• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر:عامرؔ سہیل

صفحات: 256

قیمت: 1000 روپے

ناشر:بُک ہوم، لاہور۔

شاعری اظہارِ ذات بھی ہے اور کائنات بھی۔ اور دونوں ہی کے اظہار میں اگر احساس کا کرب اور مشاہدے کی پختگی بھی ہو، تو کلام میں اثر آفرینی کلام کا جزو بن جاتی ہے۔صاحبِ کتاب کی تخلیق میں احساس اور مشاہدے کے ساتھ الفاظ کو نئے ڈھنگ سے برتنے کا سلیقہ بھی واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ اس ذیل میں وہ کسی کی پیروی کرنے کی بجائے ایک نئی راہ پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

اس عہد کے ممتاز شاعر ظفرؔ اقبال نے ’’پہنو چاندکلائی میں‘‘ کے فلیپ پر گفتگو کرتے ہوئے لکھاہے،’’نامانوس الفاظ کو مانوس بنا دینے سے بڑھ کر شاعری کی خدمت اور کیا ہو سکتی ہے، جو سیّد عامر سہیل کی متعدّد صفتوں میں سے ایک ہے۔‘‘ایک نظر اُن کے رنگِ سُخن پر ڈالتے چلیں،؎گھر کے ہر لان میں ہے، اُس کی نشانی عامرؔ…کیا کریں نیند میں چلتی ہے کہانی عامرؔ…سُرخ جاڑے کی کشش تھی کہ تِرے چہرے کی…رات ہم بھول گئے آگ جلانی عامرؔ…لفظ شعروں میں تری یاد بپا کرتے ہیں …تجھ کو چُھو چُھو کے بدل دیتے ہیں معنی عامرؔ۔؎درد کے شیڈ ہنسیں یا تِرے ابرو کے بلیڈ…تیرے ہونٹوں کا کلر بَھرتے ہیں گُلدان میں ہم۔

تازہ ترین