ثناء اللہ نے اپنا قصۂ پُردرد سنایا اس سے بادی النظر میں وہ معصوم لگتے ہیں، البتہ جس نے اللہ کو جان دینی ہے وہ ابھی سے استغفار کی مشق شروع کر دیں کہ کہیں آگے چل کر ان کی جان کو اللہ سے خطرہ پیدا نہ ہو جائے، اگر ان کے پاس ویڈیو یا فوٹیج ہے تو قوم کو دکھا دیں، کیونکہ مقدمے کا انجام کیا ہو کب ہو اس کی کس کو خبر، پاکستان میں تحریک انصاف کا انصاف سے مقابلہ ہے، انصاف کے دشمن اس ملک میں کون ہیں، اس کا پتہ تو بروز قیامت ہی چلے گا، البتہ یہاں کے ’’پرہیز گاروں‘‘ کے کام نہیں رکیں گے، دھوکہ انسان تب کھاتا ہے جب اس کا پالا پرہیز گاری سے پڑ جائے اس لئے مشتری ہوشیار باش، حیرانی ہے کہ جہاں ہم نے انگریز قوانین ورثے میں پائے یہ رسم بھی اپنا لی کہ عیسائی عدالتوں میں بائیبل پر ہاتھ رکھوا کر حلف لیا جاتا ہے، ہم نے دیکھا دیکھی قرآن مجید کو عدالتوں میں قسم اٹھانے کیلئے استعمال کیا جبکہ اسلامی فقہ میں واضح لکھا ہوا موجود ہے کہ قرآن کی نہیں اللّٰہ تعالیٰ کی قسم اٹھائی جاتی ہے اس مغالطے کی درستی ضروری ہے۔

٭٭٭٭

پس آئینہ کوئی اور ہے

...Oمراد سعید:رانا ثناء نے اپنی بات کی، تصویر کا دوسرا رخ ANFکا موقف ہے۔

ظاہر ہے انہوں نے مراد سعید کی بات تو نہیں کرنی تھی، مراد سعید، تحریک انصاف کے ہونہار وزیر ہیں، وہ اگرچہ بلند آہنگ ہیں مگر کہیں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

...Oمریم اورنگزیب:نواز، شہباز کے منصوبوں پر اپنی تختی شرم تو آتی ہو گی ۔ ہمارے ہاں منصوبوں کی تختیوں اور لوحِ مزار میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا، تاہم دونوں پر شرم آنی چاہئے، کوئی بھی کام کریں اسے جتلا کر ثواب برباد نہ کریں، البتہ یہ لکھوانے میں کوئی حرج نہیں کہ؎

منصوبہ شروع کسی اور نے کیا

کریڈٹ کا حقدار کوئی اور ہے

O ...لائوڈ اسپیکرز لگا کر گلی گلی اشیاء بیچنے پر پابندی عائد کی جائے، مساجد میں بھی غیر ضروری استعمال سے پرہیز کا قانون موجود ہے عمل ندارد، وزیر اعلیٰ نوٹس لیں۔

تازہ ترین